بلوچستان ہائیکورٹ: وزیراعلیٰ کے ترجمان اور معاونین خصوصی کی تعیناتیاں غیر قانونی قرار

کوئٹہ: بلوچستان ہائی کورٹ نے ترجمان بلوچستان حکومت سمیت وزیر اعلیٰ کے ترجمان اور 26 کوآرڈینیٹرز کی تعیناتیاں غیر قانونی قرار دے دی ہے۔عدالت عالیہ نے سیکرٹری ایس اینڈ جی اے ڈی کو تمام سرکاری مراعات ، گاڑی اور دفاتر واپس لیکر رجسٹرار کے آفس میں رپورٹ جمع کرانے کی بھی ہدایت کردی ہے۔بلوچستان حکومت کی جانب سے تعینات ترجمان بلوچستان حکومت فرح عظیم شاہ، ترجمان وزیر اعلیٰ بلوچستان بابر یوسف زئی اور وزیر اعلیٰ کے 26 کو آرڈینیٹرز کے خلاف بلوچستان ہائی کورٹ کی خاتون وکیل آسٹر مہک ایڈووکیٹ اور صادق خلجی ایڈووکیٹ کی جانب سے درخواست دائر کی گئی تھی۔دائر درخواستوں پربلوچستان ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے گزشتہ ہفتے فیصلہ محفوظ کرلیا تھا جسے آج سنایا گیا۔چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ جسٹس نعیم اختر افغان نے دونوں درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے ترجمان بلوچستان حکومت اور ترجمان وزیر اعلیٰ بلوچستان سمیت حکومتی کوآرڈینیٹرز کی تقرری کو غیرقانونی قرار دے دیا اور اپنے فیصلے میں ریمارکس دیے ہیں کہ کوآرڈینیٹرز کا تقرر غیرقانونی طریقے سے کیا گیا۔عدالت عالیہ نے ترجمانوں اور کورآرڈینیٹرز کو فوری طور پر کام سے روک دیا اور دفاتر، سہولیات اور گاڑیاں فوری واپس کرنے کا بھی حکم دیا، عدالت نے ترجمان وزیراعلیٰ سمیت دیگر کی تعیناتیوں کے نوٹی فکیشن کالعدم قرار دے دیے۔جاری کردہ حکم نامے میں سیکریٹری ایس اینڈ جی اے ڈی کو ترجمانوں اور کوآرڈینیٹرز سے سرکاری مراعات لے کررجسٹرار آفس کو رپورٹ کرنے کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل 2020 میں بھی بلوچستان ہائی کورٹ نے صوبے کے وزیراعلیٰ کے معاونین خصوصی کے تعیناتی ایکٹ 2018 کو کالعدم قرار دیا تھا۔ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جمال مندوخیل اور جسٹس عبداللہ بلوچ پر مشتمل دو رکنی بینچ نے وزیراعلیٰ بلوچستان کے 6 خصوصی معاونین کی تعیناتی کو غیر آئینی قرار دیا تھا۔

واضح رہے کہ وزیراعلیٰ جام کمال علیانی نے آغا شکیل درانی، نوابزادہ ارباب عمر فاروق، اعجاز سنجرانی، کیپٹن (ر) عبدالخالق اچکزئی، رامین محمد حسانی اور حسنین ہاشمی کو اپنا معاونِ خصوصی تعینات کیا تھا۔

ای پیپر دی نیشن