زرداری کی تقریر کے بعد پارٹی کے متعدد ”ہیوی ویٹ“ منظر سے غائب

اسلام آباد (نوخیز ساہی/ دی نیشن رپورٹ) آصف علی زرداری کے ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے خلاف حالیہ بیان کے بعد ان کے قریبی ساتھی پی پی پی کے ہیوی ویٹ جو کابینہ کے حصہ بھی رہے ہیں، وہ اب منظر سے غائب ہوگئے ہیں۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے ذرائع نے دی نیشن کو بتایا کہ بعض رہنماﺅں سے کہا گیا تھا کہ وہ میڈیا کے سامنے پیش ہوکر پارٹی کا دفاع کریں مگر انہوں نے اس سے پرے رہنا ہی بہتر سمجھا۔ قمر الزمان کائرہ اور شیری رحمن زرداری کی تقریر کی وضاحتیں کررہے ہیں جبکہ ان کے دو مشیر ندیم افضل چن اور نورعالم خان میڈیا پر ٹی وی شوز میں نظر آرہے ہیں۔ باور کیا جاتا ہے کہ 2008 سے 2013 تک زیادہ مفادات اٹھانے والے منظرنامہ سے غائب ہیں جبکہ ان کی جماعت کو ان کی اشد ضرورت ہے۔ ان میں سے چند ایک پارٹی تقریبات میں شرکت کرتے ہیں تاکہ ان کی حاضری لگتی رہے۔ دوسروں نے خود کو پارٹی معاملات سے علیحدہ کرلیا ہے۔ ذرائع کے مطابق زرداری کے دورصدارت میں بھی بینظیر انکم پروگرام کی سابق چیئرپرسن فرزانہ راجہ 2013ءکے الیکشن کے بعد پارٹی تقریبات میں شرکت نہیں کررہیں۔ ان کا خیال تھا کہ نواز شریف انہیں ہی اس پروگرام کی سربراہ رکھیں گے مگر جب ایسا نہ ہوا تو وہ ہمیشہ کے لئے امریکہ چلی گئیں۔ ذرائع کے مطابق الیکشن ہارنے کے بعد سابق وزیر دفاع احمد مختار بھی پارٹی تقریب میں شریک نہیں ہورہے۔ زرداری کی تقریر کے دوسرے روز ہی زرداری کی پولیٹیکل سیکرٹری رخسانہ بنگش امریکہ چلی گئیں۔ فردوس عاشق اعوان بھی پارٹی چھوڑنے کو تیار ہیں مگر دوسری جماعتیں ان کو لینے کے لئے گریزاں ہیں۔ حنا ربانی کھر بھی غائب ہیں۔ پی پی پی پنجاب کے رہنما منظو وٹو میڈیا سے گفتگو کرنے سے گریز کرتے ہیں۔ مخدوم امین فہیم بیرون ملک ہیں۔ نوید قمر ٹی وی پر کم آتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق زرداری نے 3 سال بعد بابراعوان سے دوبارہ رابطہ کیا ہے۔ رحمن ملک اور فاروق نائیک پارٹی کے ساتھ ہیں مگر میڈیا میں کم آتے ہیں۔ راجہ پرویز اشرف ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں زرداری کے ریمارکس پر تبصرہ کرچکے ہیں۔ انہوں نے ریمارکس کو غیر ضروری قرار دیا تھا۔
پی پی پی رہنما

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...