بھارتی فوج کی جانب سے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) ستوال سیکٹر میں چرواہوں پر فائرنگ کے نتیجے میں دو شہری شہید اور ایک چرواہا شدید زخمی ہوگیا۔ مسلح افواج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ ـ(آئی ایس پی آر) کے مطابق، بھارتی فوج نے صبح 11 بج کر 55 منٹ پر ایل او سی کے ستوال سیکٹر پر اندھا دھند فائرنگ کی۔کشمیریوں کی جانوں کے تحفظ کے لیے پاکستان جواب دینے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔بھارت کشمیریوں کے بنیادی انسانی حقوق کا احترام ملحوظ خاطر رکھے، بھارت کشمیریوں کا اپنی زمین پر کھیتی باڑی کا حق تسلیم کرے۔آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ ایک نئی جغرافیائی سیاسی سرپرستی سے کارفرما بھارتی افواج نے اپنے جھوٹے بیانیے اور من گھڑت الزامات کی تسکین کے لیے معصوم جانیں لینے کا منصوبہ شروع کر دیا ہے۔ علاوہ ازیں، پاکستان نے لائن آف کنٹرول کے ستوال سیکٹر میں بھارتی فورسز کی جنگ بندی کی خلاف ورزی پر شدید احتجاج کیا ہے۔کنٹرول لائن اور ورکنگ بائونڈری پر بھارتی فوج کی جانب سے فائرنگ اور گولہ باری کی کارروائیاں پورا سال جاری رہتی ہیں اور پاکستانی فوج کی جانب سے اسے مؤثر جواب بھی دیا جاتا ہے۔ ہفتے کے روز بھارت کی جانب سے کنٹرول لائن پر کی جانے والی فائرنگ کا پس منظر نریندر مودی کا امریکی دورہ نظر آتا ہے جس میں امریکی صدر جو بائیڈن اور نریندر مودی نے اپنے اعلامیے میں پاکستان کو دہشت گردی ملوث قرار دیا۔ حالانکہ پوری دنیا جانتی ہے کہ بھارت ہی دہشت گردی کا اصل منبع ہے جبکہ ایک مؤقر امریکی جریدہ بھارت کو عالمی نمبر ون دہشت گرد قرار دے چکا ہے اور کئی امریکی سینیٹرز اور کانگریس کے ارکان ایک خط کے ذریعے امریکی صدر کو باور کرا چکے ہیں کہ بھارت ہی خطے میں دہشت گردی کی سرپرستی کررہا ہے۔ بھارتی دہشت گردی کا سب سے بڑا ثبوت حاضرسروس نیوی کا افسر کلبھوشن یادیو ہے جو اپنے اقبالی بیان میں اعتراف کر چکا ہے کہ وہ پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث رہا ہے۔ 2020ء میں سابق امریکی صدر بل کلنٹن کشمیر میں ایل او سی کو دنیا کا سب سے خطرناک علاقہ قرار دے چکے ہیں۔ اس لیے عالمی طاقتوں بالخصوص اقوام متحدہ کو ایل او سی پر اس کی کارروائیوں کا نوٹس لینا چاہیے اور اپنی قراردادوں کی روشنی میں مسئلہ کشمیر حل کراکے بھارتی ریشہ دوانیوں کے آگے بند باندھنے کے لیے مؤثر اقدامات کرنے چاہئیں۔