اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) حکومت نے گزشتہ روز انکم ٹیکس کے سات سلیب بنا کر ٹیکس کی جو شرحیں مقرر کی ہیں ان کے باعث6 لاکھ سے بارہ لاکھ روپے سالانہ آمدن کے حامل سرکاری ملازمین کو15 فی صد ایڈ ہاک ریلیف کا فائدہ بہت محدود ہو جائے گا ،ابھی تک سرکاری ملازمین کی تنخواہ میں اضافہ کا نوٹیفیکشن جاری نہیں ہوا ہے جو بجٹ کی منطوری کا عمل مکمل ہونے کے بعد ہی جاری ہو گا ،تاہم بتایا گیا ہے کہ ملازمین کو رننگ بیسک پر15 فی صد اضافہ دینے کے بعد ان کے پہلے سے جاری ایڈ ہاک ریلیف ان کی تنخواہ میں ضم کئے جائیں گے،جس سے گریڈایک سے گریڈ16 تک اضافہ تین ہزار روپے سے 6روپے کے درمیان ہو گا ، انکم ٹیکس سے حکومت نے233ارب روپے جمع کرنے کا ہدف مقرر کیا ہے انکم ٹیکس چھ لاکھ سے8لاکھ کی سیلب ختم ہونے اور اسے سیدھا 12 چھ لاکھ روپے کرنے اور اڑھائی فی صد ٹیکس نافذ کرنے سے ملازمین کی بھاری تعداد اضافی ٹیکسیشن کی زد میں آ گئی ہے ، 6 لاکھ روپے کمانے والوں کو انکم ٹیکس کی ادائیگی میں چھوٹ دی گئی ہے۔12 سے 24لاکھ روپے تک 15 ہزار روپے بمعہ12.5فی صد ٹیکس لگا ہے 24 لاکھ روپے سے 36 لاکھ روپے تک ایک لاکھ60ہزار بمعہ20فی صد ٹیکس ،36 لاکھ سے60لاکھ تک 4لاکھ پانچ ہزار روپے اور24 لاکھ سے اوپر والی رقم کا 20 فی صد،60لاکھ سے ایک کروڑ روپے سے اوپر تک10لاکھ5ہزار روپے اور60 لاکھ روپے سے اوپر والی رقم کا32.5 فی صد ٹیکس لگا ہے ،ذرائع کا کہنا ہے کہ سلیب تین سے سات کے درمیان آنے والے سرکاری ملازمین کا ٹیکس تو بڑھا ہے تاہم ان کو جو اضافے ملنے والے ہیں ان میں 1.5بیسک ایگزیکٹو الاونس شامل ہے جو ان کی ٹیکس کی ذمہ اری سے کہیں زیادہ ہوں گے ، سلیب دو میں آنے والے سرکاری ملازمین کو تنخواہ میں اضافہ کا کوئی خاص فائدہ نہیں ہو گا مجموعی طور پر مختلف سلیب کیلئے انکم ٹیکس کی شرح میں 5.5 سے 10 فیصد تک اضافہ کیا گیا ہے۔
ریلیف محدود