اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ+ نیٹ نیوز+ ایجنسیاں) چینی وزیر خارجہ کے دورہ پاکستان اور افغانستان کا مشترکہ اعلامیہ جاری کر دیا گیا۔ اعلامیہ میں کہا گیا کہ چینی وزیر خارجہ نے دعوت پر پاکستان اور افغانستان کا دورہ کیا۔ پاکستان، افغانستان اور چین کے درمیان 7 نکاتی فارمولے پر اتفاق ہوا ہے، تینوں ملک علاقائی امن، اقتصادی تعاون، سلامتی و ترقی کیلئے ملکر کام کریں گے۔ پاکستان، افغانستان تعلقات بہتر بنانا، سیاسی اعتماد سازی چاہتے ہیں۔ چیلنجز کا ملکر مقابلہ کرنے اور دہشت گردی کا مشترکہ مقابلہ کرنے کو تیار ہیں۔ علاوہ ازیں چین نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحدی اور سفارتی کشیدگی کم کرنے کیلئے دونوں ممالک کی قیادت کے مشترکہ اجلاس کی میزبانی کی پیشکش کی ہے۔ یہ پیشکش پاکستان کے دورے پر آئے چینی وزیر خارجہ وانگ زی نے اتوار کے روز صدر ممنون حسین کے ساتھ ملاقات میں کی اور کہا ہے کہ پاکستان خطے میں استحکام پیدا کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔ اس موقع پر وزیر اعظم کے مشیر امور خارجہ سرتاج عزیز، سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ، چین کے سفیر سن وی ڈونگ، افغان امور کیلئے چین کے خصوصی نمائندے ڈینگ ڑی جن کے علاوہ دیگر اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔ دفتر خارجہ کے مطابق صدر پاکستان نے افغانستان اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کم کرنے کیلئے چینی وزیر خارجہ کی کوششوں کی تعریف کرتے کہا کہ ان کوششوں سے خطے میں کشیدگی میں یقیناً کمی ہو گی اور امن بحال ہو گا۔ ایوان صدر کے ذرائع کے مطابق چین کے وزیر خارجہ نے اس موقع پر پاکستانی قیادت کو باور کروایا کہ پچھلے چند برسوں کے دوران پاکستان نے جو اقتصادی استحکام حاصل کیا ہے اس سلسلے کو جاری رہنا چاہیے اور یہ کہ خطے میں کشیدگی معاشی ترقی کے لیے زہر قاتل ہے۔ صدر پاکستان نے چین کی ان کوششوں کی تعریف کی اور کشیدگی میں کمی اور علاقائی استحکام کیلئے اپنے مکمل تعاون کا یقین دلایا۔ ممنون حسین نے توقع ظاہر کی ہے کہ چین کی مخلصانہ کوششوں سے خطے میں مستقل طور پر امن و استحکام پیدا ہو جائے گا۔ صدر مملکت نے کہا کہ افغانستان اور خطے میں استحکام کے سلسلے میں چین کی سنجیدہ کوششیں اس کے اخلاص کی مظہر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’پاکستان، افغانستان میں استحکام کے لیے چین کے مثبت کردار کی قدر کرتا ہے۔‘ چینی وزیر خارجہ کابل میں حکام سے ملاقاتوں کے بعد پاکستان پہنچے تھے جہاں انہوں نے اعلیٰ سیاسی اور عسکری قیادت سے ملاقاتیں کیں۔ ان کے دورے کا مقصد افغانستان اور پاکستان کے درمیان بڑھتی کشیدگی کو کم کرنا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان نے چین کی ان کوششوں میں مکمل تعاون کا یقین دلایا ہے۔ اتوار کے روز ایوان صدر میں ہونے والی ملاقاتوں میں بھی چینی حکام کو بتا دیا گیا ہے کہ پاکستان چین کی اس پیشکش پر مکمل تعاون کرے گا جس میں افغانستان اور پاکستان کے درمیان ملاقات کا اہتمام کرنے کی پیشکش کی گئی۔ خیال رہے کہ اس قبل چین کے وزیر خارجہ وانگ یی نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان بڑھتی سرحدی کشیدگی اور سیاسی و سفارتی چپقلش پر اپنی تشویش سے دونوں ملکوں کی حکومتوں کو آگاہ کیا تھا۔ بعض سینیئر پاکستانی حکام کے مطابق چینی وزیر خارجہ کے ان دونوں ملکوں کے اس ’ہنگامی‘ دورے کا مقصد افغانستان اور پاکستان کے درمیان بڑھتی کشیدگی کو کم کرنے کی کوشش ہے۔ چینی وزیر خارجہ نے پاکستانی حکام کو بتایا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی اور غلط فہمیاں خطے میں جو صورتحال پیدا کر رہی ہے اس سے خطے میں جاری ترقی کے ایجنڈے کو بھی خطرات لاحق ہو رہے ہیں۔ صدر ممنون نے چینی وزیر خارجہ سے ملاقات میں کہا کہ پاکستان افغانستان میں امن کا خواہش مند ہے تاکہ خطے میں استحکام پیدا ہوسکے ۔ اس سلسلے میں پاکستان ہر سنجیدہ کوشش کا ساتھ دے گا۔ صدر مملکت نے کہا پاکستان اپنے تمام ہمسایوں کے ساتھ دوستانہ تعلقات کی پالیسی پر کاربند ہے اور جموں و کشمیر کے مسئلے سمیت بھارت کے ساتھ تمام متنازعہ مسائل کے پرامن حل کا خواہشمندہے۔