بجلی کا بحران ، مہنگائی اور افراتفریح کا موجد ہے 

امیر محمد خان    

 مہنگی بجلی تمام پاکستانیوں کے لیے ناقابل برداشت ہو چکی ہے۔ بجلی کی زیادہ قیمت شہریوں کو غربت میں دھکیل رہی ہے اور کاروباروں کو دیوالیہ کر رہی ہے۔ بجلی پاکستان کی صنعتوں کے لیے سب سے اہم مسئلہ ہے اور یہ براہ راست 240 ملین لوگوں کی زندگیوں کو متاثر کرتی ہے۔یہ وہ الفاظ ہیں جو پاکستان کے پڑھے لکھے اور کاروباری افراد کی جانب سے ہیں ، سیاست دانوںکی رسہ کشی کا اثر چاہے حکومت کے قائم رہنے پر کوئی اثرانداز نہ ہومگر اس مہنگائی کے دور میں جہاں اشیاءضروریات قیمتیں عوام کی پہنچ سے بہت دور ہو چلی ہیں اسکا اثر ضرور حکومت پر پڑسکتا ہے، ملک میں بجلی کا بحران بھی ہمارے سیاست دانوںکی دین ہے ، سیاست دان ڈیم نہیں بننے دیتے اسے سیاست کی نظر کردیتے ہیں کالاباغ جیسا ملک کیلئے فائدہ مند ڈیم سیاست کی نظر کردیا گیا ۔ عوام سیاست دانوںکی چکر ویو میں پھنسے ہیں پنجاب کے لوگوںکو کالا باغ ڈیم کی افادیت اور تفصیلات کا نہیں پتہ مگر چونکہ پنجاب کے لیڈران اسے مفید قرار دیتے ہیں اسلئے وہ بھی حمائت کرتے ہیں اسی طرح سندھ ، سرحدکے عوام اسکی مخالفت کرتے ہیں اسکی وجہ ان کے لیڈاران کے بیانات ہیں اگر ان صوبوںکے عوام سے پوچھا جائے کہ کالا باغ ڈیم بننے کی خبرپر آپ کیوںمارنے مرنے کی بات کرتے ہیں تو ان معصوم لوگوںکو نہیں پتہ یہ ڈیم ہے کیا ؟؟ ملک کی مارشل لائی حکومتیں (جو کسی کو جواب دہ نہیں ہوتی ) و ہ بھی کالا باغ ڈیم پر اس خوف سے کہ انکی حکومت چلی جائے گی منافقت کا شکار ہوجاتے ہیں۔ یہ ہی عالم سیاسی حکومتوںکا بھی ہے جو مستقبل میں پاکستان کو روشن نہیں دیکھنا چاہتے وہ اپنی اپنی باری لیکر ، ملک کی معیشت کو خراب سے خراب تر کرکے چلے جاتے ہیں۔ سپریم کورٹ کے ایک چیف جسسٹس میاں ثاقب نثار بھی اس میدان مین کودے اور پاکستان میں ڈیم سازی کیلئے ریٹائرمنٹ کے ساتھ اعلان کیا کہ ٹینٹ لگا کر بیٹھیں گے اور ڈیم کیلئے چندہ جمع کرینگے وہ اپنے جانبدارانہ فیصلوںکی بناء اتنے متنازع ہو چکے تھے ڈیم کیلئے کیا پیسہ جمع کرتے ؟ایک دن خبر آئی کہ وہ بھی پاکستان کی دیگر اشرافیہ کی طرح عوام کو سبز باغ دکھا کر بدیس سدھار گئے ۔توانائی کے مسئلے پر عوام کو خوب بے وقوف بناکر پاکستان کی اشرافیہ نے ڈیم بننے نہیں دئے اور سستی بجلی کا جھانسہ دیکر بجلی فراہم کرنے کیلئے پرائیوٹ IPP بنائیں اور پاکستان کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا ، اور تاحال لوٹ رہے ہیں ان اداروں کے مالکان حکومت میں رہے ہیں اور ہیں وزارت توانائی بھی لی اور ملک کوتوا نا کرنے کے بجائے اپنے بنک اکاﺅنٹ کو توانا کیا ۔ عوام کیلئے بجلی کابحران پیدا کرنے والے پاکستان کے 40 خاندان ہیں کوئی ادارہ ، کوئی عدلیہ ، کوئی حکومت ان پر ہاتھ
 نہیںڈال سکتی ایک سابقہ وزیر یر محمد علی نے ایک تفصیلی رپورٹ لکھی تھی جس میں بتایا گیا تھا کہ حکومتی نااہلی اور آئی پی پی کی غلط بیانیوں کی وجہ سے سینکڑوں اربوں کا نقصان ہو رہا ہے۔ وہ رپورٹ آج تک مکمل طور پر نافذ نہیں کی گئی۔ کیوں؟ حکومت نے اس رپورٹ میں مطالبہ کردہ فرانزک آڈٹ کا حکم کیوں نہیں دیا؟آئی پی پی معاہدوں کے تحت، پاکستان اربوں روپے ان کمپنیوں کو ادا کرتا ہے جو بجلی پیدا نہیں کرتیں۔ یہ دیوانگی ہے۔ حکومت کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ 240 ملین پاکستانیوں کی بقا زیادہ اہم ہے یا 40 خاندانوں کے لیے یقینی منافع ؟؟
پاکستان چند سالوں میں ایک ہی غلطیاں دوبارہ نہیں برداشت کر سکتا صرف اس لیے کہ نئے ''سرمایہ کاروں'' کا ایک گروپ کچھ نہ کرنے


