اسلام آباد (آئی این پی) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان کو وزارت امور کشمیر نے بتایا ہے کہ گلگت بلتستان میں 49 ہزار‘ آزاد کشمیر میں 25 ہزار میگا واٹ سستی ہائیڈل بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔ کمیٹی میں انکشاف کیا گیا کہ 1992ء سے آزاد کشمیر اور جی بی میں مستحقین زکوٰۃ کو ملنے والی رقم میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا۔ کمیٹی کااجلاس بدھ کو یہاں پارلیمنٹ ہائوس میں کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر باز محمد خان، روبینہ خالد اور میر حمد علی رند سمیت سیکرٹری امور کشمیر و جی بی شاہد اللہ بیگ اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ سیکرٹری امور کشمیر نے آزاد کشمیر کے ترقیاتی منصوبوں اور وفاقی پی ایس ڈی پی کے بارے میں کمیٹی کو تفصیلی بریفنگ دی اور کمیٹی کے ارکان کو بتایا کہ آزاد کشمیر اور جی بی گلگت بلتستان اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے تحت متنازعہ علاقہ جات ہیں اور پاکستان کا باقاعدہ آئینی حصہ نہیں ہیں جس سے توانائی کے منصوبوں میں بیرونی فنڈز کی فراہمی میں ڈیڈ لاک ہے۔ سیکرٹری امور کشمیر نے پی ایس ڈی پی منصوبوں بارے بتایاکہ آزاد کشمیر کیلئے 3.4 بلین روپے مختص کئے گئے تھے جبکہ صرف1.7 ارب روپے ریلیز ہوئے اور 1.6 ارب روپے خرچ کئے گئے۔ بعض مسائل کی بناء پر دیگر فنڈز خرچ نہیں ہو سکے، جی بی کیلئے 1.38 کے فنڈز مختص ہوئے اور 0.458 ارب خرچ ہو سکے۔ انہوں نے کہا وزیر اعظم پاکستان آزاد کشمیر اور جی بی کے ترقیاتی منصوبوں میں دلچسپی رکھتے ہیں اور وزیر اعظم کے خصوصی پیکیج کے تحت 29 منصوبے تجویز کئے گئے،4 منظور ہوئے جن پر کام جاری ہے،19 منصوبے منظوری کیلئے پلاننگ کمیشن کو بھجوائے گئے ہیں۔ انہوںنے کہا ملک میں بجلی کی طلب و رسد کے فرق کو پورا کرنے کے لئے ہائیڈل پاور کے متعدد منصوبوں پر عمل پیرا ہیں، نیلم جہلم کے منصوبے سے اس سال آخر تک پیداوار شروع ہو جائیگی۔ جاگراں فیز ٹو سے 48 میگا واٹ، سکردو ڈیم سے 26 میگا واٹ، چلاس سے 4 میگاواٹ ،نلتر5سے 14 میگا واٹ اور نلتر 3 سے 16 میگا واٹ کے منصوبوں پر کام جاری ہے۔ جی بی میں بجلی کیلئے منصوبوں کیلئے 11341 ملین روپے خرچ کئے جا رہے ہیں۔