قصور‘ شرقپور شریف‘ نارنگ منڈی‘ اوکاڑہ‘ کراچی (نمائندہ نوائے وقت+ نامہ نگاران + آئی این پی ) خیبر پی کے ہزارہ میں بارشوں کے دوران پیش آنے والے حادثات میں 11 ، کراچی میں 3 بچے‘ الٰہ آباد میں بچی جاں بحق ہوگئے۔ پولیس کے مطابق مانسہرہ کے نواحی علاقے میں کچا مکان گرگیا جس کے باعث 3 افراد جاں بحق ہوگئے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ واقعہ میں ماں اور ایک بچہ بھی زخمی ہوئے جنہیں فوری طبی امداد کیلئے ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔ دوسری جانب کبل ہزارہ میں دیوار گرنے کا واقعہ پیش آیا جہاں شادی ہال کی دیوار گرنے سے جاں بحق افراد کی تعداد 3 ہو گئی ہے۔ گلگت بلتستان میں بارش اور لینڈ سلائیڈنگ کے باعث گلگت سے چلاس شاہراہ قراقرم 20 مقامات پر بند ہونے سے بابوسر، ناران، جھلکڈ شاہراہ 4 مقامات پر 100 کے قریب گاڑیاں پھنسی ہوئی ہیں۔ دریائے ستلج میں نچلے درجے کے سیلاب سے متعدد دیہات کا زمینی رابطہ منقطع ہو گیا۔ قصورکی ضلعی انتظامیہ نے پولیس کی مدد سے 5 دیہات خالی کرالئے ہیں، دیہاتوں سے نقل مکانی کا عمل جاری ہے۔ کھیتوں اور گزرگاہوں میں پانی آجانے سے معمولات زندگی مفلوج ہو کر رہ گئے ہیں۔ قصور ستلج سے ملحقہ علاقوں میں بارش ہونے سے سیلاب زدگان کی پریشانیوں میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔ ترجمان پی ڈی ایم اے کے مطابق سرگودھا، ڈیرہ غازی خان، بہاولپور، بھکر، لیہ، مظفر گڑھ اور رحیم یار خان کے اضلاع میں فلڈ الرٹ جاری کیا گیا ہے۔ مون سون بارشوں سے دریاؤں اور بیراجوں میں پانی کی سطح میں اضافہ ہورہا ہے۔ مون سون کی بارشوں کی وجہ سے ایک بار پھر دریائے ستلج کی سطح بلند ہونے لگی ہے اور ہیڈ سلیمانکی کے مقام پر پانی کی آمد 71604 اور اخراج 62639 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے جس کے باعث ہیڈ سلیمانکی اور ضلع بہاولنگرکی حدود میں نچلے درجے کے سیلاب کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔ ریسکیو ذرائع کے مطابق بہاولنگر میں سیلابی پانی سے دریائی پٹی سے ملحقہ درجنوں بستیاں متاثر ہوئی ہیں جب کہ پانی سے اوکاڑہ‘ پاکپتن میں دریائی پٹی سے ملحقہ علاقے‘ کئی دیہات بھی زیر آب آگئے ہیں، علاقوں میں ریسکیو کا آپریشن جاری ہے، اب تک 6 ہزار 13لوگوں کو محفوظ مقام پر منتقل کیا جاچکا ہے۔ حفاظتی بند ٹوٹنے سے سیکڑوں ایکڑ پر کاشت فصلیں تباہ ہوگئیں۔ بلوچستان کے نصیر آباد ڈویژن میں موسلادھار بارشیں ہوئیں جبکہ بولان میں عارضی پل بہہ جانے کے سبب راستہ تاحال بند ہے۔ نارنگ کے سرحدی دیہات ڈوب گئے۔ ہزاروں ایکڑ دھان کی فصل تباہ ہو گئیں۔ حد نگاہ تک پانی ہی پانی ہے۔ انتظامیہ خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ زمیندار کسان سراپا احتجاج ہیں۔ مویشوں کے لئے چارہ تک میسر نہیں۔ گھریلو زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی۔ جبکہ گاؤں چکرالی میں مکان کی چھت گر گئی جس سے دو بچے زخمی ہو گئے۔ ریسکیو 1122 کی امدادی ٹیموں نے طبی امداد دینے کے بعد زخمیوں کو ہسپتال منتقل کردیا۔ سرحدی گائوں منڈھیالی، جنڈیالہ کلساں، پرانا شتاب گڑھ، رمیدیاں، برج ہردوماڑی، دھوپ سڑی سمیت دیگر دیہات میں دریائے راوی اور بارشی پانی نے تباہی مچا رکھی ہے۔ متاثرین نے کہا انتظامیہ کی طرف سے میڈیکل کیمپ تو لگا دئیے گئے مگر ہمیں ریلیف دینے کے لئے کوئی اقدامات نہیں کئے گئے۔ ہمارے مویشی بھوکے مر رہے ہیں، گھریلو زندگی ابتری کا شکار ہے، ابھی تک کوئی بھی اعلی افسر ہماری دادرسی کے لئے نہیں پہنچا۔ جبکہ دوسری طرف نواحی گائوں چکرالی میں محرم الحرام کا جلوس دیکھنے کیلئے بچے چھت پر کھڑے تھے کہ چھت خستہ حال ہونے کی وجہ سے گر گئی جس سے بچی فریحہ اور بچہ حسنین زخمی ہوگئے۔ ریسکیو 1122 نے موقع پر پہنچ کر دونوں زخمیوں کو ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔ اوکاڑہ 8 گھنٹے کی مسلسل موسلا دھار بارش نے اوکاڑہ اور گردونواح میں تباہی مچا دی۔ شدید بارش کے نتیجے میں مختلف علاقوں میں بانسوں کی بنی چھتیں گرنے کے تین واقعات رونما ہونے سے تین افراد زخمی، آٹھ بھینسیں زخمی ہو گئیں جن میں دو ہلاک ہو گئیں۔ تھانہ الہ آباد کے علاقے دھتہ میں ایک تین مرلے کے گھر کی گارڈر کی بنی چھت بارشوں کے پانی اور خستہ حالی کی وجہ سے گر گئی جس کے ملبے تلے دب کر ایک 12سالہ بچی جاں بحق ہوگئی۔ واقعہ کی اطلاع پر ریسکیو1122کی ٹیم موقع پر پہنچی اور بچی کی نعش کو ملبے سے نکال کر ورثاء کے حوالے کر دیا۔ دریائے راوی میں پانی کی سطح پر اضافے سے ضلع شیخوپورہ کے متعدد دیہات اور ڈیرہ جات زیرآب آگئے۔ شرقپور کے مختلف گائوں میں دریائے راوی کا پانی داخل ہو گیا جس سے چاول کی فصل کے ساتھ ساتھ سبزیوں کی مختلف فصلیں تباہ ہونے کے ساتھ ساتھ امرود اور جامن کے درخت بھی شدید متاثر ہوئے ہیں۔ دوسری طرف ان علاقہ میں رہنے والے لوگوں کی مدد کیلئے صرف ریسکیو1122کی ٹیم موقع پر پہنچی ہے جبکہ ضلعی انتظامیہ اور دیگر متعلقہ محکموں کا کوئی عملہ افسر متاثرین کی مدد کیلئے نہیں پہنچ سکا۔ متاثرین نے نگران وزیراعلیٰ پنجاب سے اپیل کی ہے کہ وہ فوری طور پر موقع پر آئیں۔ قصور دریائے ستلج میں میں پانی کی سطح پھر سے بلند، ریسکیو عملے کی مشکلات میں گھرے لوگوں کے لیے امدادی سرگرمیاں جاری ہیں۔ قصور دریائے ستلج میں میں پانی کی سطح پھر سے بلند ہو رہی۔ قصور گنڈا سنگھ کے مقام پر پانی کا بہاؤ 72000 کیوسک تک پہنچ گیا۔ ریسکیو عملے کی ہر قسم کی چھٹیاں منسوخ کر کے سیلاب زدہ علاقوں میں تعینات کیا گیا ہے۔ شرقپور شریف، حکیماں دا واڑہ‘ گائوں ماتم‘ ڈھانہ‘ سلطان پورہ اور نانو ڈوگر کے علاقہ دریائے راوی میں نور پور آرائیاں، سلطان پور، حکیم دا ڈیرہ، کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے‘ سینکڑوں ایکڑ زرعی اراضی زیرآب‘ تحصیل انتظامیہ کی جانب سے صرف چار فلڈ ریلیف کیمپ قائم کیے گئے ہیں‘ دریائے راوی کے ملحقہ علاقوں میں ہائی الرٹ جاری کر دیا گیا‘ نہر اپر چناب برساتی پانی سے بھر گئی۔ ترجمان پی ڈی ایم اے کے مطابق پنجاب کے مختلف اضلاع میں بارشوں کا امکان ہے‘ تیز بارشوں سے اربن فلڈنگ کے خدشات ہیں۔ ڈی جی خان کے نالوں میں سیلاب کا امکان ہے۔
بارش، سیلاب: 15افراد جاں بحق، شیخوپورہ، شرقپور، نارنگ کے کئی دیہات زیرآب، 7اضلاع میں فلڈ الرٹ
Jul 26, 2023