لاہور ( نیوز رپورٹر ) انٹرنیشنل ہیومن رائٹس موومنٹ کے مرکزی چیئرمین محمد ناصر اقبال خان نے کہا ہے کہ سول جج اسلام آباد کی اہلیہ نے اپنے گھرکام کرنیوالی 14سال کی نادار و مفلس بچی کوتشدد کانشانہ بناتے ہوئے بدترین درندگی کا مظاہرہ کیا، اسے قرارواقعی سزا دی جائے۔جوافرادمعمولی اختیار ملنے پرفرعون بن جاتے ہیں ان کامحاسبہ ناگزیر ہے۔سول جج اسلام آباد کی اہلیہ نے طاقت کے زعم میں ایک بیگناہ بچی کو تختہ مشق بنایا اوراس پرانسانیت سوزتشددکیا ،یہ دلخراش المیہ ہمارے نظام عدل کاامتحان ہے۔جس طرح سول جج کی اہلیہ کو بچی پر ترس نہیں آیا اس طرح وہ بھی اب قابل رحم نہیں،سول جج کو فوری طورپرمنصب سے ہٹایاجائے ورنہ وہ اپنی اہلیہ کو قانو ن کی گرفت سے چھڑانے اورسزا سے بچانے کیلئے اپنااثرورسوخ استعمال کرے گا۔اپنے ایک بیان میں محمدناصراقبال خان نے مزید کہا کہ زخموں سے چور چور بچی کو لاہورجنرل ہسپتال میں بھرپور نگہداشت کے ساتھ ساتھ فوری انصاف کی فراہمی یقینی بناناریاست کافرض ہے۔دور جاہلیت میں اپنی شیرخوار بیٹیوں کوزندہ درگورکرنیوالے مشرک بھی اس قدر سفاک نہیں تھے جس طرح اسلامی جمہوریہ پاکستان میں ہمارے مٹھی بھر گمراہ ہم وطن انتہائی ڈھٹائی کے ساتھ قوم کی بیٹیوں کااستعمال اوراستحصال کررہے ہیں جبکہ اس وقت ریاست کی حیثیت خاموش تماشائی سے زیادہ کچھ نہیں ہے۔اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور میں زیرتعلیم قومی کی بیٹیوں کاجنسی استحصال جبکہ ریاست پاکستان کودنیا میں بدنام کرنیوالے جنسی درندوں اوران کے سہولت کاروں کو اسی مادرعلمی کے اندر تختہ دار پرلٹکادیاجائے۔انہوں نے کہا کہ اگرتعلیمی اداروں کو ضمیر فروش جنسی درندوں اورمنشیات فروش عناصر کے ناپاک وجود سے پاک نہ کیا گیا تواس صورت میںقوم کی بیٹیوں کوزیورتعلیم سے آراستہ کرناانتہائی دشوار ہوجائے گا۔اگر مادروطن کی بیٹیاں مادرعلمی میں بھی محفوظ نہیںتوپھرفروغ تعلیم کاڈھونگ اورپولیس سمیت مختلف سرکاری محکموں کو بندکردیاجائے۔ ایک اسلامی ریاست کی اسلامیہ یونیورسٹی اوروہاں زیرتعلیم ہزاروں بیٹیو ں کاتقدس لاہور کے جناح ہا?س کے مقابلے میں اربوں گنازیادہ ہے لیکن اس المیہ پر ریاست سمیت ریاستی اداروں کا ری ایکشن اطمینان بخش نہیں۔