ایوان نے آج آئندہ مالی سال کیلئے مختلف وزارتوں، ڈویژنوں اور محکموں کیلئے 66 مطالبات زر کی منظوری دی۔ان مطالبات زر پر حزب اختلاف کی جانب سے کٹوتی کی کوئی تحریک پیش نہیں کی گئی۔
پارلیمنٹ ہائوس اسلام آباد میں قومی اسمبلی کے اجلاس میں اگلے مالی سال کیلئے مطالبات زر اور تصرفات سمیت ضروری اخراجات پر بحث کی گئی ۔مجموعی طور پر 43.47 ٹریلین روپے سے زائد کے ضروری اخراجات ،سول ورکس، پاکستان ریلوے، قومی اسمبلی، سینٹ اور ملکی و غیر ملکی قرض پر شرح منافع کی ادائیگی سمیت مختلف شعبوں اور خدمات سے متعلق تھے۔ضروری اخراجات کے حوالے سے اظہار خیال کرتے ہوئے ارکان نے کہا کہ حکومت کو شرح سود میں کمی کرنی چاہیے، انہوں نے کہا کہ بجٹ کا بڑا حصہ قرضوں پر سود کی ادائیگی کی مد میں خرچ ہوجاتا ہے اور حکومت کو ملک کو خو دانحصاری کی راہ پر گامزن کرنے کیلئے حکمت عملی وضع کرنی چاہیے۔
اجلاس کے آغاز پر پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے سپیکر پر زوردیا کہ وہ رکن قومی اسمبلی علی وزیر اور محسن علی داوڑ کے پروڈکشن آرڈر جاری کریں تاکہ وہ بجٹ اجلاس میں شرکت کرسکیں اور اپنے متعلقہ حلقوں کے مسائل اجاگر کرسکیں۔ ڈپٹی سپیکر قاسم خان سوری نے کہا کہ سپیکر اسد قیصر معاملے کا جائزہ لے رہے ہیں اور قانون کے مطابق فیصلہ کریں گے۔