صرف پانچ سال کے بعد بازار میں ایسا گوشت ملنا شروع ہوجائے گا جو ہوگا تو مرغی ، بکری اور گائے کا ہی مگر وہ ان کو ذبح کرکے نہیں بلکہ لیبارٹری سے حاصل کیا جائے گا کیونکہ کلوننگ بائیو ٹیکنالوجی کی مدد سے آکسفورڈ یونیوسٹی کے سائنس دانوں نے لیباٹری میں اصل جین کی افزائش کے ذریعے حقیقی گوشت بنانے میں کامیابی حاصل کرلی ہے۔گذشتہ چند برسوں سے مارکیٹ میں ٹوفو کے نام سےنقلی گوشت فروخت کیا جارہاہے جو عموماً سویا بین سے تیار کیا جاتا ہے۔ نقلی گوشت کا ذائقہ تو گوشت سے ملتا جلتا ہے مگر اس کی ساخت اور دوسری صفات گوشت جیسی نہیں لیکن لیبارٹری میں بنایا جانے والا گوشت ہر لحاظ سے اصلی گوشت جیسا ہوگا اور ابتدائی مراحل میں اسے اصلی جانوروں کے جین کی افزائش کے ذریعے تیار کیا جائے گا۔