شہرخوابیدہ تہران سے مخاطب ہوں

یہاں زندگی معمول کے مطابق رواں دواں ہے جنگ اور اس کے منحوس سائے کہیں دکھائی نہیں دیتے گل و سبزہ سے سجے گلی کوچے چمن زار کا منظر پیش کرتے ہیں ۔
24جون کی صبح سویرے امام خمینی انٹرنیشنل ائیرپورٹ پر آمد تک جنگ کے سائے پسپا ہورہے تھے‘ آگ بگولا متکبر ٹرمپ کا غرورخاک چاٹ رہا تھا ایران پر فوری حملے کوموخرکردیا گیا تھا۔ امریکی حملے کی صورت میں 150 ایرانی فوجیوں اورنہتی سویلین کی ہلاکت کا خدشہ تھا۔ٹرمپ تیری انسانیت کے کیا کہنے !عراق اور افغانستان میں لاکھوں کلمہ گو خاک و خون میں نہلا دئیے گئے ٹرمپ کو ذرا ترس نہ آیا اور اب وہ صرف 150 ایرانیوں کو بچانے کیلئے اپنے احکامات واپس لے رہا ہے کہتے ہیں کہ امریکی جنگی ماہرین نے ٹرمپ واضح کردیا تھا جنگ کے شروع ہوتے ہی پہلے گھنٹے میں امریکی طیارہ بردار غرق آب ہو جائیں گے جس کے ساتھ امریکی جنگی جاہ و جلال بھی سمندر برد ہوجائے گا شاطر امریکی یہ بھاری قیمت ادا کرنے کو تیار نہیں تھے اس لئے یقینی جنگ ٹل گئی۔ گذشتہ کئی ماہ سے امریکی بحری بیڑے آبنائے ہرمز اورخلیج فارس کا رخ کررہے ہیں مال بردار کشتیوں پر نامعلوم حملوں کے ڈرامے جاری ہیں۔تیسری عالمی جنگ کے سائے خطے پر سیاہ بادلوں کی طرح منڈلارہے تھے۔ صدر ٹرمپ نے جاپانی وزیراعظم کواپنا خصوصی ایلچی بنا کر بھیجا‘ ایران کی روحانی شخصیت اوررہبرانقلاب آیت اللہ خامنائی نے بڑٰی شائستگی سے متکبر ٹرمپ کا پیغام سننے سے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ اس قابل نہیں ہے کہ اس کا پیغام سناجائے یااس کا جواب دیا جائے۔ جاپانی عظیم قوم ہیں اورآپ انکے وزیراعظم ہیں ہم آپ کا احترام کرتے ہیں دیگر باہمی دلچسپی کے امور پر گفتگو کرتے ہیں۔
اصل میں جنگ کے بڑھتے ہوئے سائے کشیدگی کی انتہا پر اس وقت پسپا ہوناشروع ہوئے جب جدید ترین امریکی ڈرون 60ہزارفٹ کی بلندی پر جاسوسی پرواز کے دوران ایرانی دفاعی نظام نے مارگرایا۔امریکی ڈرون آرکیو 4 گلوبل ہاک 220 ملین ڈالر کاہے یہ امریکہ کے گراں قیمت ہتھیارون میں شامل ہے۔ امریکہ کا ڈرون طیارہ دنیا کے طویل ترین فاصلے تک پرواز کرنے والا اہم ڈرون ہے۔صدرٹرمپ اورامریکی انتظامیہ کیلئے یہ ناقابل یقین صدمہ تھا کہ دنیا کی جدید ترین ٹیکنالوجی کا شاہکار ڈرون "گلوبل ہاک" ایرانی کیسے گراسکتے ہیں۔ایران کے صوبہ ہرمزگان میں مبارک سلسلہ ہائے کے علاقہ میں امریکی جاسوس ڈرون " گلوبل ہاک " نے ایرانی فضآئی حدود کی خلاف ورزی کی ، جسے ایرانی فضائیہ نے بر وقت کارروائی کرتے ہوئے مار گرایا۔کہانی یہاں سے شروع ہوتی ہے کہ امریکی جدید ترین ٹیکنالوجی کو ایرانی مقامی سطح پر تیار کردہ میزائل ڈیفنس سٹم نے مار گرایا ہے۔امریکیوں کیلئے اس سے بڑی توہین اور خفت کیا ہوسکتی ہے۔اگر امریکی میزائل سے امریکی جاسوس طیارہ مارگرایا جاتا تو ہضم ہو جاتا ۔اگر روسی یا چینی میزائل اسے نشانہ بناتا یہ بھی کسی حدتک قبول ہوتا لیکن خالص ایرانی ساختہ میزائل ڈیفنس سسٹم اور ایرانی ساختہ میزائل نے امریکی جدید ترین ٹیکنالوجی کو خاک میں ملایا ہے۔
کہتے ہیں یہ خبر سننے کے بعد ٹرمپ کا پہلا ردعمل حیرت اور غصہ کاتھا۔امریکی عسکری ماہرین کی رپورٹس پر ٹرمپ اپنا فیصلہ واپس لینے پر مجبور ہوتا ہے۔ مشرق وسطیٰ میں موجود تمام امریکی اڈے اور فوجی 72گھنٹوں تک شدید اضطراب میں رہے۔امریکی تصوربھی نہیں کرسکتے تھے کہ ایرانیوں نے اس قدرموثردفاعی نظام تشکیل دے دیا ہے جوں جوں ڈرون کی تباہی کی تفصیلات سامنے آتی گئیں امریکی غصہ ٹھنڈا پڑتا گیا کہتے ہیں کہ غصہ بڑاعقل مند ہوتا ہے اورہمیشہ کمزور پرآتاہے پہلے توٹرمپ نے عجیب وغریب استدلال اپناتے ہوئے فرمایاکہ ڈرون شخصی اضطراری غلطی سے تباہ ہواہے جس کا ایرانی حکومت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔اگرچہ اس وقت تک ایرانی حکومت فضائی خلاف ورزی کرنے پر اس جاسوس ڈرون کو گرانے کاباضابطہ اعلان کرچکی تھی۔ ایران کو "رعایت"دینے پر تیار تھا لیکن ایران اسکی اس "شاہانہ"رعایت کو قبول کرنے پر آمادہ نہیں تھا۔اگلے مرحلے میں تین بڑی فضائی کمپنیوں نے آبنائے ہرمز کی فضائی حدود کو خطرناک قرار دیتے ہوئے اپنی پروازیں معطل کرنے کا اعلان کیا تو ایران نے آبنائے ہرمز کو ہر قسم کی پروازوں کے لیے محفوظ قرار دے دیا۔گذشتہ ہفتوں کے دوران امریکہ جارحانہ سے دفاعی انداز اختیار کرنے پر مجبور ہوا ہے۔انقلاب ایران کے روحانی پیشوا آیت للہ خامنائی نے ٹرمپ کو احمق قرار دیتے ہوئے اس کے پیغام کا جواب دینے سے انکار کردیا۔ دوسری پسپائی تیل برادر کشتیوں پر حملوں میں ایران کو ملوث کرنے میں ناکام ہوگیا جس کو یورپ اوردیگر اتحادیوں نے تسلیم کرنے سے انکار کردیا۔گلوبل پاک ڈرون کی تباہی نے امریکی تکبر کے غبارے سے ہوا نکال دی کیونکہ ایرانی دفاعی صلاحیت کے بارے تمام امریکی تجزیے اور تخمینے غلط ثابت ہوئے ہیں۔ (جاری)

محمد اسلم خان....چوپال

ای پیپر دی نیشن