پنجاب میں 10 سال بعد 46 لاکھ ایکڑ رقبے پر کاشت

 جاوید یونس

پانچ دریاؤں کی دھرتی پنجاب اپنی زرخیزی کے لحاـظ سے پوری دنیا میں ایک خاص مقام رکھتی ہے۔ یہاں کی زمین سونا اگلتی ہے اور سال میں کئی فصلیں حاصل کی جاتی ہیں۔ صوبہ پنجاب کی آبادی 45فیصد جبکہ دہی علاقوں کے 65فیصد افراد کا روزگار زراعت سے وابستہ ہے ۔ اہم فصلوں کی مجموعی پیداوار میں پنجاب کا حصہ 70فیصد ہے ۔ اس طرح صوبہ پنجاب ملک میں فوڈ سیکورٹی اور غربت کے خاتمے میںکلیدی کردار اداکررہا ہے۔پاکستان دنیا میں کپاس پیدا کرنے والا چھٹا بڑا ملک ہے۔ بھارت اور چائنہ کے بعد پاکستان ایشیاء میں تیسری بڑی سپننگ کی صلاحیت کا حامل ملک ہے۔  جہاںجیننگ اور سپیننگ کے ہزاروں یونٹ کپاس سے ٹیکسٹائل مصنوعات بنا رہے ہیں ۔ کپاس پاکستان کی نہایت اہم، نقد آور ریشہ دار فصل ہے۔ اہمیت کے لحاظ سے ہماری ملکی اقتصادیات میں اس کو بنیادی اہمیت حاصل ہے۔ کپاس نہ صرف ہمارے ملکی کپڑے اور گھی کی صنعت کو خام مال مہیا کرتی ہے بلکہ پاکستان کی کل برآمد ات میں کپاس اور اسکی مصنوعات کا حصہ 55فیصد ہے۔ یہ فصل نقد آور ہونے کے لحاظ سے کاشتکار وں کے لئے نہ صرف منافع بخش بلکہ کثیر آبادی کو روزگار بھی فراہم کرتی ہے۔ ملکی معیشت کو مضبوط بنانے کیلئے اسکی فی ایکڑ پیداوار کے ساتھ ساتھ اسکی مجموعی پیداوار میں اضافہ دور حاضر کی اہم ضرورت ہے۔ کاشتکار اپنی آمدنی میں اضافہ کے ساتھ ساتھ قیمتی زرمبادلہ بھی کما سکتے ہیں۔ پنجاب میں کپاس کی کاشت کے علاقوں میں ملتان، خانیوال، وہاڑی ، لودھراں ، بہاولپور، بہاولنگر، ڈی جی خاں، راجن پور، لیہ،رحیم یارخان، فیصل آباد، ٹوبہ ٹیک سنگھ،جھنگ،ساہیوال،اوکاڑہ اور پاکپتن شامل ہیں۔ 1991-92میں پاکستان میں کپاس کی ریکارڈ پیداوار ہوئی اور پاکستان امریکہ کے بعد دنیا کا دوسرا بڑا کپاس پیدا کرنے والا ملک بن گیا ۔ کپاس پر وائرس کے حملہ سے بہت زیادہ نقصان ہوا۔ 
اس سال نگران وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی کی خصوصی ہدایت پر کپاس کی زیادہ سے زیادہ رقبے پر بوائی کویقینی بنانے کیلئے پنجاب حکومت خصوصی اقدامات کئے تاکہ اسکی فی ایکڑ زیادہ سے زیادہ پیداوار حاصل کی جا سکے۔ وزیر اعلیٰ محسن نقوی کی قیادت میں حکومت نے ایک اور سنگ میل عبور کر لیا ہے۔ پنجاب میں 10سال کے بعد تقریبا46لاکھ ایکڑ رقبے پر کپاس کاشت ہو چکی ہے۔ اللہ تعالیٰ کے خاص کرم و فضل سے حکومت کی کاوشوں اور کاشتکاروں کی محنت کی بدولت کپاس کے زیر کاشت رقبے میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔رپورٹ کے مطابق فیصل آباد،ساہیوال اور سرگودھا میں کپاس کی بوائی کا ہدف 100فیصد حاصل کر لیا گیا ہے۔ کاٹن ایکشن پلان 2023-24پر عمل درآمد سے 3۔ارب ڈالر کا زرمبادلہ حاصل ہوگا۔ محکمہ آبپاشی کے حکام کو ہدایت کی گئی ہے کپاس کی بوائی کے دوران نہری پانی کی فراہمی کو ہر صورت یقینی بنایا جا ئے اور نہروں میں رکاوٹوں کو دور کیا جائے تاکہ کسانوں کو بلا تعطل پانی فراہم کیا جائے۔ اسی طرح ایگری کلچر ایکسٹینشن اور پیسٹ وارننگ کے سٹاف پرزوردیاگیا ہے کہ اس سلسلے میں کسانوں کی رہنمائی اور سپورٹ کے علاوہ کسانوں کا ڈیٹا اکٹھا کیا جائے۔ کسانوں کی حوصلہ افزائی کیلئے کاٹن پروڈکشن کمپیٹیشن 2023منعقد کیا جائے گا اور کسانوں میں لاکھوں روپے کے انعامات دئیے جائیں گے۔ بوائی سے پیداوار حاصل کرنے تک کے عمل کی مانیٹرنگ کیلئے ضلعی سطح پر ڈپٹی کمشنرز کی سربراہی میں کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں۔  جن کے ذریعے کسان کودرپیش مسائل کا حل نکالا جا سکے گا اور سٹاف کی کمی کی صورت میں زراعت کے تربیتی انسٹی ٹیوٹ میں زیر تعلیم طلبا کی خدمات کو بھی حاصل کیا جائیگا۔ 
 وزیر اعلیٰ نے کہا کہ 3ڈویژن میں کاٹن سے متعلق امور کی نگرانی کیلئے مانیٹرنگ سیل بنائے گئے ہیں اور جنوبی پنجاب کے ایڈیشنل سیکرٹری زراعت کے دفتر میں کمانڈ اینڈ کنٹرول یونٹ قائم کردیا گیاہے۔ کپاس کا زیر کاشت رقبہ بڑھنے سے ناصرف کسان خوشحال ہو گا بلکہ قیمتی زرمبادلہ کی بچت ہوگی ۔ پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ نے کاٹن فارمرز کی رجسٹریشن اور آن لائن رپورٹنگ کا سسٹم وضع کیا ہے۔ فیلڈ اسسٹنٹ موبائل ایپ کے ذریعے کپاس کی کاشت کی نگرانی اور ایڈوائزری سروسز سر انجام دیں گے۔ اس کے علاوہ کاٹن کے تصدیق شدہ بیج کاشت کرنے والے کسانوں کی جیو ٹیگنگ کی جاسکے گی ۔ حکومت نے کپاس کی فصل کو منافع بخش اور کسانوں کے معاشی حالات کار کو بہتر بنانے کے لئے اس کی امدادی قیمت 8500 روپے فی من مقرر کی ہے ۔ وزیر اعلیٰ نے زرعی ماہرین پر زور دیا کہ موسمی حالات کے موافق کپاس کے بیج کی نئی اقسام متعارف کرائی جائیں ۔ نگران وزیر اعلیٰ محسن نقوی نے صوبہ بھر میں جعلی زرعی ادویات کے انسداد کے لئے بھر پور کریک ڈاؤن کا حکم دیا اور آئی جی پولیس کو کہا کہ وہ اس کریک ڈاؤن کی خود ذاتی طور پر نگرانی کریں ۔ نگران وزیر اعلیٰ پنجاب نے گزشتہ دنوں کاٹن ریسرچ انسٹی ٹیوٹ ملتان کا دورہ کیا اور انہیں کپاس کی مختلف اقسام اور کاشت کے بارے بریفنگ دی گئی ۔
نگران وزیر اعلیٰ محسن نقوی صرف کپاس ہی نہیںبلکہ دیگر فصلوں کی ریکارڈ پیداوار حاصل کرنے اور کاشتکاروں و کسانوں کے مسائل کے حل کے لئے انقلابی فیصلوں کا اعلان کیا ہے ۔حکومت نے تمام صوبائی وزراء کوکمشنر حضرات کے ساتھ ڈویژن کی سطح پر کاشتکاروں سے ملاقات کرکے ان کے مسائل سننے اور انہیں حل کا ٹاسک دیا ہے۔ اس موقع پر اپٹما فاؤنڈیشن کی طرف سے بھی کاٹن کی کاشت بڑھانے کے لئے 100 کروڑ روپے کے فنڈ کے قیام کا اعلان کیا گیا ۔
اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی صوبہ کے عوام کی ترقی و خوشحالی کیلئے انقلابی قدم اٹھائے ہیں - انہوں نے زرعی شعبے کی ترقی خصوصاً ماضی میں نظر انداز کی گئی فصل ’’کپاس‘‘ کی پیداوار حاصل کرنے ،کسانوںکے حالات کار کو بہتربنانے اورفی ایکڑ پیداوار بڑھانے کیلئے عملی اقدامات کئے ہیں - یقینا اللہ تعالی کے فضل و کرم اور موجودہ نگران حکومت کی کاوشوں سے کپاس کی فصل شاندار ہوگی اور ایک مرتبہ پاکستان کی ٹیکسٹائل کی مصنوعات کی بیرونی ممالک مانگ بڑھے گی اور پاکستانی برآمدات میں اضافہ ہوگا ۔

ای پیپر دی نیشن