وہاں ایک معروف شاعر فرزدق موجود تھا۔ اس نے کہا کہ میں اس شخص کو جانتا ہوں لوگوں نے کہا ہمیں اس خوبصورت اور اس قدر شان و شوکت والے نوجوان کے بارے میں بتاﺅ ۔ فرزدق نے آپ کے تعارف میں ایک خوبصورت قصیدہ پڑھا ۔
ترجمہ:” یہ وہ شخص ہے کہ مکہ معظمہ جس کے نقش قدم سے شناسا ہے اسے بہت اللہ والے اور باقی سب جانتے ہیں “۔
” یہ تمام مخلوق میں سب سے اعلی و افضل ہستی کے جگر گوشہ ہیں اور خود بھی متقی ، پاکباز اور صدق و صفا کا پیکر ہیں “۔
فرزدق نے ہشام کو مخاطب کرکے کہا:” اگر تو اسے نہیں جانتا تو جان لے یہ سیدہ کائنات سیدہ فاطمہ ؓ کے لخت جگر ہیں اوریہ وہ ہیں جن کے جد امجد پر اللہ تعالیٰ نے سلسلہ نبوت کو ختم کر دیا “۔
” جس وقت آؓ پ پر قریش کی نگاہ پڑھتی ہے تو ان میں سے ہر شخص پکار اٹھتا ہے کہ اوصاف حمیدہ ان پر ختم ہیں “۔ ”وہ عزت کی ان بلندیوں پر فائز ہیں جن تک پہنچنے سے تمام مسلمان جو عرب و عجم میں رہتے ہیں سب قا صر ہیں “۔ ”ان کے جد امجد وہ ہیں جن کے اندر تمام انبیاءکرام علیہم السلام کی فضیلتیں جمع ہو گئی ہیں اور آپﷺ کی امت میں تمام امت کے فضائل اکٹھے ہو گئے ہیں “۔
”ان کی پیشانی کے نور سے اندھیرے اس طرح منور ہو گئے ہیں جس طرح آفتاب کی آمد سے تاریکیاں ختم ہو جاتی ہیں “۔
”حجر اسود نے آپؓ کو آپؓ کی خوشبو کی وجہ سے پہچان لیا ہے تا کہ وہ اسے بوسہ دینے آئیں تو حجر اسود خود ہاتھ چوم لے “۔
”ان کی آنکھیں حیا کی وجہ سے جھکی ہیں مگر لوگوں نے ان کی ہیبت کی وجہ سے آپنی آنکھیں جھکا رکھی ہیں ، ہیبت کی وجہ سے کسی کو بات کرنے کی جرا¾ت ہی نہیں ہوتی سوائے اس وقت کے جب آپؓ متبسم ہو ں “۔
”آپؓ کے ہاتھ میں بیدمشک کی چھڑی ہے جسن کی خوشبو انتہائی دلکش ہے اس کی ہتھیلی سے خوشبو مہک رہی ہے اور وہ نہایت بلند مرتبہ سردار ہیں “۔ ”آپؓ کے اوساف آپؓ کو رسول خدا ﷺ کے اوصاف سے عطا ہو ئے ہیں آپؓ کا ضمیر اور عادات و خصائل سب پاک ہیں “۔
” آپؓ کے دست کرم کی موسلا دھار بارش کا فیض عام ہے ، وہ ہمیشہ بخشش و عطا میں مصروف رہتے ہیں اور مال کا نہ ہو نا ان کو کبھی اس بخشش سے خالی نہیں کرتا “۔ ” مخلوق پر آپ کے احسان عام ہیں اور آپ کی وجہ سے مخلوق نے گمراہی ، تنگدستی اور ظلم سے نجات پائی “۔ ” کوشخص سخاوت و بخشش میں آپؓ کے مرتبے کو نہیں پہنچ سکتا اور نہ ہی کوئی قوم اس بارے میں ان کی ہمسری کر سکتی ہے چاہے اس کے افراد کتنے ہی صاحب بخشش ہوں “۔