اسلام آباد میں احتجاج کا معاملہ،عدالت کا ضلعی انتظامیہ کو پی ٹی آئی سے مشاورت کا حکم

 اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتجاج کی اجازت کے معاملے پر ضلعی انتظامیہ کو پی ٹی آئی کے ساتھ 2 گھنٹوں میں مشاورت کا حکم دے دیا،اسلام آباد ہائیکورٹ میں پی ٹی آئی کی آج اسلام آباد میں احتجاج کی اجازت کیلئے دائر درخواست پر سماعت ہوئی جبکہ جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے پی ٹی آئی رہنما عامر مغل کی درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزار کی جانب سے شعیب شاہین جبکہ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے سٹیٹ کونسل ملک عبد الرحمان عدالت میں پیش ہوئے۔سٹیٹ کونسل نے عدالت کو بتایا کہ پی ٹی آئی کی درخواست موصول ہو چکی ہے اور اس پر آرڈر آچکا ہے۔جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے ریمارکس دیئے کہ میرے خیال میں آج اسلام آباد میں تو کوئی دوسرا احتجاج بھی ہے، جس پر سٹیٹ کونسل نے کہا کہ اسلام آباد میں دوسرے احتجاج کا مجھے کوئی علم نہیں۔ انتظامیہ نے اسلام آباد کے اندر احتجاج کرنے کی تمام درخواستیں مسترد کردی۔ شہریوں کی حفاظت کیلئے اس وقت کسی کو کوئی اجازت نہیں مل سکتی۔شعیب شاہین نے کہا کہ ہم نے جلسے کی درخواست دی تھی۔ این او سی دیا گیا اور پھر منسوخ کر دیا گیا۔ ہماری درخواست پر چیف جسٹس نے ان کو فیصلہ کرنے کی ہدایت کی۔ جلسے سے متعلق ہماری ان سے بات چل رہی ہے۔ وہ الگ معاملہ ہے۔ ہم اس وقت نیشنل پریس کلب کے باہر پرامن احتجاج کرنا چاہتے ہیں جو ہمارا آئینی حق ہے۔ احتجاج، میٹنگز وغیرہ کیلئے اجازت مانگنے کی ضرورت نہیں۔ ہائی کورٹ کا فیصلہ موجود ہے۔سٹیٹ کونسل نے عدالت کو بتایا کہ جس آرڈر کا حوالہ دیا جارہا ہے وہ دفعہ 144 سے متعلق پاس نہیں ہوا۔ جس پر جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے ریمارکس دئیے کہ جو وجوہات آپ بتارہے ہیں ایسا تو پھر کوئی احتجاج کر ہی نہیں سکتا۔ عدالت نے استفسار کیا کہ قانون میں کہیں لکھا ہے کہ لارج نمبر آف پبلک یا زیادہ تعداد خواتین اکٹھی نہیں ہوسکتیں؟ پریس کلب تو شہر کے دل میں مواقع ہے پھرتو پریس کلب کے باہر احتجاج ہو ہی نہیں سکتا۔جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے سٹیٹ کونسل سے استفسار کیا کہ کیا آپ کہنا چاہ رہے ہیں کہ یہ پریس کلب کے باہراحتجاج کر ہی نہیں سکتے؟ آپ نے ہمیں قانون سے بتانا ہے کہ اتنے نمبرسے زیادہ لوگ پریس کلب کے احتجاج نہیں کرسکتے؟ یا تو آپ کوئی قانون بنادیں کہ پریس کلب کے باہر اتنے تعداد سے زیادہ لوگ اکٹھے نہیں ہوسکتے۔ شعیب شاہین نے کہا کہ اگر یہ ہمیں پریس کلب کے باہر کی اجازت نہیں دیتے تو ایف نائن پارک کی اجازت دیں۔بعد ازاں عدالت نے سماعت میں وقفہ کرتے ہوئے پی ٹی آئی کو احتجاج کی اجازت سے متعلق انتظامیہ کو دو گھنٹے میں مشاورت کر کے ساڑھے بارہ بجے آگاہ کرنے کا حکم دے دیا۔

ای پیپر دی نیشن