بجلی چوری، ناقص ترسیل، سالانہ 450ارب تک نقصان ہوتا ہے: وزیراعظم

پشاور،اسلام آباد، ڈیرہ اسماعیل خان (بیورورپورٹ،خبرنگار خصوصی،نوائے وقت رپورٹ)وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ہمیں آئی ایم ایف سے معاہدے کرنے کے لیے دن رات پاپڑ بیلنے پڑے، 9 مئی کا سانحہ ہوا، چیئرمین پی ٹی آئی کی انتشار پسندی نے ملک میں سرمایہ کاری کو جامد کردیا تھا، ہمارے مالی وسائل محدود ہو چکے تھے لیکن اللہ کے فضل سے ہم ڈیفالٹ سے بچ گئے، گزشتہ 15، 16 ماہ کے قلیل عرصے میں ہمیں تاریخ کے مشکل ترین چیلنجز ملے، میں نے اپنے سیاسی کیریئر میں ایسے چیلنجز کا سامنا نہیں کیا،اس کو کہتے ہیں سر منڈاتے ہی اولے پڑ گئے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈیرہ اسماعیل خان میں ترقیاتی منصوبوں کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن، پیپلزپارٹی اور دیگر زعما سمیت خود میرے قائد نواز شریف عوام پر مہنگائی کے بوجھ کی وجہ سے پریشان تھے اور مجھ سے سوال کرتے تھے کہ کیا بنے گا؟، میرا جواب یہی ہوتا تھا اور یہی رہے گا کہ نیازی حکومت نے اپنی سیاست کو چمکانے کے لیے ریاست کو قربان کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی، جبکہ ہماری مخلوط حکومت نے فیصلہ کیا کہ ہم سیاست کو قربان کردیں گے مگر ریاست کو بچا لیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ یہی وہ فیصلہ تھا جس کی خاطر ہم ڈٹ گئے ورنہ اگر ملک قربان ہوجاتا تو کہاں کہ سیاست اور کہاں کی وزارت عظمیٰ، ہم نے اس کی بھاری قیمت ادا کی ہے لیکن ہمارے قدم نہیں ڈگمگائے۔ اللہ کے فضل سے ہم ڈیفالٹ سے بچ گئے، اگر ہم دیوالیہ ہوجاتے تو باہر کے بینک ہمارے لیٹر آف کریڈٹس (ایل سیز) قبول کرنے سے انکار کردیتے، پاکستان میں دوا اور روٹی کے لالے پڑ جاتے، صنعت کو کاری ضرب لگتی، یہ قیامت تک ہمارے ماتھے پر کالا دھبہ ہوتا اور میری قبر پر بھی کتبہ لگتا کہ اس کے دورِ حکومت میں ملک دیوالیہ ہوگیا تھا۔وزیراعظم نے کہا کہ آج پاکستان ترقی کی راہ پر گامزن ہے، 75 برس میں ہم سے فاش غلطی ہوئی کہ ہم نے پن بجلی کے منصوبوں پر توجہ نہیں دی، تیل، بجلی اور گیس کے منصوبوں پر ارب کھرب لگ گئے، اس کا آدھا سرمایہ بھی داسو اور دیامر بھاشا ڈیم پر لگاتے تو آج پاکستان کی معاشی صورتحال یہ نہ ہوتی اور ہمیں کشکول کی ضرورت نہ پڑتی،بجلی کے نرخوں میں اضافہ آئی ایم ایف کی شرط ضرور تھی لیکن اس کے علاوہ ہمارے پاس اور کوئی آپشن بھی نہیں تھا، ہماری بجلی کی ترسیل میں بیپناہ لائن لاسز ہوتے ہیں، ہمارے پاس بجلی کی ترسیل کا فرسودہ نظام ہے، بڑے بڑے سرمایہ کار بجلی چوری کرتے ہیں اور آدھے پونے داموں میں بل ادا کرتے ہیں، اس سے پاکستان کو سالانہ 400 سے 450 ارب روپے کا نقصان ہوتا ہے، میں ان ترقیاتی منصوبوں کے لیے سب کو مبارکباد پیش کرنا چاہتا ہوں لیکن یہ کام آٹے میں نمک کے برابر ہے، اگر اس قوم کی حالت بدلنی ہے تو کشکول توڑنا ہوگا، شہنشاہی اخراجات اور کرپشن کو ختم کرنا ہوگا، ان شا اللہ ہم مل کر اس ملک کی تقدیر بدلیں گے۔وزیراعظم محمد شہباز شریف نے ڈیرہ اسماعیل خان میں8 ترقیاتی منصوبوں کا افتتاح و سنگ بنیاد رکھ دیا۔ انہوں نے یارک سے پہاڑ پور شاہراہ، بنوں چوک تا موٹروے شاہراہ، ڈیرہ اسماعیل خان بائی پاس، یارک تا ٹانک سمیت مختلف رابطہ سڑکیں، 220کے وی سب سٹیشن اور تیل و گیس کی فراہمی کے منصوبے شامل ہیں۔علاوہ ازیں سربراہ جمعیت علماء اسلام (ف) مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ وزیر اعظم ڈیرہ اسماعیل خان جیسے پسماندہ علاقے کی ترقی میں دلچسپی لیتے ہیں اور عملی اقدمات بھی کرتے ہیں جسے ہم انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ڈی آئی خان میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے ہمیشہ سر اٹھا کر سیاست کی ہے، جن لوگوں نے پاکستان کی ترقی کے پہیے کو جام کیا ہم نے پوری استقامت کے ساتھ ان کا مقابلہ کیا اور اقتدار سے بیدخل کیا، میں وعدہ کرتا ہوں کہ کل کو دوبارہ کبھی ایسے لوگ مسلط ہوئے تو انہیں بھی گریبان سے پکڑ کر نکال دیں گے اور لوگوں پر حکومت نہیں کرنے دیں گے، جب تک تمہارے پاس ظلم کرنے کی طاقت ہے تب تک ہمارے پاس ظلم کے خلاف لڑنے کی طاقت ہے۔