قارئین انسانی زندگی یقینا جذبوں پر بلکہ جذبوں کی تکمیل اور شکست و ریخت پر قائم ہے مگر کیا یہ ضروری ہے کہ کسی بھی سطح پر کسی بھی موڑ پر کسی بھی لمحے محض مقصد براری اور خود غرضی کے لئے اپنے جذبوں کی طاقت کو استعمال کیاجائے ؟ جذبے منفی بھی ہوتے ہیں، کمزور بھی ہوتے ہیں ، بے معنی بھی ہوسکتے ہیں مگر یہ انسان کے پختہ عزم و ارادے پر منحصر ہے کہ وہ ان سے کس نوعیت کا کام لیتا ہے ؟ انہیں نیکی کی اقدار کے ارتقاءاپنی ذاتی سنوار ، معاشرتی فلاح، رب العالمین اور رحمت العالمین کی رضا کے لئے خرچ کرتا ہے یا پھر اپنی دنیا اور آخرت کو تباہ کر لینے کے درپے رہنے کو ہی اپنی اخلاقی بہادری سمجھتا ہے ؟
قارئین ہونا تو یہ چاہیے کہ اگر جذبے نیک ہوں آپ کی نیت نیک ہو، نیکی کی طاقتیں آپ کے اندر محفوظ ہوں تو آپ کو انسانیت کے درجہ کمال تک پہنچ جانا چاہیے یہ کوئی مشکل کام نہیں ہے کیونکہ ہر انسان کی زندگی کی غرض و غائیت ہی نیک جذبوں کی تشکیل و تکمیل ہے آئیے کچھ باتیں جذبوں کے حوالے سے کرتے ہیں۔
یادرکھیئے ، استحصال انسانوں کا نہیں جذبوں کا کیا جاتا ہے اپنے جذبوں میں اعتدال رکھئے آپ کا کبھی استحصال نہیں ہوگا۔ دنیا میں ساری قیمت جذبے کی ہے ، کسی بھی منزل تک پہنچنے کے لئے آپ نے اس کی راہ پر اندھا دھند آگے بڑھنا ہے اگر آپ رک رک کر، سوچ سوچ کر یا ٹھہر ٹھر کر آگے بڑھ رہے ہیں تو دراصل آپ پیچھے ہٹ رہے ہیں۔ ہر کام کی ابتدا سے انتہا تک آپ کا جذبہ ہی جنون بن کر آپ کو اُکسائے اور ابھارے رکھتا ہے اگر جذبہ نہ ہوتو جنون کہاں سے آئے گا اور جنون نہ ہوگا تو منزل پر کیسے پہنچو گے؟یاد رکھیئے خالص جذبہ ہمیشہ بے غرض ہوتا ہے مشروط محبتیں خود غرض ہوتی ہیں ۔ انسانوں کے درمیان اچھے جذبوں کی نسبت برے جذبے زیادہ تیزی سے سفر کرتے ہیں۔جذبہ کوئی سا بھی ہو خیر کا شر کا ، اندھا ، گونگا ، یا بہرہ نہیں ہوتا اس کی ترسیل جاری رہتی ہے۔ انسان کی سب سے بڑی کمزوری روپیہ پیسہ ہے آپ صرف اس پر پیسہ لگاتے ہیں جس سے آپ پیار کرتے ہیں دوسرے الفاظ میں آپ جذبہ پہلے لگاتے ہیں پیسہ بعد میں نکالتے ہیں لہذا دونوں کی لاگت سے پہلے جذبے اور پیسے میں اعتدال پیدا کر لیجئے ایسا نہ ہو۔ دونوں مال بیک و قت خرچ کر لینے کے بعد آپ کنگال رہ جائیں ۔ کہتے ہیں دنیا میں انسان سمیت ہر چیز بک جاتی ہیں میں کہتی ہوں جذبہ اور خیال بھی بکتا ہے بلکہ کوئی بھی چیز، چیز بننے سے پہلے خیال یا جذبہ ہی ہوتی ہے لہذا اپنے اچھے جذبوں اور نیک سوچوں کی حفاظت کیجئے انہیں سستے داموں نہ بیچئے ۔
