نگران حکومت غیر ملکی معاہدے کرسکے گی

اسلام آباد(نا مہ نگار)انتخابی اصلاحات الیکشن ایکٹ 2023 میں نگران حکومت کو اضافی اختیارات دے دئیے گئے، مجوزہ ترمیم کے مطابق نگران حکومت کو ملکی معیشت کے لیے ضروری فیصلوں کا اختیار ہوگا، ترامیم آج پارلیمنٹ مشترکہ اجلاس میں پیش کی جائیں گی۔الیکشن ایکٹ کی شق 230 میں ترمیم مجوزہ بل کا حصہ ہے، اس ایکٹ میں 54 ترامیم کو شامل کیا گیا ہے۔مجوزہ ترمیم کے مطابق شق 230 اے کی سب کلاز 2 اے میں ترمیم شامل ہے، جس کے تحت نگران حکومت کو اضافی اختیارات حاصل ہوں گے۔مجوزہ ترمیم کے مطابق ترمیم کے تحت نگران حکومت کو ملکی معیشت کے لیے ضروری فیصلوں کا اختیار ہوگا، وہ بین الاقوامی اداروں اور غیر ملکی معاہدوں کی مجاز ہوگی۔الیکشن ایکٹ کی مجوزہ ترمیم کے مطابق پریزائیڈنگ افسر نتیجے کو فوری الیکشن کمیشن اور ریٹرننگ افسر کو بھیجنے کا پابند ہوگا، وہ حتمی نتیجے کی تصویر بناکر ریٹرننگ افسر اور الیکشن کمیشن کو بھیجے گا۔مجوزہ ترمیم کے مطابق انٹرنیٹ کی سہولت نہ ہونے پر پریذائیڈنگ افسر اصل نتیجہ خود پہنچانے کا پابند ہوگا۔ مجوزہ ترمیم میں کہا گیا کہ پریزائیڈنگ افسرالیکشن کی رات 2 بجے تک نتائج دینے کا پابند ہوگا، پریزائیڈنگ افسر نتائج کی تاخیر کی صورت میں ٹھوس وجہ بتائے گا، پریزائیڈنگ افسر کے پاس الیکشن نتائج کے لیے اگلے دن صبح 10بجے کی ڈیڈ لائن ہوگی۔حکومت نے نگراں سیٹ اپ کو مزید اختیارات دینے کے لیے ارکان کو اعتماد میں لیے بغیر پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں الیکشن ایکٹ میں مزید ترامیم پیش کردیں جس پر اتحادی اور اپوزیشن ارکان برہم ہوگئے اور اعتماد میں لیے بغیر ترامیم منظور کرنے سے صاف انکار کردیاجس سپیکر راجہ پرویز اشرف نے  ترامیم پر غور کے لیے ایک دن کا وقت دیتے ہوئے اجلاس آج تک کے لیے ملتوی کر دیا ، اجلاس میں قانون شہادت 1984 میں ترمیم ، پیٹرولیم ترمیمی بل2023 اور انسداد نشہ آور اشیا ترمیمی بل 2023 کثرت رائے سے منظور کر لیے گئے جبکہ حکومت نے والدین کے تحفظ کا بل 2023 واپس لے لیا،خواجہ آصف کی تقریر کے دوران تحریک انصاف کے اراکین اپنی نشستوں پر کھڑے ہوکر احتجاج کرتے رہے سینیٹر زرقا تیمور وزیر دفاع خواجہ آصف اورسردار ایاز صادق کی تقریر کے دوران کھڑی رہیں اور مائیک مانگتی رہی بعدازاں سپیکر نے انہیں مائیک دے دیا ۔منگل کو پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس سپیکر راجہ پرویز اشرف کی زیر صدارت شروع ہوا۔ اجلاس میں الیکشن ایکٹ میں مزید ترامیم پیش کی گئیں ،جس پر ارکان برہم ہوگئے اور اعتماد میں لیے بغیر کسی بھی قانون سازی کا حصہ بننے سے انکار کردیا۔