پانیوں کے درمیاں

Jun 26, 2022

منزل ادھوری ہے 
کشتی اپنی پانیوں کے درمیاں 
ساحل سے بہت دوری ہے ابھی 
تقاضائے سفر یہی ہے 
اور پیغام بھنور یہی ہے 
میں دامن کافرش بچھاؤں 
 تم آنچل کو پتوار کرو
میں سفینے میں پانی بھرنے نہ دوں 
تم نیا کا رخ بدلنے نہ دو
یوں مل کر بھنور پر وار کریں 
عزم کی تلوار سے 
مایوسی کا دامن تار تار کریں 
اک بار تو دیکھو 
اس پار تو دیکھو 
وہ بے قرار ساون 
وہ بدلتی رتیں 
وہ چٹکتی کلیاں کھلتے پھول   
منتظر ہیں جانے کب سے 
کٹ جانے دو تلخ لمحے 
پھر نام اپنے وہ بہارکرو
جنم جنم کا ساتھ رہے 
پھر ہاتھوں میں اپنا ہاتھ رہے !!!
 (داد صدیقی )

مزیدخبریں