منموہن اور سونیا گاندھی مقبوضہ کشمیر پہنچ گئے‘ وادی چھاﺅنی میں تبدیل‘ ہڑتال

سرینگر + بانہال (کے پی آئی + آن لائن + اے ایف پی) بھارتی وزیراعظم منموہن سنگھ اور کانگرس کی چیئرپرسن سونیا گاندھی سخت سکیورٹی حصار میں دو روزہ دورے پر گذشتہ روز مقبوضہ کشمیر پہنچ گئے۔ سرینگر سمیت دیگر شہروں میں سکیورٹی فورسز کے اہلکار جگہ جگہ ناکے لگا کر کشمیریوں کی تلاشی لیتے رہے۔ ادھر آزادی پسند رہنماﺅں اور تنظیموں کی اپیل پر پوری مقبوضہ وادی میں ہڑتال کی گئی جس سے کاروبار زندگی معطل ہو کر رہ گیا۔ سرینگر کے پائین علاقے میں بھارت مخالف مظاہروں کو روکنے کیلئے غیر اعلانیہ کرفیو نافذ کر دیا گیا۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ہڑتال کی کال تمام آزادی پسند رہنماﺅں اور تنظیموں نے دی جس کا مقصد بھارت اور عالمی برادری کو یہ واضح پیغام دینا ہے کہ کشمیر ایک متنازعہ علاقہ ہے جسے اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق حل کرنے کی ضرورت ہے۔ ہڑتال کی وجہ سے تمام دکانیں اور کاروباری ادارے، سکول و کالجز بند، سڑکوں پر گاڑیوں کی آمد و رفت معطل رہی۔ ادھر منموہن سنگھ نے مجاہدین کے تازہ حملے میں بھارتی فوجیوں کی ہلاکت اور آئے روز ہونے والی جھڑپوں کے باوجود مقبوضہ کشمیر کی صورت حال کو تسلی بخش قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گرد اور انتہا پسند اپنے مقاصد میں کامیاب نہیں ہو سکتے۔ دورہ مقبوضہ کشمیر کے موقع پر 850 میگاواٹ پٹلی پاور منصوبے کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سکیورٹی فورسز پر اس طرح کے حملوں سے دہشت گردوں کے مقاصد پورے نہیں ہوں گے۔ انہوں نے کہا 2012ءسے کشمیر کی صورت حال بہتر ہو رہی ہے۔ انہوں نے ریلوے کے منصوبے کا بھی افتتاح کرنا ہے۔ 

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...