پیپلز پارٹی کے سینیٹرمیاںرضا ربانی نے حکومت کی طرف سے قانون سازی کے اس طریقہ کار پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ آج کچھ قانون سازی کی بازگشت ہے اور کوئی سپلیمنٹری ایجنڈا لایا جائے گا، ایسا لگتا ہے کہ مشترکہ اجلاس کو بھی قومی اسمبلی اور سینیٹ کی طرح ربڑ اسٹیمپ بنانا چاہتے ہیں، جو قانون سازی کی جانی ہے وہ بل مسودہ کی صورت میں ہمارے پاس نہیں ہے، آپ ایسے کھیل کا حصہ نہ بنیں جس سے مشترکہ اجلاس یا پارلیمنٹ بلڈوز ہو اس طرح مت کریں پارلیمنٹ کو مضبوط بنایا جائے۔جماعت اسلامی کے سینیٹرمشتاق احمد خان نے رضا ربانی کی حمایت کی اور کہا کہ میں رضا ربانی کے موقف کی حمایت کرتا ہوں، آج کوئی قانون سازی نہ کریں اور اسے دودن کے لیے موخر کریں تاکہ ہر کوئی بلز اور ترامیم پڑھ کر اپنا شامل کرے۔رولز اور پارلیمنٹ کو عزت دیں،تحریک انصاف کے سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ آپ سے اپیل کرتا ہوں کہ پارلیمنٹ کو مزید بے توقیر نہ کریں، عوام میں پارلیمان بے توقیر ہورہی ہے، سپیکر رولنگ دیں کہ جو قانون سازی کی ترامیم نہیں ملیں انہیں موخر کیا جائے، ہماری پارلیمان کی حیثیت اب ہاں یا نہ کرنے کی رہ گئی ہے۔ وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے الیکشن ایکٹ میں ترامیم پیش کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن نے خط لکھا جس میں بتایا گیا کہ کچھ چیزوں میں ترمیم ہونی ہے جیسا کہ لفظ فاٹا ابھی تک الیکش ایکٹ کا حصہ تھا، حالانکہ 2018 میں اس کو خیبرپختونخوا میں ضم کردیا گیا تھا۔جے یو آئی کے سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ آج قومی وقار کی بات کی جارہی ہے مگر پہلے کہا جاتا تھا کہ آرمی چیف قوم کا باپ ہوتا ہے، گزشتہ دور میں ایسا ہوتا رہا ہے، سیٹیں تبدیل ہونے کے باوجود پارلیمان کا جنازہ نکل رہا ہے، ایسا لگتا ہے کہ ہم چائے پینے آئے ہیں یہاں اور واپس چلے جائیں گے۔وزیر دفاع خواجہ آصف نے اپنے خطاب کے دوران اس میں تحریک انصاف کے اراکین پر تنقید کی جس پر تحریک انصاف کے سینیٹرز نے احتجاج شروع کردیا اور پی ٹی آئی کے اراکین اپنی نشستوں پر کھڑے ہو گئے، اپوزیشن نے ایوان میں شور شرابہ کردیا جن میں بڑی تعداد خواتین سینیٹرز کی تھی۔سینیٹر زرقا تیمور سہروردی نے کہا کہ جیسے الفاظ وزرا نے استعمال کیے ایسے کبھی نہیں سنے تھے، وزرا نے قابل افسوس الفاظ کا استعمال کیا، کسی پر انگلی اٹھانے والے کی چار انگلیاں اس کی اپنی جانب اٹھتی ہیں، زبان ہمارے منہ میں بھی ہے لیکن ہماری تربیت ایسی زبان استعمال کرنے سے روکتی ہے۔ پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس آج دوپہر ساڑھے 12 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔

ای پیپر دی نیشن