کسی کے جذبے کا استحصال کرنا ایک فن ہے جبکہ اپنے کسی مجبور کسی جذبے کو دوسرے کے جذبے کی مجبوری اور کمزوری بنا کر اس کا استحصال کرنا اس سے بھی بڑا کمال فن ہے۔ ایسے باکمال فنکاروں سے بچنے کے لئے ان پر اپنے کسی جذبے کا اظہار مت کیجئے ۔ دنیا دو ستونوں پر قائم ہے مال و دولت اور جذبے کی دولت پر ، آپ جذبے کی دولت لگا کر مال پیدا کر سکتے ہیں لیکن مال کی لاگت سے جذبے کی دولت نہیں خرید سکتے۔ جذبے اور الفاظ میں بہت فرق ہے کسی بھی بڑے عمل کے لئے اچھے الفاظ آپ کو صرف قائل کرتے ہیںجبکہ جذبہ کچھ کر گزرنے پر مائل کرتاہے۔ اگر یہ طے ہے کہ خوشبو یا بدبو کو چھپایا نہیں جا سکتا پھر آپ اپنی نفرت ، محبت اور حسد کو بھی نہیں چھپا سکتے۔ آپ دنیا کی ہر چیز ایک دوسرے کو لے دے سکتے ہیں سوائے محبت اور نفرت کے۔ یہ دو جذبے دینے لینے کے بعد واپس لیے دئیے نہیں جا سکتے ہیں آپ کے اندر محظوظ رہتے ہیں۔زندگی کے کسی بھی میدان میں کھرے جذبے کی انوسٹمنٹ کیے بغیر کامیابی کی امید رکھنا ایسے ہے جیسے کوئی عام سا شخص قیمتی فوجی وردی پہن کر محاذ پر چلا جائے ۔ جبکہ محاذ پر جذبہ لڑتا ہے وردی نہیں۔
جس طرح قلم میں روشنائی نہ ہوتو حرف نہیں لکھا جا سکتا اسی طرح آپ کے اندر کھرے جذبے کی روشنی اور سچ کی سر مایہ کاری نہیں ہوگی تو حرف میں تاثیر کی روشنی نہیں اترے گی معناً بھی وہ حرف سیاہی کی طرح سیاہ ہی رہے گا۔ مثبت جذبہ نعمت خداوندی ہے اس کی تکریم کیجئے کیونکہ جذبہ اعلیٰ نہ ہوگا تو اعلیٰ جذبات کیسے پیدا ہوں گے ؟ اچھے اور برے انسانوں کی طرح جذبے بھی نیک اور کمینے ہوتے ہیں فرق کا سراغ آپ نے لگانا ہے۔
یاد رکھیئے جذبہ بجائے خود مجبور ہوتا ہے جو آپ کو کسی بھی کام کے لئے مجبور کر ڈالتا ہے ورنہ آپ خود کسی کو مجبور کرکے ان کے دل میں اپنے لئے کوئی مجبور جذبہ پیدا نہیں کر سکتے۔ہر کام میں جذبے کی سچائی کا زور لگانا پڑتا ہے۔ یہاں تک کہ آپ کو جھوٹ بھی مکمل سچائی کے ساتھ بولنا پڑتا ہے تاکہ سننے والے آپ کے جھوٹ کو مکمل سچ سمجھے ۔ کتنے دکھ بلکہ تعجب کی بات ہے کہ جب کسی چیز کی قیمت حد سے زیادہ بڑھ جاتی ہے تو وہ انمول کہلاتی ہے جب کو ئی انسانی جذبہ انمول ہو جائے تو بے مول ہو جاتا ہے ۔ مگر قارئین یہ گھبرانے والی بات نہیں ہے آپ نیکی کی سرمایہ کاری جاری رکھیں اوپر حساب ہو رہا ہے آپ جیت رہے ہیں۔