اسلام آباد(نا مہ نگار+خصوصی نامہ نگار)سینٹ میں توشہ خانہ منیجمنٹ اینڈ ریگویلیشن ترمیمی بل 2023 پیش کیا گیا جس میں تجویز دی گئی ہے مقررہ مدت تک تحفہ جمع نہ کرنے پر قیمت کا 5 گنا جرمانہ عائد کیا جائیگا۔سینٹ کا اجلاس چئیرمین صادق سنجرانی کی صدارت میں ہوا،وفاقی وزیر پارلیمانی امور مرتضی جاوید عباسی نے توشہ خانہ منیجمنٹ اینڈ ریگویلیشن ترمیمی بل 2023 پیش کیا۔انہوں نے کہا بل کا جائزہ لیا گیا ہے، کہا گیا یہ بل کافی عرصے سے ایجنڈے پر نہیں آ رہا، بل کے حوالے سے ان کی جو بھی رائے ہے وہ حکومت کے بل میں موجود ہے لیکن پھر بھی یہ چاہتے ہیں تو دیکھ لیں۔چیئرمین سینٹ نے توشہ خانہ منیجمنٹ اینڈ ریگویلیشن ترمیمی بل 2023 متعلقہ کمیٹی کو بھیج دیا۔توشہ خانہ، کابینہ ڈویژن کے انتظامی کنٹرول کے تحت 1974 میں قائم کیا گیا ۔یہ محکمہ سابق وزیر اعظم عمران خان کیخلاف توشہ خانہ کے تحائف اور ان کی مبینہ فروخت سے حاصل ہونے والی آمدنی کی تفصیلات شیئر نہ کرنے اور جھوٹے بیانات اور غلط ڈیکلیریشن پر ان کی نااہلی کی وجہ سے حالیہ دنوں میں خبروں میں رہا ہے۔ 3 صفحات پر مشتمل ترمیمی بل میں کہا گیا ہے کسی سرکاری عہدیدار یا سرکاری یا سرکاری وفد میں شامل مقامی نجی رکن یا غیرملکی شخصیت یا ادارہ کو دیے گئے خراب نہ ہونے والے تحائف توشہ خانہ میں جمع ہوں گے سوائے بنیادی سکیل ون سے 14 تک کے افسران کو ٹپ کے طور پر ملنے والے نقد تحفے کے۔بل کا اطلاق صدر، وزیراعظم، گورنرز، چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ، قومی اسمبلی کے سپیکر اور ڈپٹی سپیکر، وفاقی اور صوبائی وزرا، وزرائے مملکت، وزرائے اعلی، سیاسی سیکریٹریز، وزیراعظم کے معاونین اور مشیران، مسلح افواج اور عدلیہ کے عہدیداران اور دیگرپر ہوگا۔اس بل کا اطلاق سرکاری عہدہ رکھنے والے افراد کے شریک حیات اور بچوں پر بھی ہوگا۔ترمیمی بل کے سیکشن 3 میں کہا گیا ہے سرکاری عہدہ رکھنے والے یا سرکاری وفد کا حصہ نجی شخص کو ملنے والا تحفہ حکومت پاکستان کے توشہ خانہ میں مقررہ مدت کے اندر جمع کرادیا جاء گا، جس کے لیے قانون میں رولز طے کیے گئے ہیں۔بل میں مزید کہا گیا ہے جو کوئی اس کی خلاف ورزی کرتا ہے یا خلاف ورزی کی کوشش کرتا ہے یا سیکشن 3 یا قواعد کے برخلاف چلتا ہے، اس کو تحفے کی طے کی گئی مارکیٹ کی قیمت کا 5 گنا جرمانہ ہوگا۔مزید کہا گیا کہ اس ایکٹ کے امور کے لیے مختص ڈویژن توشہ خانہ کے انتظام اور قانون کا ذمہ دار ہوگا اور طے شدہ انداز میں اقدامات کرے گا۔ بل میں بتایا گیا اس وقت نافذ کسی قانون میں موجود کسی بھی چیز کے باوجود حدود اور پابندیاں اسی طرح ہوسکتی ہیں جیسا کہ بیان کیا گیا ہے اور توشہ خانہ سے متعلق معلومات اس طرح کی صورت حال میں تحقیقات کے لیے دستیاب ہوں گی۔حکومتی اتحادی جماعت پیپلزپارٹی کے سینیٹر اور وزیر مملکت شہادت اعوان نے ایوان میں درآمدات اور برآمدات کنٹرول ترمیمی بل 2023 ایوان میں پیش کیا اور مطالبہ کیا بل کو منظور کرلیا جائے۔سینیٹر رضا ربانی نے چیئرمین سینیٹ سے کہا کہ مذکورہ بل کمیٹی کو بھیج دیں جس کے بعد چیئرمین سینیٹ نے ٹریڈ مارکس ترمیمی بل 2023 بھی کمیٹی کو بھیج دیا۔اس کے علاوہ نیشنل اسکلز یونیورسٹی اسلام آباد ترمیمی بل 2023 بھی کمیٹی کے سپرد کردیا گیا۔وزیر مملکت شہادت اعوان نے سینیٹ میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی ششماہی رپورٹ بھی پیش کی۔سینیٹ اجلا س کے دوران چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی نے ایف بی آر کے افسران کے اثاثے ایوان میں پیش کرنے کا معاملہ متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھجوا دیا۔ وقفہ سوالات کے دوران سینیٹر مشتاق احمد، سینیٹر سیف اللہ ابڑو اور سینیٹر رانا مقبول احمد کے سوال کے جواب میں وزیر مملکت برائے قانون و انصاف سینیٹر شہادت اعوان نے کہا معلومات تک رسائی کا قانون 2017 نافذ العمل ہے جس کے ذریعے کسی بھی ادارے سے متعلق معلومات حاصل کی جا سکتی ہیں لیکن امن و امان کی صورتحال کے باعث مخصوص افسران کے اثاثوں سے متعلق معلومات افشا نہیں کی جا سکتیں۔چیئرمین نے کہا پارلیمنٹ سپریم ہے اور اس کا احترام ہونا چاہیے، ایف بی آر کے افسران کے اثاثے ایوان میں پیش کئے جائیں۔ بعد ازاں انہوں نے یہ معاملہ متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھجوا دیابعد ازاں سینیٹ کا اجلاس آج صبح 11 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