بااصول اور بامقصد سیاست گم ہوگئی

سردار نامہ … وزیر احمد جو گیزئی
wazeerjogazi@gmail.com 
سابق ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی

محسوس ایسا ہو تا ہے ،کہ اتحادی حکومت بغیر کسی ایجنڈے کے چل رہی ہے ،ان کے پاس ملک اور قوم کی بہتری کے لیے کوئی بھی واضح ایجنڈا نہیں ہے۔اگر تو اس پی ڈی ایم کی حکومت کے اتحاد کا واحد مقصد فرحد واحد کی مخالفت ہے تو پھر یہ اتحاد زیادہ چلنے کا نہیں تھا ،اور جلد ہی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو تا دیکھائی دے رہا ہے۔ویسے تو پاکستان کی سیاست میں اصو ل کم ہی حیثیت رکھتے ہیں ،لیکن اصولی طور پر تو کسی اتحاد کو کسی نظریے کے تابع ہو نا چاہیے لیکن ہمارے ملک میں ایسا کم ہی ہو تا ہے۔پاکستان نیشنل مومنٹ (پی این اے ) کا اتحاد بھی ایک دور میں فرد واحد کے خلاف بنا تھا اور جب وہ شخص منظر عام سے ہٹ گیا تو یہ اتحاد بھی اس دور میں اپنے ہی بوجھ تلے دب کر ختم ہو گیا تھا اور اب مجھے یہی حال پی ڈی ایم کا بھی ہو تا ہوا دیکھائی دے رہا ہے ،پی ڈی ایم نے بھی سر پر کفن باندھ کر ایک ہی شخص کے خلاف تحریک شروع کی تھی ،اور جب محسوس ہو رہا ہے یہ شخص خطرہ نہیں رہا ہے تو اب پی ڈی ایم بھی اپنی اپنی بولی بول رہے ہیں۔ان جماعتوں کے درمیان الیکشن میں اتحاد تو یسے ہی مشکل تھا ،لیکن اب تو ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ شاید ان جماعتوں کے درمیان بہتر ورکنگ ریلشنشپ بھی نہ رہ پائے۔آنے والے مہینوں میں مجھے پی ڈی ایم کی جماعتوں کے درمیان خلفشار مزید بڑھتا ہوا محسوس ہو رہا ہے۔الیکشن تک یہ تمام جماعتیں اپنی اپنی بولی بولیں گی اور پھر اس کے بعد الیکشن میں آزادنہ طور پر حصہ لیں گی اور الیکشن کے بعد پھر سے کچھ لو اور کچھ دو کا موسم آئے گا۔ہمیں امید کرنی چاہیے کہ ملک میں آزاد انہ اور منصفانہ الیکشن کروائے جا ئے گے ،الیکشن کمیشن بہترین انداز میں اپنے فرائض سر انجام دے گا اور اس کے بعد ملک میں ایک مستحکم جمہوری حکومت وجود میں آئے گی۔پاکستان ایک بھنور میں پھنسا ہوا ہے اور بھنور سے نکلنے کا ایک ہی راستہ ہے کہ ملک میں صاف شفاف الیکشن کے نتیجے میں ایک عوامی مینڈیٹ کی حامل حکومت وجود میں آئے۔الیکشن کمیشن کو الیکشن میں وزیر اعظم کے برابر اختیارات حاصل ہیں اور امید کی جانی چاہیے کہ چیف الیکشن کمشنر اپنے اس رول کو سمجھیں گے۔ہمیں بطور قوم بہتر فیصلے کرنے کی ضرورت ہے ،ہمیں بطور قوم آگے بڑھنے کی ضرورت ہے ،ملک اس نہج پر پہنچ چکا ہے جہاں سے نکلنا بہت ہی مشکل ہے۔اجتماعی دانش اور فہم و فراست سے معاملات کو آگے بڑھانے کی ضرورت ہے۔ملک کوان معاملات سے نکالنے کی کوشش کرنی چاہیے اور یہ کوشش جمہوری طریقے سے ہی ممکن ہے۔