انہوں نے کہا کہ معیشت کا ڈھانچہ بیٹھ چکا ہے اور شاید ہم مزید اس دلدل میں پھنستے چلے جائیں گے لیکن ہمیں متبادل سوچنا پڑے گا، قوم کی ذمہ داری ہے کہ نااہلوں کا راستہ روکیں، ووٹ اور الیکشن قوم کا حق ہے لیکن عوام بھی ذرا سوچے کے ملکی ترقی کو جام کرنے والوں کو قوم کا نمائندہ بننے کا حق نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے انگریز آقا کو برصغیر سے نکالا اور اب ہم کسی اور آقا کو پاکستان پر مسلط نہیں ہونے دیں گے، ہم پوری دنیا سے دوستی چاہتے ہیں لیکن آقا اور غلام کے تعلق سے انکار کرتے ہیں۔اس سے قبل وزیر مملکت مصدق ملک نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نے مجھے کہا تھا کہ پاکستان میں توانائی اس صورت میں آنی چاہیے کہ غریب عوام اس کا حصول کر سکے، ایسی توانائی نہیں چاہیے جس کی کوئی استطاعت نہ رکھتا ہو،  وزیراعظم نے مجھے 3 بار کہا کہ صرف سیاست نہیں کرنی، پہلے ملک بنانا ہے، بعد میں دیکھیں گے کہ سیاست کا کیا بنتا ہے، یہ وہ مینڈیٹ تھا جو مجھے وزیر اعظم نے دیا تھا۔وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے ہدایت کی ہے کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی بحالی اور تعمیر نو کے منصوبوں میں شفافیت کے عنصر کو کلیدی اہمیت دی جائے، ہر منصوبے میں تھرڈ پارٹی ویلیڈیشن کو یقینی بنایا جائے، وزیراعظم کا کہنا تھا کہ متاثرہ علاقوں میں بر وقت امداد اور بحالی کیلئے بین الاقوامی اداروں اور دوست ممالک کے شکر گزار ہیں۔ڈونرز کو یقین دلاتا ہوں کہ آپ کا ایک ایک پیسہ سیلاب متاثرہ علاقوں کی تعمیرِ نو اور بحالی میں خرچ ہوگا۔ وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیرِ صدارت بین الاقوامی پارٹنر سپورٹ گروپ کا تیسرا اجلاس منگل کو اسلام آباد میں منعقد ہوا۔اجلاس میں پاکستان میں سیلاب کی بحالی پر پیشرفت کا جائزہ لیا گیا۔علاوہ ازیں  وزیراعظم محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ ڈنمارک میں عراقی سفارت خانے کے سامنے قرآن پاک کی بے حرمتی کے حالیہ واقعہ پر پوری دنیا کے مسلمانوں میں شدید غم وغصہ پایا جاتا ہے۔ منگل کو اپنے ٹویٹ میں وزیراعظم نے کہاکہ ہم پاکستانی اس واقعہ پر شدیدکھ اور تکلیف میں ہیں۔ ان مکروہ اور شیطانی واقعات کا بار بار ہونابین المذاہب تعلقات کو مجروح کرنا، امن اور ہم آہنگی کو نقصان پہنچانا اور مذہبی منافرت اور اسلامو فوبیا کو فروغ دینے کے مذموم عزائم رکھتا ہے۔ انہوں نے حکومتوں اور خاص طور پر مذہبی رہنماں سے مطالبہ کیاکہ وہ ایسے گھنانے طریقوں کو ختم کریں۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے کہاکہ آئیے ہم مٹھی بھر گمراہ اور شریر لوگوں کو اربوں لوگوں کے جذبات کو ٹھیس نہ پہنچانے دیں اور انہیں ان کے مذموم ایجنڈے پر عمل نہ کرنے دیں۔  وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر نے کہا ہے کہ ستمبر کے بجلی کے بلوں میں اضافہ ہو کر آئے گا۔ ابھی تک صارفین کو بجلی میں اضافے کے بل موصول نہیں ہوئے۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 59 فیصد صارفین کے بجلی کے بلوں میں اضافہ نہیں ہو گا۔ ایک کروڑ 65 لاکھ صارفین کے بجلی کے بلوں میں اضافہ نہیں کیا جا رہا۔ خرم دستگیر نے کہا کہ شہباز شریف نے 450 ارب کرپشن کا غلط بتایا۔ واپڈا نے 450 ارب سے کم کرپشن ہے۔ واپڈا ملازمین کی مفت بجلی ہم بند نہیں کر سکتے یہ کام اگلی حکومت کرے گی۔

ای پیپر دی نیشن