شمسی توانائی۔۔۔دور حاضر کی ضرورت 

Jun 26, 2023

ماہ نور احمد

     تحریر۔۔۔۔ماہ نور احمد
پاکستان وسائل کی دولت سے مالا مال ہے  جہاں توانائی کے دونوں ذرائع قابِل تجدید(ھوا، پانی، شمسی )اور ناقابِل تجدید(گیس، تیل ،کوئلہ) بکثرت موجود ہیں۔ لیکن بدقسمتی سے ہمیشہ سے ارباب اختیار نے عوام کی ترجیحات کو ذاتی مفاد کے تحت پس پشت ڈالے رکھا۔مختلف  ادوار کی حکومتیں حالات اور مسائل کا احساس نہ رکھتے ہوئے عوام کی بہبود کیلئے کوئی جامع یا طویل   المدتی منصوبے نہ بنا سکی۔ قلیل المدتی منصوبے یا وقت گزارو پروگرام کے تحت ہم نے ناقابل تجدید توانائی ذرائع (گیس،تیل،کوئلہ) کا بے دریغ استعمال کیا ہے۔آبادی میں اضافے کے ساتھ توانائی کی طلب میں بھی اضافہ ہوتا گیا تو رسد یا توانائی کے متبادل ذرائع کی طرف غور نہ کیا بلکہ ناقابل تجدید ذرائع کے استعمال کو اس نہج پر پہنچا دیا کہ اب پاکستان میں گیس کے ذخائر بیس سال کے عرصے میں ختم ہوجائیں گے۔ 
بلاشبہ ایک ترقی پذیر ملک ہونے کے ناطے پاکستان کو مختلف مسائل نے گھیرے رکھا جس میں سیاسی عدم استحکام،آمریت ،محدود انفراسٹرکچر اور خصوصاً طویل المدتی منصوبوں  کا نہ ہوناشامل ہے  باعث قابل تجدید توانائی کو متبادل طور پر نہیں اپنایا گیا۔سوئی گیس کو صرف گھریلو نہیں بلکہ کمرشل یعنی فیکٹریوں، کارخانوں اور گیس اسٹیشن میں گاڑیوں میں پٹرول کے متبادل  بطور ایندھن استعمال کیا جانے لگا احساس اس وقت ہوا جب گیس کی قلت کے باعث گھریلو صارفین نے احتجاج شروع کردیا اور فیکٹریوں اور کارخانوں میں کام بند ہوگیا
یہ سرزمین توانائی کے قابل تجدید ذرائع یعنی ہوا،سورج اور پانی کی دولت سے مالامال ہے اور اس خزانے میں کسی طرح بھی کمی نہیں ہوسکتی۔اسی حکومت نے 2013ء  میں بہاولپور میں قائداعظم سولر پارک میں 100 میگاواٹ بجلی کی پیداوار کا سولر پلانٹ لگایا تھا اس کے بعد کئی سال ایسے منصوبوں پر کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔گزشتہ سال ستمبر میں وفاقی حکومت نے پھر اس پر کام شروع کیا اور 1000 میگاواٹ بجلی کی پیداوار سولر پلانٹ سے حاصل کرنے کاعندیہ دیا ہے اور اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ سرکاری عمارات ، ڈیزل پر چلنے والے ٹیوب ویلز بھی سولر پر منتقل ہو جائیں گے۔
موجودہ  بجٹ میں سولر پینلز کو سستا کر دیا ہے اور ان پر عائد امپورٹ ڈیوٹی بھی ختم کر دی ہے تاکہ عوام براہِ راست اس سہولت سے استفادہ حاصل کر سکیں۔ ملک ایک مشکل صورتحال سے دوچار ہے اسے میں صرف حکومت سے توقع رکھنا نا مناسب ہے۔ حکومت کی جانب سے اس مشکل صورتحال میں ریلیف کا فائدہ اٹھانا چاہیے سولر پینلز کے استعمال سے درآمد شدہ تیل پر زر مبادلہ کی بچت ہو گی۔

اس کے متوازی روس سے سستے تیل کا معاہدہ بھی کیا گیا ہے جس سے تیل اور اس سے منسلک اشیاء کی قیمتوں میں بھی واضح کمی آئے ِگی اور عوام کو بڑا ریلیف ملے گا۔ اسی طرح بجلی کی بچت کے لیے مارکیٹوں کو رات آٹھ بجے بند کرنے کا عندیہ دیا گیا ہے جس سے تاجر برادری اور عوام کا ایک طبقہ خوش نہیں ہے۔ اس ضمن میں ایک تجویز یہ بھی ہے کہ جو بڑی مارکیٹیں مکمل طور پر سولر پر منتقل ہو جائیں ان کو رات دس یا گیارہ بجے تک کھلا رہنے کی اجازت دے دی جائے۔ اس تجویز پر عمل کرنے سے شمسی توانائی کی طرف رجحان  بڑھے گا درآمد شدہ تیل پر انحصار بھی کم ہوگا بجلی کے بحران پر قابو پا لیا جائے گا اور قیمتی زرمبادلہ بھی بچے گا۔ اس ضمن میں صرف حکومتی  نہیں بلکہ انفرادی اور اجتماعی سطح پر یہ مسئلہ حل طلب ہے۔ عوام کی طرف سے اولین ترجیح یہ ہونی چاہیے کہ گھر کو سولر توانائی پر منتقل کریں۔ کفایت شعاری کی عادت اپنائیں تاکہ ملک ایک بحران سے نکل کر ترقی کی شاہراہ پر گامزن ہو۔

مزیدخبریں