لاہور(اپنے نامہ نگار سے)لاہور ہائیکورٹ کے جج جسٹس محمد شان گل نے کنٹریکٹ ملازمین کی مستقلی سے متعلق اہم قانونی اصول طے کر دیا، تحریری فیصلے میں قرار دیا کہ ریگولرائزیشن آف سروس ایکٹ ازخود عمل میں آنیوالا قانون ہے، جب کہ کنٹریکٹ ملازم قانون کے تحت ریگولر ہونے کا حقدار ہو جائے تو اس حق کیلئے مزید کسی قانونی عمل کی ضرورت نہیں لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس محمد شان گل نے محمد عمر خالد کی درخواست پر تحریری فیصلہ جاری کر دیا،11 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلے کو عدالتی نظیر بھی قرار دیا گیا ہے، فیصلے کے مطابق درخواستگزار دلچسپ انداز میں بلاواسطہ وہ مقصد حاصل کرنا چاہتا ہے جو وہ براہ راست حاصل نہیں کر سکتا تھا درخواستگزار ریگولر کرنے کی آڑ میں چاہتا تھا کہ عدالت اسے نوکری پر بحال کرنے کا حکم دے، محکمے نے درخواستگزار کو نہ صرف 2 بار سنا بلکہ الزامات کے جواب دینے کے بھی مواقع فراہم کیے، درخواستگزار اپنے خلاف محکمانہ انکوائری میں الزامات کا دفاع کرنے میں ناکام رہا، فیصلہ میں مزید کہا گیا ہے کہ 2018ءمیں سروس ریگولرائزیشن ایکٹ نافذ ہو چکا تھا اور درخواستگزار مستقلی کی درجہ بندی میں آتا ہے، 2018ءمیں درخواستگزارقانون کے تحت ریگولر ہونے کا مستحق تھا مگر مجاز اتھارٹی نے اس کا کیس سکروٹنی کمیٹی کو نہیں بھیجا, درخواستگزار محکمہ صحت میں اپریل 2019ءتک کنٹریکٹ ملازم تھا فیصلہ میں مزید کہا گیا ہے کہ درخواستگزارکی نوکری پر بحالی کی استدعا تو منظور نہیں کی جاسکتی، محکمہ صحت درخواستگزار کو ریگولر کرنے پر غور کرے، محکمہ صحت درخواستگزار کیخلاف محکمانہ انکوائری کے عنصر کے زیر اثر رہے بغیر ریگولر کرنے کے معاملے پر غور کرے، درخواستگزار کو مناسب طور پر سنا جائے اور ریگولر کرنے پر غور کیا جائے