”پہلی مرتبہ کسی جمہوری حکومت نے فوجی جرنیل کیخلاف مقدمہ چلانے کا اعلان کیا“

لندن /اسلام آباد (آئی این پی ) برطانوی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان میں اعلیٰ فوجی افسران کیخلاف فوجی عدالت میں ٹرائل کوئی نئی یا انوکھی بات نہیں ہے، یہ پہلا موقع ہے جب کسی سابق فور سٹار جرنیل کو آئین پامال کرنے پر سویلین کورٹ میں مقدمہ کا سامنا کرنا پڑیگا۔جن اعلیٰ فوجی افسروں کو بغاوت جیسے الزامات میں فوجی عدالتوں میں مقدمے کا سامنا رہا ،ان میں جنرل اکبر، جنرل تجمل حسین، بریگیڈئیر ایف بی علی، جنرل علیم آفریدی، میجر آفتاب اور جنرل ظہیر اسلام عباسی نمایاں ہیں۔منگل کو برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم نواز شریف نے قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے سابق آرمی چیف پرویز مشرف کیخلاف آئین کی دفعہ چھ کے تحت آئین کو توڑنے کے الزام میں مقدمہ چلانے کا اعلان کیا۔پاکستان میں یہ پہلا موقع ہے جب کسی سابق فوجی سربراہ کے خلاف جمہوری حکومت کا تختہ الٹنے اور آئین کو معطل کرنے کے الزام میں کسی جمہوری حکومت نے مقدمہ چلانے کا اعلان کیا ہو۔ سابق فوجی افسروں اور جنرل مشرف کے خلاف مقدمے میں صرف اتنا فرق ہے کہ ماضی میں فوجی افسروں کے خلاف محض سازش کے الزام میں مقدمات چلے لیکن پرویز مشرف واحد جرنیل ہیں جن پر عملی طور پر آئین توڑنے کے الزام میں مقدمہ چلے گا۔ قانونی ماہرین نے کہا ہے کہ پرویز مشرف کیخلاف ’ہائی ٹریژن ایکٹ‘ کے تحت مقدمہ چلے گا اور استغاثہ وفاقی حکومت دائر کریگی اور اس ایکٹ کے تحت عدالت قائم کی جائے گی۔ قانونی ماہرین کے مطابق مشرف کیخلاف آئین کو توڑنے کے مقدمے کی سماعت ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کے روبرو ہوگی اور سزا ہونے کی صورت میں وہ پہلے ہائیکورٹ اور پھر سپریم کورٹ میں اپیل دائر کرسکیں گے۔آئین کی دفعہ چھ کی خلاف ورزی کرنے کی سزا موت اور عمر قید ہے اور قانونی ماہرین کے مطابق یہ عدالت کی صوبداید ہے کہ وہ کیا سزا تجویز کرتی ہے۔

ای پیپر دی نیشن