پولیس اشتہاریوں کیخلاف کارروائی کرے‘ مقابلہ کریں تو جہنم واصل کردے : رانا ثناء

لاہور (خبرنگار+ نیوز رپورٹر+ خصوصی نامہ نگار+ کامرس رپورٹر) پنجاب اسمبلی میں پولیس کیلئے 70ارب 51کروڑ 53لاکھ 33ہزار روپے کے مطالبات زر کی منظوری دیتے ہوئے اپوزیشن کی کٹوتی کی تحریکیں مسترد کر دی گئیں۔ وزیر قانون رانا ثناءاللہ خان نے پولیس کے مطالبات زر پر بحث سمیٹتے ہوئے کہا کہ پنجاب میں پولیس کے 708 تھانے ہیں۔ ان تھانوں کی تعداد سے دگنا 1416سب انسپکٹر پبلک سروس کمشن کے ذریعے بھرتی کررہے ہیں۔ جنہیں بہترین تربیت دیکر اور بعدازاں فرانزک لیبارٹری سے تربیت دلوا کر انویسٹی گیشن میں تعینات کریں گے۔ رانا ثناءاللہ نے کہا پولیس ایکٹ 2000ءمیں تفتیش کے پورے چیپٹر کو تبدیل کرنے کیلئے اسمبلی میں ترمیم لارہے ہیں۔ وزیر قانون نے کہا کہ پنجاب میں پولیس مقابلے سیاسی بنیادوں پر نہیں ہوتے اور نہ ہی ذاتی مفاد یا ذاتی عناد کی بنیاد پر ہوتے۔ پولیس افسران جن کے اضلاع میں قتل اور ڈکیتیوں کے بدنام اشتہاری ملزم ہے جو پولیس کو مطلوب ہیں اگر ان کے خلاف کارروائی نہیں کر رہی تو ان افسران کیخلاف کارروائی ہو گی۔ انہوں نے کہاکہ پولیس بدنام اشتہاری ملزمان کیخلاف کارروائی کرے، انہیں گرفتار کرے اگر وہ مقابلہ کریں تو انہیں جہنم واصل کردے۔ انہوں نے کہا وی وی آئی پی سکیورٹی ونگ پر اس شخص کو تحفظ دینے کیلئے ہے جس کو دہشت گردوں سے خطرہ ہے۔ فیصل آباد کے عالم دین جو مجھے گالیاں دیتے تھے ان کو بھی 40 ایلیٹ و پولیس کا سکواڈ صرف اسی لئے دیا گیا تھا کہ انہیں بھی خطرہ تھا۔ اپوزیشن رکن کی خاتون رکن نے کہا کہ پولیس کی کارکردگی سیاستدانوں کی مداخلت کی وجہ سے خراب ہے۔ پولیس کی خراب کارکردگی پر نہیں معطل کیا جائے تو سب سے بڑا سفارشی علاقے کا سیاستدان ہوتا ہے، ہمیں اپنے روئیے بدلنا ہوں گے، روئیے بدلے بغیر پولیس سے بہتری کی توقع نہیں کی جا سکتی۔ (ق) لیگ کے رکن اسمبلی عامر سلطان چیمہ کے حکومتی خواتین کو ”گھرسے تنگ“ آئی خواتین کا طعنہ دینے پر ایوان میں حکومتی خواتین نے شدید ہنگامہ کیا‘ ایوان مچھلی منڈی کا منظر پیش کرنے لگا‘ سپیکر پنجاب اسمبلی کے ایوان سے باہر نکالنے کی دھمکی کے باوجود عامر سلطان چیمہ نے معافی مانگنے سے انکار کردیا ۔ اپوزیشن نے ہنگامہ آرائی کا ذمہ دار حکومتی ممبران کو دےدیا اور اپوزیشن لیڈر میاں محمود الرشید نے دھمکی دی ہے کہ اگر حکومتی ارکان نے اپنا رویہ درست نہ کیا تو ایوان کی کارروائی نہیں چلنے دی جائےگی۔ اپوزیشن نے محکمہ پولیس اور تعلیم کے متعلق کٹوتی کی تحریکیں پیش کیں جن پر بحث جاری تھی کہ اسی دوران (ق) لیگ کی رکن ثمینہ خاور حیات کی مطالبات زر پر بحث کے دوران حکومتی خواتین ارکان اسمبلی نے فقرے کسنا شروع کر دئیے جس سے حکومتی اور اپوزیشن ارکان میں ایک دوسرے کے خلاف نعرے بازی کا سلسلہ بھی شروع ہو گیا اور (ق) لیگ کے رکن عامر سلطان چیمہ نے حکومتی ارکان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ گھر سے تنگ آئی خواتین یہاں اسمبلی میں بیٹھ کر باتیں کر رہی ہیں جس پر (ن) لیگ کی تمام خواتین اپنی نشستوں پر کھڑی ہو کر اپوزیشن کے خلاف احتجاج کرنے لگیں ،سپیکر دوسری جانب کے ارکان کو خاموش کروانے میں ناکام رہے،جس پر صوبائی وزیر قانون رانا ثناءاللہ خان نے کہا کہ ہم بھی چاہتے ہیں کہ ایوان کا ماحول پرامن رہے اور اگر اپوزیشن اپنی بات پر قائم رہے گی تو میں اس بات کا یقین دلاتا ہوں کہ ہم حکومتی خواتین کو بھی خاموش کروا لیں گے۔ اس موقع پر عظمیٰ بخاری نے کہا کہ عامر سلطان چیمہ کی اپنی بیگم خود دو دفعہ ممبر اسمبلی رہی ہیں کیا وہ خود گھر سے تنگ آئی ہوئی تھیں تاہم سپیکر نے عظمیٰ بخاری کو مزید بات کرنے سے روکتے ہوئے کہا کہ میں تمام ارکان کو وارننگ دے رہا ہوں کہ وہ ایوان میں ایک دوسرے کا احترام کریں اور عامر سلطان چیمہ نے جو الفاظ کہے ہیں وہ ان پر معذرت کریں ورنہ میں انہیں ایوان سے باہر نکال دوں گا تاہم اس پر عامر سلطان چیمہ نے کھڑے ہو کر کہا کہ میں نے کوئی ایسی بات نہیں کی جس پر معافی مانگوں ‘ میں تمام خواتین کا احترام کرتا ہوں جس کے بعد سپیکر پنجاب اسمبلی بھی خاموش ہو گئے۔ اپوزیشن ارکان نے کہا ہے کہ پنجاب میں 2لاکھ سے زائد اشتہاری دندناتے پھر رہے ہیں ‘ پولیس عوام کی بجائے شریف برادران اور انکی فیملی کی حفاظت پر مامور ہے‘ روزانہ پنجاب میں 13500جرائم کے واقعات ہو رہے ہیں‘ پولیس کا احتساب ضروری ہے ‘ حکومت نے جرائم کی تعداد کو چھپانے کیلئے پولیس کو ایف آئی آر کے اندراج سے بھی روک رکھا ہے‘پنجاب کی جیلوں میں اصلاح نہیں بلکہ جرائم کی ٹریننگ دی جا رہی ہے۔ تعلیم پر کٹوتی کی تحریک کا جواب دیتے ہوئے وزیر تعلیم رانا مشہود نے کہا کہ پنجاب حکومت دنیا بھر کے تعلیمی نظام تک رسائی کیلئے نالج سٹی اور نالج پارک بنائیگی۔ محکمہ تعلیم میں تمام بھرتیاں میرٹ پر ہوئی ہیں۔ پنجاب میں تعلیم کو لازمی قرار دینے کیلئے عنقریب قانون سازی کی جائیگی، تمام سکولوں میں کڈز روم بنائے جائیں گے۔ صوبے میں 5 سے 9 برس کے 32 لاکھ بچے سکول نہیں جاتے۔ (ق) لیگ کی ثمینہ خاور اور جماعت اسلامی کے ڈاکٹر وسیم اختر نے پولیس ملازمین کی ڈیوٹی کم کرنیکا مطالبہ کیا۔ رانا ثناءاللہ نے اجلاس کو بتایا کہ انڈسٹریل یونٹس کو اپنا فیصلہ دریائے راوی میں پھینکنے سے روکنے کیلئے مربوط قانون سازی ناگزیر ہے۔ پنجاب حکومت نے بجٹ میں ایک بڑا فنڈز اسکے لئے مختص کیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے حکومتی رکن اسمبلی شیخ علاءالدین کی تحاریک التوائے کار کا جواب دیتے ہوئے کیا۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...