بلوچستان اسمبلی: لوڈشیڈنگ کےخلاف شدید احتجاج، کوئلے سے منصوبے لگانے کا مطالبہ

Jun 26, 2015

کوئٹہ(بیورو رپورٹ)بلوچستان اسمبلی میں ارکان نے کوئٹہ سمیت صوبے بھر میں لوڈشیڈنگ کے خلاف شدید احتجاج کیا اور صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اپنے وسائل کو بروئے کار لاکرکوئلے سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبے شروع کئے جائیں سیزن میں کیسکو حکام بجلی بند کرکے زمینداروں کو بلیک میل کررہے ہیں۔ اسمبلی نے خدمات پر سیلز ٹیکس اور ریونیو اتھارٹی کے مسودہ قوانین کی منظوری دیدی۔ اسمبلی کا اجلاس قائم مقام سپیکر میر عبدالقدوس بزنجو کی صدارت میں 30منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا تلاوت کے بعد رکن اسمبلی حسن بانو رخشانی ،راحیلہ حمید اور دیگر نے کراچی میں گرمی کے باعث اور مستونگ میں ٹریفک حادثے میں جاں بحق افراد کیلئے فاتحہ خوانی کی درخواست کی اور کہا کہ کراچی میں جو صورتحال درپیش ہے اس پر ہر پاکستانی اور بلوچ کا دل خون کے آنسو رو رہا ہے ۔ جس پر ایوان میں مرحومین کیلئے فاتحہ خوانی کی گئی۔ میرخالد لانگو نے بلوچستان میں خدمات پر سیلز ٹیکس کا مسودہ قانون مصدرہ 2015ءاور بلوچستان ریونیو اتھارٹی کا مسودہ قانون مصدرہ 2015ایوان میں پیش کئے جس کی ایوان نے منظوری دے دی۔ پوائنٹ آف آرڈر پر اظہار خیال کرتے ہوئے ڈپٹی اپوزیشن لیڈر انجینئر زمرک خان اچکزئی نے کہا کہ بلوچستان میں بجلی کا مسئلہ شدت اختیار کرگیا ہے 18ویں ترمیم کے بعد صوبائی حکومت کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ 50میگاواٹ تک بجلی پیدا کرنے کے پاور ہا¶سز لگا سکتے ہیں اس وقت دیہاتی علاقوں میں صرف 2گھنٹے بجلی فراہم کی جارہی ہے۔ رکن اسمبلی کشور جتک نے مطالبہ کیا کہ بلوچستان اسمبلی کے ملازمین کو بونس تنخواہ دی جائے۔ رکن اسمبلی لیاقت آغانے کہا کہ بجلی ملک اور صوبے کا اہم مسئلہ ہے۔ پنجاب نے چین کے ساتھ سولر ،کول اور ونڈ سسٹم کے ذریعے بجلی پیدا کرنے کے معاہدے کئے ہیں قیصر بنگالی کی سربراہی میں ایک کمیٹی بنادیں تاکہ وہ کول ویسٹ پر 50،50میگاواٹ بجلی کے تھرمل پاور ہا¶سز بنانے پر کام کریں۔ کوریا اور چین بجلی پیدا کرنے کے منصوبوں کیلئے آسان شرائط پر قرضے دینے کیلئے تیار ہیں۔ میر عبدالکریم نوشیروانی نے کہا کہ حب اور اوچ پاور ہا¶سز سے ہماری بجلی براہ راست نیشنل گرڈ کو چلی جاتی ہے ہمیں ان دو ہا¶سز سے بجلی فراہم کی جائے۔ ایران ہمیں گیس اور بجلی دینے کیلئے تیار ہے لیکن ہم مغربی طاقتوں کو ناراض نہ کرنے کی وجہ سے بجلی نہیں لے رہے۔ رکن اسمبلی نصراللہ زیرے نے کہا کہ ہماری قومی شاہراہوں پر ٹریفک حادثے اتنے زیادہ ہوگئے ہیں کہ ہم مرنے والوں کواب نہیں گن سکتے ریجنل اور صوبائی ٹرانسپورٹ اتھارٹیاں موجود ہیں لیکن وہ اپنے فرائض صحیح طریقے سے انجام نہیں دہے رہی۔ ڈاکٹر حامد اچکزئی نے کہا کہ این ایچ اے والوں کو بلائیں اور انہیں پابند بنایا جائے کہ وہ قومی شاہراہوں پر اپنی ذمہ داریاں پوری کرے۔ زمرک خان اچکزئی نے کہا کہ بجٹ سے قبل حکومتی پارٹیوں کی درخواست پراپوزیشن نے مسائل کے حل کی یقین دہانیوں پر بجٹ اجلاس کا بائیکاٹ ختم کیا تھالیکن ہمارے ساتھ وعدے وفا نہ کئے گئے جس کی وجہ سے ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ سٹینڈنگ کمیٹیوں میں اپوزیشن ارکان کے جو نام شامل کئے ہیں احتجاجاً مستعفی ہونے کا اعلان کرتے ہیں اور ہم کسی سٹینڈنگ کمیٹی کے اجلاس میں شریک نہیں ہونگے۔ جس کے بعد سپیکر نے گورنر بلوچستان کا حکم پڑھ کر اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت تک کیلئے ملتوی کردیا۔
بلوچستان اسمبلی/احتجاج

مزیدخبریں