بیشک منشیات کا استعمال اجتماعی معاشرتی برائی ہے جس کی وجہ سے کوئی بھی ریاست بڑی تباہی سے ہمکنار ہو سکتی ہے۔یہی وجہ ہے کہ ہر ریاست اس برائی کے بیخ کنی کیلئے ہر ممکن ذرائع کا استعمال کرتی ہے۔ حضور پاکؐ کا فرمان ہے کہ ''جو چیز بھی نشہ لائے وہ حرام ہے ''صحیح بخاری،حدیث نمبر۔5598۔بلا شبہ نشہ انسانی ذہن پہ انتہائی منفی اثرات مرتب کرتا ہے اورانسان کی دماغی و جسمانی نشوونما کو تباہ و برباد کر دیتا ہے۔ منشیات کا شکار شخص میں صحیح اور غلط کی تمیز ختم ہو جاتی ہے اور وہ آہستہ آہستہ معاشرے کے لیے ناسور بن جاتا ہے۔پاکستان میں منشیات کا استعمال بہت تیزی سے بڑھ رہا ہے اور افسوسناک بات یہ کہ ہمارے ملک کے تعلیمی ادارے بھی اس معاشرتی بیماری سے نہیں بچے ہیں۔ اب اسکول،کالجز اور یونیورسٹیز میں نشہ آور اشیاء وافر مقدار میں بیچی اور استعمال کی جا رہی ہیں‘ آئس،چرس اور شیشہ عام ہو چکا ہے۔ منشیات کی تعلیمی اداروں میں فراہمی کو روکنے کے لیے حکومتِ وقت کو ہنگامی بنیادوں پہ اقدامات کرنا ہونگے، منشیات کی روک تھام حکومتی اداروں کا فرضِ اولین ہونا چاہیئے کیونکہ منشیات فروش پیسوں کی ہوس میں ہمارے مستقبل کے معماروں کو ذہنی و جسمانی طور پر مفلوج کر رہے ہیں۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ایک سروے کے مطابق ہمارے ملک میں 20سے 35 سال کے افراد سب سے زیادہ نشے کا شکار ہو رہے ہیں۔ تعلیمی اداروں کو منشیات سے پاک کرنے کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں کا فوری اقدامات کرنا اشد ضروری ہے۔ ہمارے ملک کے بڑے شہروں کے تعلیمی اداروں میں صاحبِ حیثیت گھرانوں کے چشم و چراغ شروعات میں محض فیشن کے طور پر نشہ کرتے ہیں اور پھر آہستہ آہستہ نشے کے عادی ہو کر ناصرف اپنے خاندان کی تباہی کے باعث بنتے ہیں بلکہ ملک کی ترقی میں اپنا کردار ادا کرنے سے بھی قاصر ہو جاتے ہیں۔منشیات سے پاک معاشرے کے لیے ہمیں سب سے پہلے وہ وجوہات تلاش کرنا ہوں گی جو کہ منشیات کے پھیلاو کا باعث بن رہی ہیںتاکہ ان وجوہات پہ فوری قابو پا کر ہم اپنے ملک کو ترقی یافتہ ممالک کی فہرست میں کھڑا کر سکیں۔جب تک انسان اپنی زندگی گزارنے کے لیے کوئی مقصد نہیں بناتا وہ
معاشرے کا ایک ناکارہ فرد بن کر رہ جاتا ہے۔ اس ضمن میں والدین اور اساتذہ کلیدی کردار ادا کر سکتے ہیں۔ والدین کو چاہیئے کہ اپنی اولاد کی تعلیم و تربیت پہ مکمل توجہ دیں اور اپنی اولاد کو اس کے مقصد کے تعین کرنے میں بھرپور رہنمائی اور آگاہی فراہم کریں۔ معاشرے کا ذمہ دار فرد بنانے میں سب سے زیادہ اہم کردار والدین اور اساتذہ کا ہی ہوتا ہے۔ والدین کی ہمیشہ یہی کوشش ہونی چاہیئے کہ وہ اپنی اولاد میں مثبت سوچ پیدا کریں۔ الحمدللہ ہم مسلمان ہیں اور ہمارے پاس قرآن پاک ہے جو ایک مکمل ضابطہء حیات ہے اور سنت رسولؐ اس کا عملی نمونہ ہے۔ والدین کو اپنی اولاد میں مذہبی تعلیم سے قربت و آگاہی پیدا کرنی چاہیئے تاکہ اسے اچھے اور برے کی تمیز اور حلال و حرام کے فرق کا علم ہو اور وہ بحیثیت مسلمان ایک مضبوط اسلامی معاشرے کا ذمہ دار فرد بن سکے۔نشے کی ایک بنیادی وجہ نفسیاتی مسائل کا ہونا بھی ہے۔ بعض افراد ضرورت سے زیادہ حساس ہوتے ہیں جس کی وجہ سے وہ جلد نفسیاتی مسائل کا شکار ہو جاتے ہیں،کچھ موروثی نفسیاتی بیماریاں بھی ہوتی ہیں جو وقت کے ساتھ انسان پہ اثر انداز ہونا شروع ہو جاتی ہیں اور ایسے افراد بہت سی نفسیاتی پیچیدگیوں کا شکار ہو جاتے ہیں جن میں غم،مایوسی،گھریلو پریشانیاں،بے چینی،عدم اعتماد،ناکامی و اکتاہٹ شامل ہیں۔ بعض اوقات تو یہ نفسیاتی بیماریاں انتہاء کو پہنچ کر خطرناک نفسیاتی بیماریوں کا روپ دھار لیتی ہیں جن میں شیزوفرینیا اور ملٹی پل پرسنالٹی جیسی بیمایاں شامل ہیں۔ نفسیاتی مسائل سے بچنے کے لیے گھر کے ماحول اور معاشرے کا صحت مند اور پر امن ہونا انتہائی اہمیت رکھتا ہے۔ والدین کو اپنے بچوں پہ مکمل توجہ دینی چاہیئے،ان کے ساتھ زیادہ سے زیادہ دوستانہ ماحول میں وقت گزارنا چاہیئے یوں بچوں کو بہت سی نفسیاتی بیماریوں سے بچایا جا سکتا ہے۔موجودہ دور میں معاشرتی مسائل بھی منشیات کے استعمال کی ایک اہم وجہ بن گئے ہیں۔ ان میں غربت و مہنگائی،رشتوں میں نااتفاقی،گھریلو جھگڑے مثلاً طلاق،عورتوں پہ ظلم،بچیوں کو تعلیم نہ دینا،بچوں کا استحصال،بری صحبت شامل ہیں۔ اگر ہم ان مسائل پہ قابو پا لیں تو نشے سے پاک معاشرہ وجود میں آنا کوئی مشکل امر نہ ہو گا۔ پاکستان میں منشیات کی روک تھام کے لیے مکمل قوانین بنائے گئے ہیںاور ان قوانین کے تحت منشیات کا دھندا کرنے والے افراد کو ملکی قوانین کے مطابق سزائیں بھی دی جاتی ہیں جن میں پھانسی اور عمر قید کی سزائیں بھی شامل ہیں۔اس ضمن میں پاکستان میں ایک بہترین فورس اینٹی نارکوٹکس کے نام سے موجود ہے جس کے دائرہ کار میں ملک بھر کے ہوائی اڈے،بندرگاہیں،اہم مقامات،سرکاری و نجی ادارے شامل ہیں۔ جہاں یہ اینٹی نارکوٹکس فورس منشیات کے سدِ باب اور روک تھام کے لیے اپنے تمام اختیارات بروئے کار لاتے ہوئے اپنے فرائض انتہائی ذمہ داری سے احسن طور پر سرانجام دے رہی ہے۔ اس فورس کو منشیات فروشوں کے خلاف ہر طرح کی قانونی کاروائی کا مکمل اختیار حاصل ہے۔ اینٹی نارکوٹس فورس شب و روز اپنے ملک کو منشیات فروشوں سے پاک کرنے میں مصروفِ عمل ہے۔ ڈائریکٹر جنرل اینٹی نارکوٹکس میجر جنرل محمد عارف ملک کا اپنے پیغام میں کہنا ہے کہ '' ANF منشیات فروشوں کے خلاف اپنی جنگ
جاری رکھے ہوئے ہے،لیکن اس میں کامیابی حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ اس جہاد میں معاشرے کا ہر فرد اپنی ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے ہمارا ساتھ دے۔ میں آپ سے گزارش کروں گا کہ والدین اپنے بچوں پہ مکمل توجہ دیں، ان کے مسائل سے مکمل آگاہ ہوں اور انہیں ایک اچھا ماحول فراہم کریں۔یوں وہ معاشرے کے ایک مضبوط فرد کے طور پر سامنے آئیں گے،ہم تعلیمی اداروں کے ساتھ مل کے یہ کوشش کر رہے ہیں کہ تعلیمی اداروں کو منشیات سے پاک کیا جائے اور اس حوالے سے بہت سے سیمینار،واک اور عوامی آگاہی کے لیے پروگرامز بھی مرتب کر رہے ہیں۔ جو لوگ اسمگلنگ اور منشیات فروشی کے کاروبار میں ملوث ہیں میرا ان کے لیے پیغام ہے کہ ہم ان کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کریں گے اور ان کو کیفرِ کردار تک پہنچائیں گے۔
انسدادِ منشیات کا عالمی دن
Jun 26, 2020