قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران بجٹ کی منظوری کے عمل میں اپوزیشن نشستیں خالی تھیں۔ ایوان میں حکومتی بنچز پر 62 جبکہ اپوزیشن بنچز پر 2 اراکین موجود نظر آئے۔ جماعت اسلامی کے رکن مولانا عبدالاکبر چترالی فعال نظر آئے اور انہوں نے اکیلے ہی اپوزیشن کا کردار ادا کیا۔ فنانس بل کی منظوری کے عمل کے دوران اراکین کی اکثریت ایوان سے غائب نظر آئی۔ وزیراعظم سمیت اہم پارلیمانی رہنما ایوان سے غیر حاضر رہے، بلاول بھٹو، آصف زرداری، راجا ریاض، اختر مینگل، امیر حیدر ہوتی بھی غیر حاضر رہے۔ اپوزیشن کا کردار ”فرینڈلی اپوزیشن “کا رہا، جب فنانس بل پر ووٹنگ ہوئی تو ایوان میں اپوزیشن کا ایک بھی رکن موجود نہ تھا، جیسے ہی بجٹ کی منظوری کا عمل مکمل ہوا اور سپلیمنٹری گرانٹس کی منظوری شروع ہوئی تو اراکان ایوان سے اٹھ کر جا نا شروع ہو گئے، اپوزیشن کے رکن نواب شیر وسیر اس وقت ایوان میں آئے جب بجٹ منظورہو نے بعد ازیر خزانہ اسحاق ڈار آخری تقریر کر رہے تھے، بجٹ منظور ہو نے پر ارکان نے ڈیسک بجا کر وزیر خزانہ کو مبارکباد دی ،اسحاق ڈار سات بجٹ منظور کرانے والے واحد وزیر خزانہ بن گئے ہیں، جب وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے مو لانا عبدلاکبر چترالی کی ترمیم کی مخالفت نہیں کی تو سپیکر نے اسے ووٹنگ کے لیے ایوان کے سامنے رکھا‘ جناب سپیکر یہ طوطے ہیں۔ لیگی رکن چوہدری حامد حمید ارکان کے ساتھ سیلفیاں بناتے رہے، جب اسحاق ڈار نے بجٹ کی منظور کے عمل میں حصہ لینے والے سرکاری ملازمین کے لیے الاﺅنس کا اعلان کیا تو ان کے پیچھے بیٹھے ارکان نے کہا ہمارے لیے کیا ہے؟ جس پر اسحاق ڈار بولے! آپ کے لیے دعائیں اور اگلے سال کا انتظار ہے۔ گورنمنٹ کالج ڈگری بونیر کے اساتذہ اور طلبا کے وفد نے قومی اسمبلی کی کارروائی دیکھی۔ سپیکر راجہ پرویز اشرف نے مہمانوں کی گیلری میں ان کی موجودگی کا اعلان کیا۔ ارکان نے ڈیسک بجا کر ان کا استقبال کیا۔
فنانس بل منظوری پر اہم پارلیمانی رہنما غیر حاضر ، اپوزیشن فرینڈلی
Jun 26, 2023