وزیراعظم شہبازشریف پاکستان کو پولیو فری بنانے کیلئے پرعزم

وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت پولیو کے خاتمے کیلئے قومی ٹاسک فورس کا اجلاس ہوا جس میں بل گیٹس نے بھی شرکت کی۔وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان میں گزشتہ 3 سال میں پولیو کے خاتمے کےلئے مالی معاونت میں اضافہ ہوا ہے جبکہ وفاقی حکومت‘ صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر ملک سے پولیو کے خاتمے کیلئے پرعزم ہے جس کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائیں گے۔ گزشتہ 2 سال میں انسداد پولیو کےلئے ہونے والی مالی معاونت کا 30 فیصد گیٹس فاﺅنڈیشن کا فراہم کردہ ہے۔ ہم نے اپنے بچوں کی زندگیوں کو محفوظ بنانے کےلئے ملک کو پولیو سے پاک کرنا ہے۔ پولیو سرحدی آمدورفت سے پاکستان میں آیا۔ اس مسئلہ سے مو¿ثر انداز میں نمٹنا ہے۔اس موقع پر بل گیٹس نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ انسداد پولیو اور صحت کے دیگر شعبوں میں کام کرنے کےلئے پرعزم ہیں‘ جبکہ پاکستان میں ڈیجیٹلائزیشن کا منصوبہ ہماری ترجیح ہے۔ پاکستان میں پولیو کا خاتمہ ناممکن نہیں‘ ترجیحات کو بہتر بنانا ہو گا۔ 
پولیو کا خاتمہ ہر حکومت کی ترجیحات میں شامل رہا ہے‘ حالیہ برسوں میں پولیو پر قابو پانے میں نمایاں پیشرفت ہوئی ہے مگر پاکستان کو اب بھی مختلف عوامل کی وجہ سے اس وائرس کے مکمل خاتمہ کیلئے بڑے چیلنجز کا سامنا ہے جن میں پولیو ویکسیئین کے حوالے سے پراپیگنڈا‘ غلط معلومات اور پولیو ٹیموں پر حملے وغیرہ شامل ہیں۔ ملک کے کچھ علاقوں بالخصوص خیبر پختونخوا اور شمالی علاقہ جات میں آج بھی وہاں کے عوام میں پولیو ویکسیئین کے بارے میں غلط فہمیاں پیدا کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ اسی بنائپر پولیو مہم کے دوران ان علاقوں میں پولیو ٹیموں پر دہشت گردوں کے حملوں کے افسوسناک واقعات بھی سامنے آتے رہتے ہیں۔ پولیو مہم کو نقصان پہنچانے اور ویکسیئین کے حوالے سے پراپیگنڈا کرنے والے دراصل ملک دشمن عناصر ہیں جو مخصوص اندرونی اور بیرونی ایجنڈے کے تحت پاکستان کو پولیو جیسی خطرناک بیماری میں مبتلا کرکے اسے معذور بناکر دنیا میں تنہاءکرنا چاہتے ہیں۔ ان عناصر سے سختی سے نمٹنے اور انکے سدباب کیلئے حکومت کو ہر ممکن اقدامات کرنے چاہئیں۔ سرکاری سطح پر دیہی اور ناخواندہ علاقوں میں پولیو ٹیموں کے ذریعے پولیو ویکسیئین کی افادیت اور پولیو وائرس کے نقصانات سے آگاہی کیلئے سیمینارز کا اہتمام کیا جائے جن میں پولیو سے متاثرہ افراد کی ویڈیوز دکھا کر عوام کو باشعور بنایا جا سکتا ہے۔ پولیو ٹیموں کو مکمل تحفظ فراہم کرکے، اندرون ملک بھرپور مہم چلا کر اور سرحدی آمدورفت کی کڑی نگرانی کرکے ہی پاکستان کو پولیو فری ملک بنایا جا سکتا ہے۔

ای پیپر دی نیشن