محاذ آرائی…ایم ڈی طاہر جرال
mdtahirjarral111@gmail.com
کہتے ہیں کہ مہم جوئی خطرناک کام ہے، اس جذبہ کے حامل سینکڑوں مہم جو جان سے گئے ہیں لیکن شوقین کا سفر جاری ہے اور شاید یہ رکے گا بھی نہیں۔ کہتے ہیں کہ حقیقی کھلاڑی ہی خطروں سے کھیلتے ہیں ۔حادثات دنیا بھر میں روز رونما ہوتے ہیں لیکن کچھ واقعات تاریخ کا ناقابل فراموش حصہ بن جاتے ہیں ۔ ٹائی ٹینک( بحری جہاز )کی بابت آگاہی رکھنے والے دعوٰیدار تھے جہاز ڈوب نہیں سکتا۔ جہاز میں ضروت زندگی کی ہر سہولت موجود تھی زندگی کی کوئی گارنٹی نہیں تھی کہ یہ جہاز اپنے پہلے سفر پر 1500 مسافروں کو لے کر چلا تھا کہ سمندری راستے میں ایک آئس برگ سے ٹکرا کر ٹوٹ گیا اس میں سوار 1496 مسافروں کی جان گئی،تاریخ سے پتہ چلتا ہے کہ چند ایک ہی بچ پائے 1912 میں ڈوبنے والے ٹائی ٹینک پر کئی ڈاکومنٹری بن چکی ہیں حال ہی میں ٹائی ٹینک کی باقیات دیکھنے کا جنون کی حد تک شوق رکھنے والے پانچ افراد جن میں دو پاکستانی بھی تھے جان سے گیے ہیں ابھی 14جون کو بحیرہ روم میں ایک کشتی کے ڈوبنے کے افسوسناک واقعہ جس میں 750 مسافروں میں سے 104 افراد جو زندہ بچے ہیں ان میں صرف 12 پاکستانی زندہ بچے ہیں اس شپ پر 400 سو کے قریب نوجوانوں نے ڈنکی لگا کر یورپ جانے کا فیصلہ کیا تھا 22یا 23 لاکھ روپیہ فی کس انسانی سمگلنگ میں ملوث ایجنٹوں کو دے کر یہ اس پر خطر سفر پر روانہ ہوئے تھے کی افسردگی ختم نہیں ہوئی تھی کہ 18 جون کو ٹائی ٹینک کی باقیات دیکھنے کے لئے جانے والے دنیا کے 5 امیر ترین افراد جو اڑھائی لاکھ ڈالر فی کس دے کر ایک آبدوز ٹائی ٹاہین پر روانہ ہوئے اور سفر کے ایک گھنٹہ 45 منٹ بعد ہی رابطہ کھو جانے کی وجہ سے لاپتہ ہونے،اس آبدوز کی لمبائی 7۔6 میٹر تھی اس میں 5 افراد کے لیے 96 گھنٹے تک کی آکسیجن موجود تھی اور یہ آبدوز 4000 فٹ تک گہرائی میں جانے کی صلاحیت رکھتی تھی ٹائی ٹینک کی باقیات 3800 فٹ گہرائی میں موجود تھیں اڑھائی گھنٹے کا پانی کی گہرائی کا سفر تھا پاکستان کے معروف بزنس مین شہزادہ داؤد اور ان کا بیٹا سلیمان داؤد اس سفر میں 15 کروڑ روپے کے ٹکٹ خرید کر روانہ ہوئے 48 سالہ شہزادہ داؤد کو مہم جوئی کا شوق تھا اور ان کے جوان 19 سالہ بیٹے سلیمان داؤد نے فادر ڈئے پر والد کی خوشی کے لیے اس آبدوز کے سفر پر روانہ ہونے کا فیصلہ کیا خاندان کے ذرائع بتاتے ہیں کہ سلیمان اس سفر سے خوف زدہ تھا لیکن باپ کی خوشنودی کے لیے ساتھ چلنے پر راضی ہو گیا شہزادہ داؤد پاکستان میں اینگرو کارپوریشن کے وائس چیئرمین تھے
ٹائی ٹاہین آبدوز کے لاپتہ ہونے پر امریکہ فرانس اور کینیڈا کے ساتھ ساتھ یورپی ممالک میں تشویش کی لہر دوڑ گئی لاپتہ آبدوز کا سراغ لگانے کے لئے بے پناہ وسائل استعمال کیے گئے جدید ترین ٹیکنالوجی کا استعمال بھی کیا گیا امریکی کوسٹ گارڈز کی قیادت میں یہ ریسکیو آپریشن کیا گیا جب جدید ترین ٹیکنالوجی کے ذریعے اس آبدوز کی باقیات کا سراغ ٹائی ٹینک کے ملبے کے آس پاس ملنے کا امکان ظاہر ہوا تو پریس کانفرنس کے ذریعے آبدوز کو کسی چیز سے ٹکرا کر تباہ ہونے اور 5 افراد کی موت کا بھی اعلان کر دیا گیا اس ٹائی ٹاہین آبدوز کے سی ای او اسٹاکس رش بھی بحراوقیانوس میں اس حادثے میں جاں بحق ہونے ان کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ ان کی اہلیہ وینڈی رش ٹائی ٹینک حادثے میں جاں بحق ہونے والے معمر جوڑے کی پڑ پوتی ہیں اب یہ کہا جا سکتا ہے کہ وینڈی رش کواپنے آباو اجداد کے خزانے کا شوق ہو کہ وہ 111سال قبل حادثے کا شکار ہوئے ہیں تو ان کی باقیات دیکھنے کے لیے ان کے شوہر ٹائی ٹاہین آبدوز تیار کی ہو خیر یہ قیاس ہے
ہم ٹائی ٹاہین آبدوز کے حادثے میں جاں بحق ہونے والے افراد کے خاندانوں کے ساتھ دلی ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہیں خصوصی طور پر داؤد خاندان سے جن کے دو جوان باپ بیٹا اس حادثے میں جاں سے گزر گئے ہیں قارئین کے لئے یہ بات بیان کرنا مقصود ہے کہ ایک طرف 23 لاکھ روپے فی کس اور غیر قانونی راستہ اور بحیرہ روم میں حادثہ دوسری طرف ساڑھے سات کروڑ روپے فی کس اور محفوظ سفری آبدوز انجام موت،اور وہ بھی المناک کہ اب ٹائی ٹینک کی باقیات کو دیکھنے کا شوق رکھنے والے کل کلاں کو ٹائی ٹاہین کی باقیات دیکھنے کے لیے بھی چل پڑیں گے،موت و حیات کا یہ سفر جاری و ساری رہے گا اور دنیا کی تاریخ میں ایسے دردناک واقعات پر درد مند دل رکھنے والے افسردہ ہی رہیں گے
مہم جوئی خطرناک راستہ ضرور ہے لیکن یہ انسانی جبلت ہے اور انسان اس سے باز نہیں آئے گا تاہم ہماری دنیا کے امیر ترین افراد سے اپیل ہے کہ وہ اس مہم جوئی پر اربوں روپے خرچ کرنے کی بجائے انسانیت کی فلاح اور بہبود پر اپنا مال خرچ کریں تاکہ 14 جون کشتی کے المناک حادثے جیسے حادثات کی رک تھام ہو سکے،اللہ تعالٰی کا حکم ہے کہ کل نفس زائقہ الموت یعنی ہر ذی روح نے موت کا ذائقہ چکھنا ہے