اسلام آباد(نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ میں لاہور کینال روڈ توسیع منصوبہ سوموٹو کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے قرار دےا ہے آئین کے آرٹیکل 140-Aپر اگر صوبے عمل نہیں کرتے تو عدالت کے پاس مداخلت کا اختےار ہے ،جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ترقےاتی کام رکنے نہیں چاہیں یہ انتظامی نہیں عوامی مفاد کا معاملہ ہے جس میں عدالت نگران بن جاتی ہے اس بات کو مدنظر رکھا جائے گا کہیں انسانی بنےادی حقوق تو متاثر نہیں ہو رہے اس حوالے سے عدالت کے پاس 184/3کے اختےارات موجود ہیں، جسٹس عمر عطاءبندےال نے کہا کہ اگر لاہور کوگریٹر لاہور اور پیرس بنانا ہے تو ترقےاتی کام ناگزیر ہیں مگر عدالت کو دیکھنا ہے کہ کام آئین و قانون کے مطابق ہے ہیں کہ نہیں۔ ایل ڈی اے کے وکیل نے کہا کہ لوکل باڈی آرڈیننس پہلے حکومت نے 2001ءمیں جاری کےا پھر 2011میں، سیکشن 151عبوری اختےارات کے بارے میں ہے مذکورہ آرڈیننس کے تحت پنجاب حکومت کی ڈیوٹی ہے کہ وہ ترقےاتی کام کرے، یہ معاملہ آرٹیکل 140-Aپر عمل درآمد کا بھی ہے اسی لئے ناظم سسٹم شروع کےا گےا یہ صوبائی حکومت کی ذیلی باڈی ہوتی ہے، جسٹس ثاقب نے کہا ایل ڈی اے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں ایم این اے، ایم پی اے بھی شامل ہوتے ہیں لوگوں کو یہ تاثر دےا جاتا ہے کہ ایل ڈی اے لوکل گورنمنٹ سیٹ اپ کے ذریعے چل رہا ہے اسی لئے عوامی افراد کو شامل کےا جاتا ہے، ایل ڈی اے اور لوکل باڈی سسٹم کے درمیان فاصلہ نہیں ہونا چاہئے۔ جسٹس عمر عطا بندےال نے کہا کہ ایک 50سال پرانے خوبصورت درخت کو کاٹا جائے تو اس کی کمی کو لگائے گئے سو نئے درخت بھی پورا نہیں کرسکتے۔
کینال روڈ منصوبہ
صوبے آرٹیکل 140 اے پر عمل نہیں کرتے تو مداخلت کا اختیار ہے: سپریم کورٹ
Jun 26, 2015