اسلام آباد (خبرنگار) فضل الرحمن نے کہا ہے کہ میں نے تمام سیاسی قیادت کو اکٹھا کیا دھاندلی کے ڈاکے کے نکتے پر اتفاق رائے پیدا کیا گیا ہم نے تحریک چلائی ہر صورت میں اتفاق رائے کی کوشش کی آئین میں اسلامی دفعات ہیں معاشی انحطاط منصوبے کے تحت تھا سب چیزیں سامنے آرہی ہیں چین کی قیادت نے ایشیا نے نئی سرد جنگ کا آغاز کر دیا ہے ایسی قیادت کو پاکستان پر مسلط کیا گیا کہ چین سے تعلقات خراب ہوں سی پیک کا ناکام بنانا پاکستان کی معیشت تباہ کرنا ہے گوادر منصوبے کا تباہ و برباد کر دیا گیایہ حکومت مزید قائم رہتی تو شاید ملک مزید تباہ ہوتاہم نے ملک کی بقا کی جنگ لڑی این جی اوز ہماری نسل اور تہذیب کے خاتمے کے لئے لائی گئیں ہم نے جزوی کامیابی حاصل کی ہے مشکلات کے دلدل سے ہمیں نکلنا ہے آئین ابھی بھی ہدف پر ہے قابل مذمت کیس کو دباؤ کے تحت لمبا کیا جا رہا ہے ایٹمی پروگرام بھی داوپر ہے پشاور کے بڑے جلسے میں یہ بات کہی گئی ملک کے ادارے حکومت کی پشت پر کھڑے ہوں آئی ایم ایف اور فیٹف کا بھی ڈٹ کر مقابلہ کریں گے ہم ملک کے خلاف کوئی سازش کامیاب نہیں ہونے دیں گے کمشن بٹھانا ہے تو اس پر بٹھائیں کہ آپ کو لانے والے کون تھے کہ اس ملک کو مزاق بنایا ہوا ہے ابھی ہم زندہ ہیں ،ملک اور نظریے کو بچانا ہے سیمینار سے خطاب میں فضل الرحمن نے کہا ہے کہ آج ہم ایک علمی شخصیت کو یاد کر رہے ہیں مولانا عبد الحکیم سے میرا ذاتی رشتہ ہے ۔