بھارت کے ہندو لیڈروں نے شروع دن سے ہی پاکستان کو دل سے تسلیم نہیں کیا، بھارت کے وزیراعظم پنڈت جواہر لال نہرو لندن ہیرو سکول کے تعلیم یافتہ ادیب اور بظاہر سیکولر ذہن کے بھارتی لیڈر بھی پاکستان تباہی کی منصوبہ بندی کرتے رہے۔
نہرو نے 1948 میں مسٹر دھر کی قیادت میں وفد سپین بھیجا سٹڈی کیلئے کہ عیسائیوں نے کس طرح مسلمانوں کو سپین سے نکال باہر کیا۔ مسٹر دہر نے واپسی پر رپورٹ وزیراعظم کو پیش کر دی، پھر اسی سال نہرو نے مشرقی پاکستان پر حملہ آوری کا منصوبہ بنایا جو بعض وجوہات کی بنا پر موخر کر دیا گیا۔ (History of Pak Armmy by Maj Gen Shaukat Raza) پنڈت نہرو نے کشمیر میں فوجیں داخل کر دیں اور لارڈ مائونٹ بٹین نے فار ایسٹ سے ائر فورس بلاکر کشمیر میں جھونک دی، جس سے مجاہدین کی پیش قدمی رک گئی اور پاک فوج کو مداخلت کرنا پڑی۔ Freedom at Mid-Night جواہر لعل نہرو کے حکم پر بھارتی فوجوں نے جو ناگڑھ، منادر پر قبضہ کر لیا اور قائداعظم کی وفات پر حیدرآباد پر فوج کشی کرکے قبضہ جما لیا۔ بھارت کے اس ہندو وزیراعظم کی پاکستان کیخلاف ظالمانہ اور جارحانہ کارروائیاں تھیں جو لندن کے اعلیٰ سکولوں کا تعلیم یافتہ اور ہندوستان کے بعض مسلم طبقات کا لیڈر مانا جاتا تھا۔
1947ء میں فیلڈ مارشل آکن لک ہندوستانی فوجوں کا کمانڈر انچیف تھا۔ اس نے پیش گوئی کی تھی کہ ’’جب بھی بھارت راجستھان میں اپنا مواصلاتی نظام قائم کرے گا وہ حیدرآباد پر حملہ آور ہوگا۔‘‘ فیلڈ مارشل کی یہ پیشگوئی سچ ثابت ہوگئی۔ بھارت نے حیدرآباد پر ایک بار نہیں بلکہ تین بار فوج کشی کی، تینوں بار بھارتی فوجوں کو یا تو شکست سے دوچار ہونا پڑا یا پسپائی پر مجبور ہوئے۔
سندھ پر پہلا بھارتی حملہ: 8 ستمبر 1965 ایک بھارتی آرمرڈ ڈویژن اور ایک انفنٹری ڈویژن نے راجستھان کی سمت سے حیدرآباد کا رخ کیا۔ بھارتی فورس کے مقابلہ میں صرف پاک فوج کا 51 انفنٹری بریگیڈ گروپ تھا جس کی کمان بریگیڈئر خواجہ محمد اظہر خاں کر رہے تھے۔ راقم نے اس بریگیڈ میں 4 سال خدمات سرانجام دیں۔ 51 انفنٹری بریگیڈ گروپ نے سندھ میں بھارتی سینائوں کا جو حشر کیا وہ واقعات تاریخ کا حصہ بن چکے۔ 51 انفنٹری بریگیڈ نے نہ صرف سندھ کا دفاع کیا بلکہ راجستھان میں دشمن کا 1600 مربع میل کا علاقہ فتح کرلیا۔‘‘ اب بھارت نے دو صحرائی کوریں تیار کر لی ہیں۔ یعنی تین ٹینک ڈویژن اور تین ڈویژن Mechanised پیدل فوج۔ یہ فورس اس لئے تیار کی گئی ہے تاکہ سندھ کے اہم مقامات پر قبضہ کیا جا سکے۔ آئندہ جنگ میں بھارتی کم از کم وقت میں سندھ کے زیادہ سے زیادہ علاقہ پر قبضہ کرنے کی کوشش کریں گے۔
بھارت نے اگر آئندہ جنگ میں سندھ پر قبضہ کیلئے کوریں تیار کی ہیں تو پاکستان نے بھی انکے سواگت کیلئے جہاں پہلے بریگیڈ گروپ تھا وہاں کوریں تیار کھڑی کی ہیں۔ اس بار مقابلے بہت خونریز ہونگے۔
سندھ پر دوسری بار بھارتی حملہ: بھارتی وزیراعظم اندرا گاندھی نے سندھ پر فوج کشی کا منصوبہ بنایا اور فوجوں کو تیار رہنے کا حکم دیا۔ اندرا گاندھی بھی بظاہر تعلیم یافتہ اور رحمدل ہندو لیڈر دکھائی دیتی تھیں وہ بھی اپنے باپ جواہر لال نہرو کی طرح سیکولر ذہن کی نمائش کرتیں۔ اگرچہ 1971 میں صدر نکسن نے موصوفہ سے ملاقات کے بعد کہا تھا کہ ’’میرا اندرا جیسی سنگدل اور مکار خاتون لیڈر سے کبھی واسطہ نہیں پڑا‘‘۔ انہی دنوں برطانیہ کے اردو اخبار روزنامہ ’’آواز‘‘ نے خبر شائع کی تھی کہ ’’بھارت کا حملہ صرف سندھ تک محدود ہوگا جس میں اسرائیل بھی پوری طرح بھارت کیساتھ ہوگا۔ اسرائیل پہلے ہی بھاری تعداد میں اسلحہ سندھ کے علاقہ میں بھجوا چکا ہے‘‘۔ امریکی ذرائع کے مطابق امریکہ نے پاکستان کو آگاہ کیا کہ بھارت سندھ پر حملہ کا منصوبہ بنا رہا ہے‘‘۔