 کے عوض پیسہ کمانا چاہتا ہے۔ ہمارا ملک تمام وسائل سے مالا مال ہے۔ ہمیں خوشحالی کے لیے صرف بدانتظامی کا خاتمہ چاہیے۔
پاکستان اپنی ضرورت سے تقریبا 12000 میگاواٹ زیادہ بجلی پیدا کرتا ہے۔ تو پھر ہمارے پاس لوڈ شیڈنگ کیوں ہے؟ اگر ہمارے پاس اضافی بجلی ہے تو بجلی کی قیمت میں دن بدن اضافہ کیوں ہو رہا ہے؟ یہ وہ سوالات ہیں جو بہت سے پاکستانی پوچھتے ہیں ، مسئلہ صرف اور صرف بہتر انتظام کا نہ ہونا ہے ، حکومت لگتا ہے خوف کھاتی ہے کہ یہ چالیس خاندان جو توانائی کے شعبہ میں عوام کا اربوںروپیہ کھاتے ہیں انکا تعلق پاکستان کی سیاست اور اس میں موجود اشرافیہ کا ہے حکومت کو اپنے قیام کیلئے ووٹ بھی اسمبلی میں چاہئے ہیں یا پھر حکومت صرف اور صرف IMF کا حکم ماننے کیلئے بنائی گئی ہے ۔ اگر عوام کو بجلی سستی مل جائے تو مہنگائی از خود کم ہوجائے گی ۔جو بھی حزب اختلاف ہے یا حکومت مخالف ہے وہ 9 مئی کے شاہکاروںکی حمائیتی نہیں ہے عوام کے مسائل ہیں جنہیں 9مئی کے شاہکار استعمال کرتے ہیں جبکہ انکے دور میں کوئی دودھ کی نہریں نہیں بہہ رہی تھیں پاکستان میں، پاکستان کے بہت سے دکھ انکے دور حکومت کے ہیں، اورآج تک وہ ملک کی جڑوںمیں بیٹھے ہیں انکی بلیک میلنگ نے عدلیہ کو تقسیم کردیا ہے ،اب تو ISPRبھی چیخ پڑی ہے کہ عدلیہ کو ئی ملک کا بھی خیال کرے ISPRکی پریس کانفرنس میں کہا گیا ہےکہ ”دنیا میں عدالتیں انصاف فراہم کرتی ہیں ، انصاف کو فروغ دیتی ہیں مگر ہماری عدلیہ فاشزم پھیلا رہی ہے “ معزز عدلیہ تو از خود ہی نیا آئیںلکھنے کے درپے ہے اور عقل و سمجھ سے دور فیصلے کرکے معزز عدلیہ 9 مئی کے شاہکاروںکے حوصلے بڑھا رہی ہے ،ڈیجٹل میڈیا سے ملک اور دنیا بھر میں یہ لوگ اربوں ڈالرز خرچ کرکے ملک کی مسلح افواج کے خلاف پروپنگنڈہ کررہے ہیں ، ذولفقار علی بھٹو کو پھانسی ہوئی ،نواز شریف کی حکومت کو دو مرتبہ برطرف کیا گیا ، مگر کبھی انکے چاہنے والوںنے سڑکوںپر آکر وہ شرم انگیز افراءتفری نہیں پھیلائی جو ان شاہکاروںنے کی۔ ڈیجیٹل میڈیا وہ ناسور ہے جس میں پاکستان اور اسکے اداروں کو بدنام کرنے میں اسرائیل اور ہندوستان بھی پس پشت اس میں شامل ہوچکا ہے ، ان مقدمات میں گرفتار لوگوں کو بھی عدلیہ آزادی اظہارکے نام پرتوقع ہے کہ جلد ہی رہاکردے گی 9 مئی کی شاہکار جماعت جسے اب وکلا ءچلارہے ہیں سیاست دان دور ہوتے جارہےں چونکہ انہیں شاہکار جماعت تنخواہ نہیں دیتی ، جنہیں تنخواہ مل رہی ہے وہ سرگرم ہیں ، پی پی پی کے سرگرم رکن لطیف کھوسہ بھی اسی لئے شاہکار جماعت کے نمائیندہ بن گئے ہیں چونکہ پی پی پی انہیں تنخواہ نہیں دے رہی تھے۔
 

ای پیپر دی نیشن