سوہاوہ ( نامہ نگار) سوہاوہ اور گردو نواح میں پرانے گنے اورا ملی آلو بخارے کے شربت کی رہڑیوں کا کاروبار عام ہے ۔ اطلاعات کے مطابق پرانے گنے کے جوس اور املی آلو بخارے کے شربت کے نتیجے میں مبینہ طور پر موذی امراض سرطان (کینسر) اور یرقان ( ہیپاٹائیٹس) کے پھیلنے کے خدشات میں اضافہ ہو رہا ہے ۔ املی اور آلو بخارے کے شربت یا گنے کے جوس کے کاروبار میں غیر ملکی افغانی نوجوان ملوث پائے جاتے ہیں، شربت میں اصل میں املی یا آلو بخارہ استعمال تک نہیں کیا جاتا بلکہ فلیور استعمال ہوتے ہیں جو انسانی صحت کے لئے مضر ہیں ۔ اسی طرح پرانے گنے کا جوس بھی انسانی صحت کے لئے مثبت تصور نہیں کیا جاتا ۔ عوامی سماجی حلقوں نے صورت حال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنرضلع جہلم، اسسٹنٹ کمشنر تحصیل سوہاوہ اور متعلقہ فوڈ اتھارٹی کے حکام کو سخت نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ افغانی رہڑی بانوں کے ہاتھوں مہلک بیماریوں کی فروخت کو روکا جائے نیز یہ بھی کہا گیا ہے کہ زندگی کے باقی شعبوں کریانہ ، قصاب ، سبزی فروٹ کا معائنہ کو کیا جاتا ہے لیکن گنے کے جوس اورا ملی آلوبخارے کے شربت کا کوئی چیک اینڈ بیلنس نہیں ہے جو انتہائی ضروری ہے ۔