امریکی نائب صدر کملا ہیرس نے اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو سے فوری طور پر امن معاہدہ کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے اصرار کیا کہ وہ فلسطینی علاقوں میں جاری مصائب پر ’خاموش‘ نہیں رہیں گی۔ اسے امریکہ کی غزہ پالیسی میں بڑی تبدیلی کا اشارہ سمجھا جا رہا ہے۔صدر جو بائیڈن اب تک بیشتر پردے کے پیچھے اسرائیل پر دباؤ ڈالنے کی پالیسی پر عمل پیرا تھے، مگر اسے نظر انداز کرتے ہوئے ڈیموکریٹ پارٹی کی جانب سے صدارتی امیدوار کملا ہیرس نے نتن یاہو سے ملاقات کے بعد کہا کہ اب ’تباہ کن‘ جنگ کو ختم کرنے کا وقت ہے کملا ہیرس نے صحافیوں کو بتایا: ’گذشتہ نو ماہ کے دوران غزہ میں جو کچھ ہوا ہے وہ تباہ کن ہے۔ جان سے جانے والے بچوں اور مایوس، بھوک سے نڈھال لوگوں کی تصاویر جو پناہ کی تلاش میں بھاگ رہے ہیں۔ بعض اوقات دوسری، تیسری یا چوتھی بار بے گھر ہو جاتے ہیں۔‘انہوں نے مزید کہا: ’ہم ان مصائب کے سامنے آنکھیں بند نہیں کر سکتے۔ ہم اپنے آپ کو اس تکلیف کے سامنے بےحس ہونے نہیں دے سکتے اور میں خاموش نہیں رہوں گی۔‘59 سالہ کملا ہیرس، جو اب بائیڈن کے آئندہ انتخابات سے دستبرداری کے اعلان کے بعد متوقع ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار ہیں، نے نتن یاہو کے ساتھ ملاقات میں غزہ کی ابتر صورت حال پر زور دیا۔انہوں نے کہا کہ انہوں نے اسرائیلی ’وزیراعظم سے غزہ میں انسانی مصائب کی وسعت، بشمول بہت سے بےگناہ شہریوں کی اموات پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔‘ان کا کہنا تھا کہ ’میں نے غزہ کی شدید انسانی صورت حال کے بارے میں اپنی شدید تشویش واضح کی۔‘وائٹ ہاؤس کے مطابق صدر بائیڈن نے بھی نتن یاہو کے ساتھ اوول آفس میں بات چیت کی اور ان سے جلد از جلد ’غزہ میں فائر بندی کے معاہدے اور قیدیوں کی رہائی کو حتمی شکل دینے‘ اور ’غزہ میں جنگ کے پائیدار خاتمے‘ کا مطالبہ کیا۔