انہوں نے کہا پاکستان میں کام کرنے والے چینی شہریوں کا تحفظ ہماری اولین ترجیح ہے اور دومغوی چینی باشندوں کے اغواکاروں کو گرفتار کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ تمام دہشت گردوں کے خلاف بلاامتیاز کارروائی کی جا رہی ہے اور پاکستان چین کے دشمنوں کو اپنی سلامتی کے لیے بھی خطرہ سمجھتا ہے اور اس سلسلے میں تمام دہشت گردوں کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کی جارہی ہے۔ ۔صدر مملکت نے چینی وزیر خارجہ کو ایک خطہ ایک شاہراہ جیسے دوررس نتائج کے حامل فورم کے کامیاب انعقاد پر مبارکباد دی اور کہا کہ پاکستان مقاصد کی کامیابی کے لیے چین کی بھرپور حمایت کرتا ہے۔ چینی وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے ہر مشکل موقع پر چین کا ساتھ دیا ہے جس پر ہم اس کے شکرگزار ہیں ۔ انھوں نے کہا کہ پاک چین دوستی کا مستقبل روشن ہے اور یہ دوستی ہمیشہ قائم رہے گی۔ انھوں نے کہا کہ انھیں توقع ہے کہ سی پیک کے تحت بجلی کی پیداوار کے منصوبے وقت سے پہلے مکمل ہو جائیں گے ۔ انھوں نے کہا بجلی کی پیداوار میں اضافے کے بعد مزید کئی ترقیاتی منصوبے جلد مکمل کیے جائیں گے تاکہ عام آدمی کے مسائل میں کمی پیدا کی جاسکے ۔انھوں نے کہا حکومت کی معاشی حکمت عملی شاندار ہے جس سے ملک نے کئی شعبوں خاص طور پر اقتصادی شعبے میں شاندار ترقی کی ہے جس سے عام آدمی کے مسائل میں کمی واقع ہوگی۔انھوں نے توقع ظاہر کی کہ پاکستان میں ترقی کا عمل جاری رہے گا۔انھوں نے پاک چین دوستی میں شاندار کردار ادا کرنے پر صدر مملکت کو بھی خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ او بور فورم میں وزیراعظم محمد نواز شریف نے بہت تعمیری کردار ادا کیا۔ انھوں نے چینی شہریوں کی حفاظت کے لیے خصوصی فورس کے قیام پر حکومت پاکستان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ چینی باشندوں کے اغوااور مجرموں کی سرکوبی کے لیے پاکستان کا کردار قابل تحسین ہے۔دریں اثناءمشیر خارجہ سر تاج عزیز نے کہا کہ چین کے ساتھ تعلقات پاکستان کی خارجہ پالیسی کا اہم جزو ہے۔ چینی وزیر خارجہ کے ساتھ مختلف امور پر مثبت بات چیت ہوئی ۔ پاکستان بھارت سمیت تمام ہمسایہ ملکوں کے ساتھ پر امن تعلقات چاہتا ہے۔ چینی وزیر خارجہ کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے سر تاج عزیز نے کہا دہشت گردی عالمی امن اور استحکام کیلئے بھی چیلنج ہے۔ سرحدی امور اور افغان مہاجرین کی واپسی کیلئے افغان حکام کو آگاہ کیا ہے۔ دونوں ممالک کا جنوبی ایشیاءمیں سٹرٹیجک توازن پر اتفاق ہے۔ چینی وزیر خارجہ سے افغانستان کی صورتحال پر بھی گفتگو کی۔ سیاسی ، سٹرٹیجک اور اقتصادی شعبے میں تعاون میں پیش رفت کا جائزہ لیا گیا ہے۔ دونوں ممالک نے دہشتگردی کو مشترکہ چیلنج قرار دیا۔ چینی وزیر خارجہ وانگ ژی نے کہا کہ سی پیک منصوبے پر دونوں ممالک تیزی سے کام کر رہے ہیں دو طرفہ سٹرٹیجک تعاون بڑھانے پر بات ہوئی، انسداد دہشت گردی کیلئے پاکستان کے اقدامات قابل تعریف ہیں۔ پاکستان نے دہشت گردی کیخلاف جنگ میں بڑی قربانیاں دیں۔ پاکستان دہشتگردی کیخلاف جنگ میں فرنٹ لائن ملک ہے۔ افغانستان اور پاکستان نے بہتر تعلقات میں حائل رکاوٹوں کی نشاندہی کی۔ سی پیک پر پاکستان کی کاوشوں کو سراہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا دہشت گردی کیخلاف پاکستان کی قربانیوں کا اعتراف کرے۔ افغانستان میں مفاہمتی عمل کی حمایت کرتے ہیں۔ سر تاج عزیز نے کہا افغانستان میں دیر پا امن کیلئے افغان قیادت میں مصالحتی عمل ضروری ہے۔ بھارت سمیت تمام ہمسائیوں سے پرامن تعلقات چاہتے ہیں۔ باہمی تعاون مضبوط بنانے پر اتفاق ہوا۔ چینی وزیر خارجہ نے کہا کہ دوسرے ممالک کے معاملات میں عدم مداخلت کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔ چین افغانستان میں مفاہمتی عمل کی حمایت کرتا ہے۔ مزید برآں چینی وزیر خارجہ نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے بھی ملاقات کی جس میں خطے میں سکیورٹی کی صورتحال، سی پیک پر پیشرفت اور افغان مسئلے پر تبادلہ¿ خیال کیا گیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق وانگ شی نے خطے میں امن کیلئے پاک فوج کے کردار کو سراہا۔ خطے میں معاشی ترقی کیلئے بھی پاک فوج کے کردار کو سراہا۔ آرمی چیف نے کہا کہ پاکستان خطے میں امن و استحکام کیلئے تعاون جاری رکھے گا۔ آرمی چیف نے پاکستان کیلئے چین کی حمایت کا شکریہ ادا کیا۔
7 نکات