اسلام آباد(خصوصی رپورٹر)چیف جسٹس پاکستان نے علامہ افتخار الدین کے عدلیہ کے حوالے سے چلنے والے بیان اور پائلٹس کے جعلی لائسنسوں کا نوٹس لے لیا۔ چیف جسٹس نے سوشل میڈیا پر چلنے والے ویڈیو کلپ سے متعلق کیس کو آج سماعت کیلئے مقرر کردیا۔ کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں بینچ کرے گا۔ ویڈیو کلپ میں علامہ افتخار نے عدلیہ کے حوالے سے توہین آمیز الفاظ استعمال کیے تھے۔کرونا از خود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے پی آئی اے کے پائلٹس کے جعلی لائسنسوں کا نوٹس لیتے ہوئے ڈی جی سول ایوی ایشن سے دو ہفتے میں جواب طلب کرلیا۔ عدالت نے اپنے حکم میں کہا کہ بتایا جائے پائلٹس کو جعلی لائسنس کیسے اور کیوں جاری ہوئے؟ جعلی لائسنس دینے والوں کیخلاف کیا کارروائی ہوئی؟۔ تمام ایئرلائنز کے سربراہوں سے پائلٹس کی ڈگریوں اور لائسنس کی تصدیق پر مبنی رپورٹس بھی طلب کرلی گئی۔ جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سول ایوی ایشن پیسے لے کر پائلٹ کو لائسنس جاری کرتی ہے۔ ایسے لگتا ہے جیسے پائلٹ چلتا ہوا میزائل اڑا رہے ہوں۔ وہ میزائل جو کہیں بھی جاکر مرضی سے پھٹ جائے۔ بتایا گیاکہ پندرہ سال پرانے جہاز میں کوئی نقص نہیں تھا۔ سارا ملبہ پائلٹ اور سول ایوی ایشن پر ڈالا گیا۔ لگتا ہے ڈی جی سول ای ایشن کو بلانا پڑے گا۔ جعلی ڈگریوں والے پائلٹوں کے ساتھ کیا کیا گیا؟۔ چیف جسٹس نے کہا کل ایوان میں وزیر ہوابازی کا بیان سن کر حیرت ہوئی، کچھ معلوم نہیں کہ مسافروں سے بھرے میزائل کب کہاں پھٹ جائیں، سپرے والے جہازوں کیلئے پائلٹ ہی نہیں مل رہے، کمرشل جہازوں کو جعلی لائسنس والے پائلٹس اڑا رہے ہیں، مسافروں کی جان خطرے میں ڈالنا سنگین جرم ہے‘ عدالت نے آئندہ سماعت پر تمام ایئر لائنز کے سربراہوں کو بھی طلب کر لیا۔