ہمارے ہاں الحمد اللہ کچھ برسوں سے الیکشن توتر سے ہو رہے ہیں اور مسلسل الیکشن ہونے سے ایک طرف امید واروں کو کافی تجربہ ہوا ہے دوسری جانب ووٹرز کی بھی سیاسی تربیت ہو ئی ہے ان کو بھی تجربات ہوئے ہیں امید کی جاسکتی ہے کہ بہتر فیصلہ ہو گا۔ہمارے ہاں بد قسمتی سے یہ سوچ بھی پائی جاتی ہے کہ دھاندلی کے ذریعے الیکشن جیتے جاسکتے ہیں اور ہم اس طریقے سے کامیاب ہو سکتے ہیں ،لیکن ایسی سوچ کی شدید مذمت کی جانی چاہیے الیکشن شفافیت کے ساتھ ہی معنی رکھتے ہیں ان کے بغیر یہ عمل بالکل بے معنی ہے۔پاکستان میں الیکشن الیکشن کمیشن کی وجہ سے خراب نہیں ہوتے ہیں بلکہ ہارنے والے امید واروں کی جانب سے دھاندلی اور نا منظور کے نعروں کی وجہ سے الیکشن کی ساکھ کو نقصان پہنچایا جاتا ہے ،بد قسمتی سے ہمارے ہاں برائے نام جمہوریت تو ہے لیکن جمہوری رویے ہمارے ہاں موجود نہیں ہیں۔ہمیں ان رویوں میں تبدیلی کی ضرورت ہے تب جاکر ہی جمہوریت کو مستحکم کیا جاسکتا ہے۔بلوغت کا مظاہرہ کیا جانا چاہیے انتخابی مہم میں اور کارکردگی میں جو خامیاں رہ گئی ہوں ان خامیوں کو دور کرکے اگلے الیکشن میں کار کردگی بہتر بنانے کی کوشش کرنی چاہیے ناکہ الیکشن کے تمام پراسیسی کو ہی متنازع بنانے کی کوشش کی جانی چاہیے۔پاکستان کو استحکام کی ضرورت ہے اور استحکام رویوں میں بہتری لا کر ہی لیا جاسکتا ہے۔حال ہی میں ایک الیکشن کراچی شہر میں بھی ہوا ہے اور اس الیکشن کو ہارنے والوں نے بھی الیکشن کے نتیجے کو تسلیم نہیں کیا ہے ،جس کے نتیجے میں بد مزگی پیدا ہو ئی ہے۔کراچی شہر میں ایک طویل عرصے کے بعد میئر کے الیکشن ہو ئے ہیں اور اس الیکشن کے نتیجے میں ایک با اختیار مقامی حکومت کا قیام عمل میں آیا ہے اور امید پیدا ہو ئی ہے کہ اب کراچی شہر میں کام ہو ں گے اور شہر کی تقدیر بدلے گی۔پہلی بار کراچی شہر میں مقامی حکومت بھی اسی جماعت کی ہے جو جماعت صوبے میں حکومت میں ہے۔یہ کراچی شہر کے لیے ایک نیک شگون ہے۔ہمیں ہر حالت میں ایک مستحکم جمہوریت کی جانب جانا ہے اور اپنے ملک کو مستحکم کرنا ہے۔ماضی میں بھی کراچی کے میئر اہم شخصیات رہی ہیں ،جن میں کہ افغانی صاحب اور نعمت اللہ خان رہے ہیں ان شخصیات نے شہر کی ترقی کے لیے قابل زکر کام کیا ،امید کی جاسکتی ہے کہ اب کراچی میں آنے والے میئر شہر کے لیے اچھا کام کر پا ئیں گے۔کراچی بہتر ہو گا تو ملک بہتر ہو گا۔کراچی شہر میں یہ صلاحیت ہے کہ یہ ملک کو آگے لے کر چل سکتا ہے۔کراچی میں الیکشن ہا رنے والوں سے یہی کہو ں گا کہ موثر اپوزیشن کا کردار ادا کریں ،الیکشن کی کے نتائج کو تسلیم کیا جائے اور ماضی کی روایات سے ہٹ کر بات آگے بڑھائی جائے ،کراچی شہر کو آگے بڑھنے دیا جائے ،اسی میں سب کی بہتری ہے ،کراچی شہر اس عزت کا حق دار ہے جس سے وہ عرصہ دراز سے محروم رہا ہے۔

ای پیپر دی نیشن