اسلا م آباد (خصوصی نامہ نگار) امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کا ٹیلی فونک رابطہ ہوا۔ دونوں عہدیداران نے پاکستان کی معاشی بحالی اور افغانستان سمیت مشترکہ علاقائی خدشات کے حوالے سے امریکا کی حمایت پر تبادلہ خیال کیا۔ وزیر خارجہ نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان امریکہ کے ساتھ اپنے دیرینہ اور وسیع البنیاد تعلقات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور اس شراکت داری کو مزید گہرا کرنے کا خواہاں ہے۔ وزیر خارجہ نے اقتصادی اور تجارتی تعلقات سے منسلک ترجیح سمیت موسمیاتی تبدیلی اور گرین انرجی پر تعاون کو آگے بڑھانے میں پاکستان کی خصوصی دلچسپی پر زور دیا۔ امریکی حمایت پر شکریہ ادا کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان سٹینڈ بائی ارینجمنٹ پاکستان کی اقتصادی اور ترقیاتی ضروریات کو تقویت فراہم کرے گا اور پاکستان اپنی معیشت میں ڈھانچہ جاتی اصلاحات لانے کے لیے پرعزم ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ کے بیان کے مطابق دونوں وزرائے خارجہ نے خطے میں امن و سلامتی اور ترقی کے فروغ کے لیے پاکستان اور امریکا کے درمیان تعمیری روابط کی اہمیت پر زور دیا۔ دہشت گردی کے خطرے سمیت علاقائی سلامتی کی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا اور افغانستان میں دیرپا امن و استحکام کے لیے قریبی تعاون جاری رکھنے کی خواہش کا اعادہ کیا۔ وزیر خارجہ نے بلیک سی گرین انیشی ایٹو کی اہمیت کو خاص طور پر ترقی پذیر ممالک کے نقطہ نظر اور غذائی تحفظ اور افراط زر کے حوالے سے خدشات کا اظہار کیا اور اس معاہدے کو جلد از جلد بحال کرنے کے لیے مشترکہ کوششوں کو جاری رکھنے کی ضرورت پر زور دیا۔ امریکی وزیر خارجہ نے اس بات پر زور دیا کہ جمہوری اصول اور قانون کی حکمرانی کا احترام پاکستان اور امریکا کے تعلقات میں مرکزی حیثیت رکھتے ہیں اور یہ اقدار اس شراکت داری کو آگے بڑھانے میں رہنمائی کرتی رہیں گی۔ بلاول بھٹو زرداری نے اسلامی تعاون تنظیم کے سیکرٹری جنرل حسین براہیم طحہ سے ٹیلی فونک گفتگو کی۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق یہ ٹیلی فون کال سویڈن اور دیگر یورپی ممالک میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے پے در پے واقعات کے پس منظر میں کی گئی۔ وزیر خارجہ نے توہین آمیز کارروائیوں کی مذمت کی جو بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہیں۔ وزیر خارجہ نے اس بات کو سراہا کہ او آئی سی سیکرٹری جنرل کی سرپرستی میں ان قابل مذمت کارروائیوں کا فوری جواب دے رہی ہے۔ وزیر خارجہ نے اس معاملے پر ہنگامی وزارتی اجلاس کے انعقاد کے لیے او آئی سی کے فیصلے کا خیر مقدم کیا اور سیکرٹری جنرل کو اس سلسلے میں ایران، سعودی عرب اور ترکی کے وزرائے خارجہ کے ساتھ ہونے والے ٹیلی فونک رابطہ سے آگاہ کیا۔ او آئی سی کے سیکرٹری جنرل نے اسلامو فوبیا سے نمٹنے اور انسداد کے لیے پاکستان کی کوششوں کو سراہتے ہوئے اقوام متحدہ میں اس سلسلے میں پاکستان کے اہم کردار کو سراہا۔ وزیر خارجہ نے سیکرٹری جنرل کو یقین دلایا کہ پاکستان اسلامو فوبیا کی قابل مذمت لہر کو روکنے کے لیے او آئی سی کے تمام اقدامات میں فعال طور پر حصہ لینے کے لیے تیار ہے۔