نواز شریف ہی ملکی بقا کے ضامن ہیں

Jun 26, 2014

محمد عارف خان سندھیلہ

12اکتوبر 1999ء کے بعد سے ارض پاک ایک بار پھر حاسدین کے نرغے میں ہے ماضی کے ایک ڈکٹیٹر پرویز مشرف نے کارگل کے خودساختہ آپریشن میں ناکامی پر جمہوریت پر شب خون مارا جس کے نتیجے میں وطن عزیز کو بے شمار مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔ گذشتہ چودہ برسوں میں کوئی بھی دن ایسا نہیں گزرا جس روز دہشت گردوں نے ہماری پاک مٹی کو لہو لہو نہ کیا ہو۔ ناعاقبت اندیش پرویز مشرف اور اسکے حواریوں کے طرزعمل کے باعث ماضی میں پاک سرزمین سے محبت کرنیوالے اب ہمارے خون کے پیاسے بن چکے ہیں۔ سانحہ لال مسجد اور محب وطن بلوچ سردار نواب اکبر بگٹی کا قتل مشرف کے سیاہ کارناموں میں سرفہرست ہے الغرض گیارہ مئی 2013ء کے انتخابات کے نتیجہ میں کامیابی کا سہرا مسلم لیگ ن کے سر سجا! قوم سمجھتی تھی کہ محمد نواز شریف ہی جنم جنم کے مسائل میں لتھڑی قوم کے مسیحا بن کر انکے دکھوں کا مداوا کر سکتے ہیں۔ گیارہ مئی کو جوق در جوق عوام نے اپنے ووٹ مسلم لیگ (ن) کے پلڑے میں ڈال کر میاں نواز شریف پر اعتماد کا اظہار کر دیا کیونکہ عوام کو اپنے مسائل کے حل کیلئے انکے پائے کا کوئی دوسرا لیڈر میدان میں دکھائی ہی نہ دیتا تھا اور محمد نواز شریف نے حلف اٹھانے سے قبل ہی قوم کو بتا دیا کہ وہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے پہلے سو دنوں کی کارکردگی پر نظر رکھے۔ اس دوران ذاتی آرام وسکون کو پس پشت ڈال کر میاں محمد نواز شریف نے قائداعظم محمد علی جناح کی جماعت کا حقیقی وارث ہونے کا خود کو اہل ثابت کر دیا۔ آفرین ہے میاں محمد نواز شریف پر جنہوں نے پنجاب کے کھلیانوں سے لیکر سندھ کے ریگزاروں تک صوبہ خیبر پختونخوا کی سنگلاخ چٹانوں سے لیکر بلوچستان کے لق دق صحرا تک عوام کی اشک شوئی کیلئے کوئی بھی لمحہ ضائع کیے بغیر جہد مسلسل سے اراض پاک کو مسائل سے چھٹکارا دلانے کی سعی کی۔ آج ایک سال بعد ملک کا تباہ حال انفراسٹرکچر بہتری کی طرف گامزن ہے۔ عالمی مالیاتی ادارے جو پاکستان کو ڈیفالٹر قرار دینے کی تلاش میں تھے آج وہ ہماری قومی معیشت کی بحالی اور استحکام کے گن گا رہے ہیں۔ دہشت گردوں سے بار بار مذاکرات کی ناکامی کے بعد ارض پاک کو دشمنوں سے محفوظ بنانے کیلئے شمالی وزیرستان میں آپریشن شروع کرا دیا گیا جس سے نا صرف ہماری آئندہ نسلیں محفوظ رہیں گی بلکہ عالمی سطح پر پاکستان کیخلاف پایا جانے والا ابہام بھی دور ہو گا۔ ماضی گواہ ہے پرویز مشرف اور ان کے حواریوں کی غلط پالیسیوں سے پاکستان دہشت گردوں کا مسکن بن چکا تھا۔ میاں نواز شریف نے اقوام عالم کو ملک کا سوفٹ کارنر متعارف کرانے میں اگرچے کا بیاں حاصل کیں مگر صد افسوس ہماری اندرونی سیاست پر جہاں سیاسی یتیموں نے حکومت کی آگے بڑھتی کامیابیوں کے آگے بندھ باندھنے کے ہر ممکن جتن کیے تاکہ میاں محمد نواز شریف عوامی فلاح وبہبود کیلئے شروع کیے گئے منصوبوں کی طرف یکسوئی سے دھیان نہ رکھ سکیں ۔
میاں نواز شریف نے ہر شعبے میں معاشرے کے محروم طبقوں کو اولین ترجیحات میں شامل رکھا ہے۔ اسلام آباد سمیت پورے ملک میں زیرتعلیم غریب اور متوسط طبقے کے طلباء وطالبات کو تعلیمی وظائف، لیپ ٹاپ، بے ہنر افراد کو ہنرمند بنانے کیلئے متعدد منصوبوں پر کام جاری ہے۔ راقم بیانگ دہل کہنے میں عار محسوس نہیں کرتا کہ آزادی وطن کے رہنمائوں کے بعد آج تک قوم کا درد رکھنے والے لیڈر میاں نواز شریف کے سوا کوئی دوسرا نہیں آیا۔ مقام افسوس ہے کہ سانحہ لاہور کے ضمن میں مخالفین نے بلاوجہ میاں محمد نواز شریف اور میاں محمد شہباز شریف کو تنقید کا نشانہ بنا لیا ہے۔ سب جانتے ہیں کہ میاں نواز شریف ذاتیات کی بجائے تعمیری سیاست کر رہے ہیں۔
 حکومت کی ایک سالہ کارکردگی کا زمانہ معترف ہے۔ ستم ظریفی ہے کہ اپوزیشن کو عوامی بہتری کیلئے بنائے جانیوالے منصوبے ہضم ہی نہیں ہو رہے۔ سیاسی مخالفین حیلے بہانوں سے حکومت کو ناکام ثابت کرنے کا کوئی بھی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے ۔ میری سیاسی مخالفین سے درخواست ہے کہ خدا کیلئے پاکستان کو ترقی کی شاہراہ پر ڈالنے والے وزیر اعظم محمد نواز شریف اور خادم اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف کا راستہ نہ روکیں۔ سونامی خان، پٹے مہرے پرویز الٰہی اینڈ کمپنی، علامہ طاہرالقادری اور شیخ رشید جیسے نام نہاد لیڈروں سے سوال ہے کہ مستقبل کے حوالے سے ان کا ایجنڈا کیا ہے؟ کیا انہوں نے موجودہ حکومت کی ترجیحات سے کوئی بہتر حکمت عملی تیار کرلی ہے۔اگر انکی پٹاری میں کوئی ایسی حکمت عملی یا منصوبہ موجود ہے تو اسے عوام کے سامنے لانے سے کیوںشرماتے ہیں؟ رہا سوال ’’سانحہ لاہور‘‘ کا تو حکومت پنجاب نے جوڈیشل کمیشن بنا کر اسکے حقائق جاننے کیلئے پہلا قدم بڑھا دیا ہے اور اب وزیراعلیٰ پنجاب نے سپریم کورٹ سے اس سلسلے میں اپنے ہی خلاف از خود ’’نوٹس‘‘ لینے کی استدعا کی ہے۔ اسکے بعد بے مقصد احتجاجوں اور دھرنوں کا کیا جواز باقی رہ جاتا ہے۔

مزیدخبریں