آج کی جدید سائنس بھی کئی راز سے پردہ نہیں اُٹھا سکی۔ کائنات کی وسعت ، موت،مرنے کے بعد کی زندگی ، زکام یا نزلہ (میڈیکل سائنس آج تک اس کی وجوہات تلاش نہیں کرسکی۔ آخری راز افواہ ہے۔ کوئی نہیں جانتا افواہیں کیسے جنم لیتی ہیں اور اتنی جلدی کیسے پھیل جاتی ہیں۔ سردست ہم صرف تقدیر یا قسمت پر بات کرتے ہیں۔اگر ہم پاکستان کی سیاسی تاریخ کی ورق گردانی کریں تو سیاست دانوں کی کامیابی سیاست میں ہمیں تقدیر کا بہت بڑا ہاتھ ملے گا یہ تقدیر ہی تھی۔ جس نے ایک تاجر کے بیٹے کو بانی پاکستان بنا دیا۔ اسی تقدیر نے فالج زدہ شخص کو گورنر جنرل غلام محمد بنا دیا۔ حالانکہ ان کے پرسنل سیکرٹری قدرت اللہ شہاب ان سے زیادہ عقل مند اور دور اندیش تھے لیکن غلام محمد کا غالب رہا ہے۔ تقدیر کی دیوی مہربان ہوئی تو آرمی چیف ایوب خان صدر ایوب خان بن گئے۔ لیکن جیسے ہی ان کے مقدر کا ستارہ زوال پذیر ہوا۔تو جنرل یحیٰی کا ستارا جگمگا اُٹھا اور ایوان صدر ان کی ملکیت میں چلا گیا۔ تقدیر ایک وزیر پر مہربان ہوئی تو وہ وزیراعظم بھٹو بن گیا لیکن (جیسے ہی تقدیر نے پلٹا کھایا وہی بھٹو ایک فیلڈ مارشل کے ہاتھوں پھانسی چڑھ گیا اور اقتدار فیلڈ مارشل صدر ضیاءالحق کو مل گیا لیکن جیسے ہی تقدیر کی دیوی ذرا سی نامہرباں ہوئی تو وہ مارا گیا ۔ اور آج آپ کو اس کا کوئی نام لیوا تک نہیں ملے گا۔ یہی مقدر جب ایک زمیندار کا بدلا تو وہ وزیراعظم محمد خان جونیجو بن گیا۔ اسی قسمت نے جب ایک بزنس مین کے دروازے پر دستک دی تو وہ وزیراعظم محمد خان جونیجو بن گیا۔ اسی قسمت نے جب ایک بزنس مین کے دروازے پر دستک دی تو وہ وزیراعظم میاں محمد نوازشریف بن گیا لیکن پھر اسی تقدیر کی مہربانی سے 12 اکتوبر 1999 ءکا دن طلوع ہوا اور اسی نوازشریف کو سعودی عرب پہنچا دیا گیا لیکن تقدیر کے اس ہیر پھیر نے پرویز مشرف کو کونسی صدارت پر بٹھا دیا۔ یہی خوش قسمتی کا در دوبارہ کُھلا اور 8 جون 2008ءکو نواشریف صاحب علمی سیاست میں حصہ لینے لگے اور ملک کے ایک صوبے کے حکمران بن گئے۔ پھر 11 مئی 2013ءکو الیکشن ہوئے اور عوام نے انہیں بھاری مینڈیٹ کے ساتھ پورے ملک کے سیاہ و سفید کا مالک بنا دیا۔ اگر ہم اپنی پوری تاریخ کا غیر جانبدارانہ تجربہ کریں تو ہمیں یہ ماننا پڑتا ہے جس شخص کوبھی تقدیر نے حکمران بنایا۔ اس نے سمجھ لیا کہ تقدیر ہمیشہ اس کا ساتھ دے گی۔ وہ یونہی اقتدار کے مزے لوٹتا رہے گا لہذا اسے اپنی عقل سے کام نہ لیا تو اس خوش قسمتی کو بدقسمتی میں بدلتے دیر نہیں لگتی۔ (نمرہ اقبال لاہور )
تقدیرکا کھیل
Jun 26, 2013