دشمن علاقائی عزائم کے سامنے مطلوب مستحکم ترین حکومت

منظرنامہ ....-1 امریکہ کا ”جمہوری“ نظام صدارتی ہے۔ مگر مخصوص مذہبی مسیحی سوچ کو پیدا کیا گیا، یہ مزید کہ روس اپنے ”ماہرین“ کے ذریعے امریکی صدارتی انتخاب میں صدر کا منصب ٹرمپ کو دلوایا ہے ثابت ہوا کہ مذہبی انتہا پسند سوچ میں اشتعال اور جنون امریکہ جیسے جمہوری ملک میں آسانی سے پیدا اور استعمال ہوتا ہے۔ یہ سوچ اسلام اور مسلمانوں کے خلاف استعمال ہو رہی ہے ”جنگیں“ امریکہ کی آمدنی اور امپریلزم کو بامقصد بناتی ہیں۔
منظرنامہ ....-2 بھارت میں انتہا پسند ہندو سوچ تو ہمیشہ سے موجود تھی۔ گاندھی کا قتل اسی سوچ اور فکر کے ہاتھوں ہوا تھا۔ مگر بی جے پی نے اس فکر اورسوچ کو اشتعال اور سیاسی و تہذیبی جنون بنایا اور اقتدار پایا۔ اس کا نشانہ مسلمان، مسیحی، دلت، سکھ ہیں مگر مسلمان بطور خاص ایٹمی پاکستان کا وجود اب بھارت کے لئے ناقابل برداشت ہے۔ قیام بنگلہ دیش کی طرح بھارت بلوچستان کی علیحدگی اور قبائلی علاقوں کی علیحدگی اب چاہتا ہے۔ ماضی میں سوویت یونین آف رشیاءکی اسے مدد حاصل تھی اب امریکہ و اسرائیل کی حاصل ہے ماضی میں سیاسی و انسانی حقوق کا راستہ استعمال ہوا تھا اب بھی یہی راستہ بلوچستان اور قبائلی علاقوں میں استعمال ہو رہا ہے۔ پشتن تحریک اسی طرف جاتا کچا راستہ ہے۔ قبائلی علاقوں میں عدم استحکام بھی بھارت کا پسندیدہ معاملہ ہے۔
منظرنامہ ....-3 جب بھی پاکستان کا جغرافیہ ٹوٹا اس میں ”اندر“ کے پاکستانی بھارت کے ہاتھوں استعمال ہوئے۔ شیخ مجیب مسلم لیگی تھا اور بعدازاں بھارت کا آلہ کار بنا۔ ”جنگ“ نے ”خاتمہ“ کر کے ملک کو دو حصے کر دیا۔ اب بھی پاکستان کو ”جنگ“ کی دلدل میں دھکیلنا بھارت کا ایجنڈا ہے۔ یہ جنگ تہذیبی اور سماجی طور پر پورے بھارت میں مسلمانوں پر مسلط ہے۔ گاﺅکشی کے الزامات میں مسلمانوں کا قتل تو محض ایک راستہ ہے۔ تہذیبی جنگ کو بھارت بطور مذہبی ہتھیار مسلسل استعمال کر رہاہے۔ کشمیر میں بھی یہ بھارتی مذہبی جنگ پورے زور سے مسلط ہے۔ کانگرس بھی مستقبل میں ہندو ووٹ کے لئے بی جے پی ہی بن رہی ہے۔ اسلامی تہواروں اور مسلمانوں کے تہذیبی مواقع میں عدم شرکت اور مبارک باد سے سخت احتراز، ہندو ووٹ کا حصول کانگرس کو بھی مطلوب ہے۔ یوں پوری سیاسی بھات کا اسلام، مسلمان (اور ساتھ ساتھ مسیحی، دلت، سکھ) کا مکمل دشمن اور پاکستان کے وجود و جغرافیے کو مزید توڑنا ہندو جارحانہ عزائم کا محبوب ہدف ہے۔
1971ءمیں پاکستان کا وجود ماضی میں انتخابات میں مداخلت کرکے بھارت نے توڑا تھا۔ یہی کچھ بھارت کھل کر متوقع انتخابات میں کرے گا۔ انتخابات میں کرے گا۔ روس کی طرح اپنی پسند کی پارٹیوں، اور شخصیات کو اقتدار دلوانے میں سرتوڑ کوشش کرے گا۔ جس طرح ٹرمپ کو روس نے صدر بنوایا اسی طرح بھارت، امریکہ و اسرائیل بالواسطہ مداخلت کرکے اپنی پسند کی پارٹی اور شخصیات کو اقتدار میں لانا ضروری سمجھیں گے۔ نواز شریف کا تیسرا اقتدار بھارت کے لئے نعمت ثابت ہوا ہے۔ سرحدوں پر گولہ باری، بھارت میں اسلام اور مسلمانوں پر جنگ مسلط، کشمیر میں نہتے مسلمانوں پر ستم و ظلم....اور وزیر اعظم مودی اور ان کے سرمایہ دار دوست جاتی امراءاور مری میں آزادانہ آتے جاتے رہے تھے صرف اس لئے کہ نواز شریف کا کردار، موقف، رویہ بھارت کے لئے انتہائی نرم اور پاک فوج و ریاستی اداروں کے لئے انتہائی معاندانہ تھا....حتیٰ کہ ہر وہ رویہ اپنایا گیا جس سے بھارت کو اطمینان ہوا۔ ٹی ٹی پی کے مولوی فضل اللہ کے بعد مفتی ولی محسود سامنے آ گیا ہے۔ نیا جذبہ نئی جدوجہد؟
