قومی اسمبلی کے اجلاس میں وفاقی بجٹ 2020-21پر عام بحث مکمل ہو گئی۔ اہم بات یہ کہ وزیراعظم عمران خان طویل عرصہ بعد ایوان میں رونق افروز ہوئے اور انہوں نے کم و بیش سوا گھنٹے تک جم کر خطاب کیا۔ انہوں نے اپنی تقریر ملکی اقتصادی صورت حال، خارجہ پالیسی اور کرونا وائرس پر قابو پانے کے لئے کئے جانے والے حکومتی اقدامات پر روشنی ڈالی۔ موجودہ پارلیمنٹ کے22ماہ میں یہ غیر معمولی واقعہ ہے کہ اپوزیشن نے وزیر اعظم کی تقریر بڑی توجہ سے سنی کسی نے ہوٹنگ کی اور نہ شور شرابہ ۔ وزیراعظم کے لئے پارلیمان میں پر سکون ماحول فراہم کرنے میں سپیکر اسد قیصر کی کوششیں اچانک ایوان میں آئے اور ایوان سے خطاب کیا یہ بات نوٹ کی گئی ہے کہ انہوں نے خوبصورتی سے اپنا نکتہ نظر پیش کیا اور ’’جارحانہ‘‘ انداز میں اپنے سیاسی مخالفین کو لتاڑنے سے گریز کیا قومی اسمبلی کا اجلاس ساڑھے دس گھنٹے سے زائد تک جاری رہا جب اجلاس شروع ہوا تو اس وقت ایوان میں 20ارکان موجود تھے جب اجلاس جمعہ صبح ساڑھے دس بجے تک ملتوی ہوا ایوان 16ارکان تھے انہوں نے اسامہ بن لادن کو شہید قرار دیا انہوں اپنے خطاب میں بار بار ریاست مدینہ کا ذکر کیا۔ وزیراعظم اپنی تقریر کر اپنے چیمبر میں چلے گئے تاہم ان کی تقریر کا جوب دیتے ہوئے قومی اسمبلی میں پاکستان مسلم لیگ(ن) کے پارلیمانی لیڈرخواجہ آصف نے کہا کہ وزیراعظم کی تقریر میں تاریخ پر جو لیکچر دیا اس میں مغلیہ دور کی تاریخ انہوں نے غلط بیان کی مسلم لیگ (ن)اور پاکستان پیپلز پارٹی کے ارکان نے وزیر مواصلات مراد سعید کی جانب سے اپوزیشن ارکان پر حکومت سے این آر او مانگنے کے الزام کی تردید کردی، مسلم لیگ(ن)کے رکن ڈاکٹر عباد اور پاکستان پیپلز پارٹی کے رکن عبد القادر پٹیل نے کہا ہے کہ سید خورشید شاہ صاحب آپ کو پھل اور کھجوریں بھیجتے تھے، آپ کی مہربانی سے سید خورشید شاہ جیل میں ہیں، مراد سعید بتائیں کس نے اور کب این آو او مانگا ہے۔ خود مراد سعید این آر او کے تحت آئے ہیں، مراد سعید چلتا پھرتا این آر او ہے، میں حلف اٹھاتا ہوں کہ میں آج بھی مراد سعید کے والد کو نہیں جانتا۔