کراچی (وقائع نگار + نوائے وقت رپورٹ) سندھ اسمبلی نے بجٹ 2015-16ء کی منظوری دیدی۔ اپوزیشن نے بجٹ کے مختلف مراحل کا بائیکاٹ کیا۔ بجٹ اجلاس میں اپوزیشن کی جانب سے پیش کی گئی 573 کٹوتی کی تحاریک مسترد کر دی گئیں۔ اپوزیشن کے مطابق نئے بجٹ میں لگائے گئے ٹیکسوں کا بوجھ براہ راست عوام پر پڑے گا۔ بجٹ میں عام آدمی کے مسائل کے حل کیلئے اقدامات نہیں کئے گئے۔ قبل ازیں پانی کے مسئلہ پر اپوزیشن ارکان نے علامتی واک آﺅٹ کیا۔ ابتدا سے ہی ایوان کے ماحول میں گرما گرمی دیکھنے کو ملی۔ دعا کے وقت شہلا رضا کو ارکان اسمبلی کو یاد دہانی کرانی پڑھی کہ بحث سے گریز کیا جائے۔ اسمبلی کی کارروائی شروع ہوتے ہی اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار نے پانی کے مسئلے کی جانب ایوان کی توجہ مبذول کرائی تو ایوان پانی دو پانی دو کے نعروں سے گونج اٹھا۔ خواجہ اظہار نے کہا وزیراعلیٰ سندھ کو اب واٹر بورڈ کے باہر بھی دھرنا دینا چاہیے تمام اپوزیشن جماعتیں حکومت کے ساتھ احتجاج کرینگی۔ اسی دوران شرجیل میمن اور اپوزیشن لیڈر کے مابین پانی کے مسئلہ پر نوک جھونک کا آغاز ہوا اور ایوان مچھلی بازار کا منظر پیش کرنے لگا۔ شرجیل میمن پانی کے مسئلے پر جذباتی ہو گئے جس پر ڈپٹی سپیکر شہلا رضا نے مداخلت کی اور دونوں کے مائیک بند کرنے کا حکم دیا اور کہا احتجاج کا طریقہ کار ہوتا ہے اور اپوزیشن کا احتجاج رجسٹرڈ ہو گیا ہے۔ دوبارہ مائیک کھلوانے پر صوبائی وزیر اطلاعات نے کہا واٹر بورڈ کا حلیہ بگاڑنے والوں کو بھی گرفتار کریں گے جس پر خواجہ اظہار نے کہا پانی چوری کرنے والوں کے خلاف آرڈیننس کہاں گیا؟ وقائع نگار کے مطابق سندھ اسمبلی کے اجلاس کے دوران ایک مرتبہ پھر عوامی مسئلہ حکومتی اور اپوزیشن ارکان کی جھڑپ کی نذر ہوگیا اور ارکان تھوڑی دیر تلخ کلامی کے بعد پھر ایک ہوگئے لیکن ایوان میں اٹھایا جانے والا پانی کا مسئلہ جوں کا توں رہا۔ اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار الحسن نے کہا ایک وزیر نے2 غیرقانونی ہائیڈرینٹس بنارکھے ہیں جن کے خلاف قانونی کارروائی ہونی چاہیئے جس پر شرجیل میمن کا کہنا تھا کسی وزیرنے غیرقانونی ہائیڈرینٹس قائم نہیں کئے۔ اپوزیشن کے واک آﺅٹ پر شرجیل انعام میمن کا کہنا تھا یہ پانی کی عدم فراہمی پر نہیں بی بی سی کی رپورٹ پرواک آوٹ لگتا ہے۔ بعدازاں مراد علی شاہ اور نثار کھوڑو اپوزیشن جماعتوں کو منا کر واپس ایوان میں لے آئے۔ سندھ اسمبلی نے رواں مالی سال کے ضمنی بجٹ کے لےے 25 ارب 16 کروڑ 15 لاکھ 60 ہزار کے 50 مطالبات زر کی منظوری دی۔ اس پر اپوزیشن نے کٹوتی کی332 تحریکیں پیش کی تھیں ، جو کثرت رائے سے مسترد کر دی گئیں۔ مالیاتی( فنانس ) بل کی منظوری کے موقع پر اپوزیشن نے شدید احتجاج کیا اور ایوان عوام دشمن بجٹ نامنظور، عوام دشمن ٹیکس نامنظور کے نعروں سے گونج اٹھا۔ ایوان میں اپوزیشن کے ارکان نے مالیاتی بل کی کاپیاں پھاڑ کر پھینک دیں۔ اپوزیشن کے ارکان نامنظور نامنظور، نیا ٹیکس نامنظور، عوام دشمن بجٹ نامنظور کے نعرے لگاتے ہوئے ایوان سے بائیکاٹ کرکے چلے گئے۔ وزیراعلی سندھ قائم علی شاہ نے ایوان میں خطاب کرتے ہوئے کہا نئے ٹیکس کا نفاذ غریب آدمی پر بوجھ نہیں بلکہ ان لوگوں کو ٹیکس میں شامل کرنا ہے جو ٹیکس دے سکتے ہیں۔