منظر نامہ ....-4 متوقع انتخابات میں اہم شخصیات کا قتل بالکل ممکن ہے۔ جس کے لئے بے نظیر قتل معاملات کو سامنے رکھنا چاہئے۔ متوقع ماحول میں عمران خان اور چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی ”زندگی“ کی سب سے زیادہ حفاظت ضروری ہے۔ یہ قتل اس وقت مزید ممکن ہو سکتے ہیں جب بیرونی قوتیں اپنی پسند کی پارٹی اور شخصیات کے لئے انتخابی جیت اور اقتدار کو ناممکن دیکھیں گی یہ تجزیہ ہے نجوم نہیں۔
منظر نامہ.... -5 کئی دن سے متحدہ قبائل پارٹی والے قبائلی علاقوں میں انتخابات کے لئے اسلام آباد پریس کلب کے سامنے دھرنا دئیے بیٹھے ہیں۔ اگر فاٹا انضمام ہو چکا تو وہاں انتخابات میں شرکت کا قبائلی مطالبہ بالکل جائز ہے چیف جسٹس، وزیر اعظم، چیف الیکشن کمشنر کو ان کا موقف سُننا چاہئے۔
منظر نامہ ....-5 پاکستان کو مضبوط ترین ، مستحکم ترین، نفسیاتی اور اعتصابی طور پر ناقابل شکست مخلص شخصیات پر مبنی حکومت کی فوری طور پر شدید ضرورت ہے۔ اگلے چند ماہ سیاسی انارکی، انتشار ، عدم استحکام کے ہیں۔ نواز شریف پر پورے خاندان سمیت مالی بددیانتی سے مزین معاملات کے مقدمات ہیں۔ 27 جون 9-10 جولائی۔ 25 جولائی....پھر اوائل اگست شریف سیاست کے لئے قدم قدم پر سیاسی عذاب دکھائی دیتے ہیں۔ وسط جولائی تک شریف خاندان کے تمام افراد بشمول شہباز شریف کو راستہ بند ملتا دکھائی دے گا....چودھری نثار علی کے مدمقابل امیدواروں کے سامنے لانے میں نواز شریف کو مریم نے بے رحمی اور تیزی سے استعمال کیا ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے اندر سے زعیم قادری اور چودھری عبدالغفور کی بغاوت سامنے ہے۔
منظرنامہ.... -6 پی ٹی آئی میں جس طرح جہانگیر ترین اور شاہ محمود کی کھلے عام لڑائی ہو رہی ہے۔ خواتین نشستوں اور جاگیر اور مالی طور پر انتخاب جیتنے والی شخصیات کو ٹکٹ ملنا یہ تو تماشہ اور سامان تضحیک بن گیا ہے۔ ایسی پارٹی ملک کو مستحکم حکومت کہاں سے دے گی؟....پی پی پی ویسے ہی مکمل طور پر ”استراحت“میں ہے حتیٰ کہ سندھ میں بھی۔ ولید اقبال کو ٹکٹ نہ ملنا کہ وہ مالدار نہیں....پی ٹی آئی کی حسن نیت کو داغ دار کر گیا ہے....اب یہ تحریک محض ہجوم۔ آپس میں لڑتے عناصر کا نام ہے....
منظر نامہ ....-7 پہلی بات تو یہ ہے کہ نظر آتا ہے کہ نواز شریف و مریم کو سزا ہونے کے ساتھ ہی ن لیگ ”سیاپے“ میں مصروف ہو جائے گی۔ جوں جوں سزا کا عمل نمایاں اور سخت گیر ہو گا ن لیگ احتجاج اور بائیکاٹ کی طرف جا سکتی ہے۔ طاہر القادری کی طرح۔ بفرض حوال انتخابات 25 جولائی کو ہی ہو گئے جس میں ن لیگ کی فتح کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا تو اگلے دو تین دن میں تمام شکست خوردہ کی طرف سے اس طرح کی احتجاجی تحریک پیدا ہوتی دکھائی دیتی ہے جیسے بھٹو کے انتخابات کے ردعمل میں پیدا ہوئی تھی۔ ہماری نظر میں فوری طور پر انتخابات کو ستمبر تک مﺅخر کرنا ہی دانش کا راستہ ہے۔ پارٹی بھی ہٹربونگ، ناراض، ہرخاندان کی خواتین ٹکٹیں یہاں مشروط ٹکٹوں میں کروڑوں کی رشوت کے الزامات، لندن میں مزید شریف پراپرٹیز کی باتیں.... یہ سب ماحول عمران کی شخصی قوت ارادی کی جیت (وزارت عظمیٰ نہیں) اور شریف خاندان کی نفسیاتی و اعصابی شکست کا ماحول ہے اس ماحول میں مخلص مسلم لیگی سیاسی طور پر مار کھائیں گے۔
منظر نامہ ....-8 اگلے تین چار سال پاک بھارت چھوٹی اور بڑی جنگ کے ہیں۔ مضبوط ترین حکومت اگلے تین چار سال کے لئے قومی مفاد ہے۔ ہاں مسلم لیگ کے اندر اسے اخلاقی اصول و ضوابط پرمشتمل ”نئی“ مخلص ترین شخصیات کا ظہور، جن کی پشت پر جاگیر و قارونیت اور فرعونیت کا بوجھ نہ ہو وہ البتہ ملک اور اسلام کے لئے نیا اثاثہ ثابت ہو جائیں گے۔ اس حالت میں صوبوں اور مرکز میں نئی لیگی جرا¿ت مند قیادت درکار ہو گی جس کی لڑائی فوج و عدلیہ سے نہیں بھارت و اسرائیلی و امریکہ سے ہو رہی ہو۔

ای پیپر دی نیشن