جب سندھ پر بھارتی افواج چڑھائی کی تیاریاں کر رہی تھیں اندرا گاندھی کا قتل ہوا۔
سندھ پر تیسری بار بھارتی حملہ: شاید ماں نے بیٹے کو وصیت کی ہو، راجیو گاندھی نے اس منصوبہ کو پورا کرنے کا عزم کر لیا۔ بھارتی مسلح افواج کیل کانٹے سے لیس ہوکر لائیو ایمونیشن کیساتھ سندھ پر حملہ آوری کیلئے چڑھ دوڑیں۔ پاکستان نے جوابی حملہ کیلئے آرمرڈ ڈویژن ستلج پر لگا دی تاکہ مشرقی پنجاب پر یورش کی جا سکے اور ساتھ ہی جنرل ضیاء الحق نے کرکٹ میچ کے دوران ایٹم بم کا اشارہ کر دیا۔ راجیو اتنا گھبرایا کہ فوجوں کو واپسی کا حکم دے دیا۔اب صورتحال سنگین ہوتی جا رہی ہے، بھارتی وزیراعظم مودی لڑکپن سے راشٹریہ سیوک سنگھ کا ایکٹو ممبر رہا ہے۔ ریلوے سٹیشنوں پر چائے بیچتا یہ بچہ ہندو دہشت گرد تنظیم کا روح رواں رہا۔ تعلیم حسب و نسب کا علم نہیں۔ بابری مسجد کو ڈھانے میں پیش پیش وزیراعلیٰ گجرات ہزاروں مسلمانوں کے قتل عام اور زندہ جلانے میں ملوث تھا۔ اسی بنا پر امریکہ اور بعض یورپی ممالک میں داخلہ کی اجازت نہ تھی۔
بڑے حملے سے پہلے مودی سرکار پاکستان کو اپنے دوستوں سے الگ تھلگ کر رہی ہے۔ دفاعی تجزیہ نگار سکندر بلوچ لکھتے ہیں نریندر مودی نے اقتدار حاصل کرنے کے بعد اپنی خارجہ پالیسی کی بنیاد اپنے روحانی پیشوا چانکیہ کوتلیا کے قول پر رکھی۔ یعنی پاکستان کو اس کے ’’دوستوں سے محروم کرکے انہیں دوست بنا لو۔‘‘
وزیراعظم نریندر مودی کے سعودی عرب اور عرب امارات کے دورے اسکی وہاں پذیرائی اور انعام و اکرام کی نوازشیں۔ ایران سے گہرے تعلقات۔ چاہ بہاربندرگاہ پر 50کروڑ ڈالرخرچ کرنے کا اعلان۔ نئی دیلی اور تہران میں مزید11سمجھوتے۔‘‘ ادھر پاکستانی ابھی تک امریکی خوف سے ایران کیساتھ گیس اور بجلی فراہمی کا کوئی معاہدہ بروئے کار نہ لاسکے امریکہ کی ہم سے دوریاں دہشتگردی کیخلاف فنڈز اور ایف 16 طیارے دینے سے انکار۔ بھارتی سفارت کاری کا کارنامہ ہے ملا منصور کو پاکستانی علاقہ میں ڈرون سے ہلاک کرنا بھارتی ایجنسی موساد اور سی آئی اے کی مشترکہ کاروائی ہے۔ تاکہ پاکستان کے اندر طالبان حملوں میں شدت آئے اور خطہ میں امن معاہدہ کبھی پایہ تکمیل کو نہ پہنچ پائے اور بھارت کے بڑے حملوں کے وقت پاک فوج کا بڑا حصہ شمال مغربی سرحدوں پر برسرپیکار رہے۔
پچھلے دنوں امریکی سیکرٹری خارجہ نے بھارت کا دورہ کیا اور اپنی تقریر میں کہا کہ بھارت اور پاکستان کیساتھ ایک جیسا سلوک نہیں کیا جا سکتا۔ بھارت ایک عالمی طاقت ہے اور اسے وہی مرتبہ دینگے (سکندربلوچ) ۔ ایک خبر ہے کہ ایرانی اور بھارتی افواج آبنائے ہرمز میں مشترکہ مشقیں کریں گی۔ بھارتی بیڑا ایرانی حدود میں داخل ہوگیا۔ ادھر افغانستان کے سپہ سالار پاکستان پر فوج کشی کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔ یوں لگتا ہے مودی سرکار ہمارے دوستوں کو ساتھ ملا کر بے تابی سے پاکستان پر بڑے حملوں کی تیاری کر رہی ہے اور ہمارے لیڈر پانامہ لیکس کے نشیب و فراز میں مگن یا علاج معالجہ کیلئے لندن کے ہسپتالوں میں صاحب فراش ہیں۔