نشہ معاشرے میں موجود برائیوں میں سے ايک بدترین لعنت ہے، عالمی ادارے کی حالیہ رپورٹ کے مطابق پاکستان ميں تقريباً نوے لاکھ سے زائد افراد اس لعنت ميں مبتلا ہيں جبکہ لاہورجیسے گنجان آباد شہر میں بھی نشئیوں کی تعداد ایک لاکھ سے تجاوز کرچکی ہے، انيس سو اسی کی دہائی ميں افغانستان روس کی جنگ کے بعد پاکستان جنوبی ايشيا ميں نشہ کی ايک بڑی مارکيٹ کے روپ ميں سامنے آيا اور يہاں نشہ کی پیداواراوراستعمال کا رواج عام ہوگیا۔ ايک اندازے کے مطابق پاکستان سے ہرسال پچاس ٹن سے زيادہ افيون برآمد ہوتی ہے جس کی ہيروئن بنا کراسے استعمال کيا جاتا ہے تاہم اینٹی نارکوٹکس فورس انسداد منشیات کے لئے برسرپیکارہے
نشہ کی لعنت میں مبتلا افراد کی اکثریت غریب اور بيروزگاری ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ ذہنی سکون کی خاطرنشہ کرتے ہیں جو انہیں ایک دن موت کی آغوش میں لے جاتا ہے۔
دوسری طرف ماہرين نفسيات کا کہنا ہے کہ لوگ اکيلے پن، بيروزگاری، انسانی نفسيات ميں تبديلی اور غربت کی وجہ سے نشہ کرتے ہیں۔
منشیات کے عالمی دن پر رنگارنگ تقریبات اور منشیات جلانے کے ساتھ ساتھ عوام کو روزگاراور دوسری بنیادی سہولیات فراہم کرنے کے اقدامات بھی کرنا ہوں گے تاکہ اس لعنت کو ختم کیا جاسکے۔