اسلام آباد (رپورٹ: عبدالستار چودھری) تشدد کے متاثرین کی حمایت میں اقوام متحدہ کے عالمی دن کے موقع پر بھارتی قابض افواج کے مظلوم کشمیریوں پر تشدد کے ہوشربا انکشافات نے دنیا کو ایک بار پھر ہلا کر رکھ دیا ہے۔ تشدد کے استعمال کیلئے بھارتی فوج کو اپنی حکومت کی جانب سے کھلا ہاتھ دیا گیا ہے جسے تحریک آزادی کو کچلنے کے حربے کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں اور بین الاقوامی این جی اوز کے مطابق بھارتی حکومت مقبوضہ کشمیر میں تشدد کو ایک پالیسی کے طور پر استعمال کرتی ہے۔ ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق بھارت فوج تشدد کے مختلف طریقوں کو استعمال کرتی ہے جس میں جنسی تشدد جیسا کہ عصمت دری اور زیادتی، واٹر بورڈنگ، جسم کے اعضاء کو گرم اشیاء سے جلانا، قید تنہائی اور جنسی اعضاء کو بجلی کا جھٹکا لگانا شامل ہیں۔ ایک جامع رپورٹ "Torture: Indian State’s Instrument of Control in Indian Administered Jammu and Kashmir" کے مطابق تشدد کا شکار ہونے والے 70 فیصد افراد عام شہری ہیں اور 11 فیصد تشدد کے دوران یا اس کے نتیجے میں ہلاک ہو جاتے ہیں۔ دوسری جانب قابض مسلح افواج کو دیے گئے قانونی، سیاسی اور اخلاقی استثنیٰ کی وجہ سے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے کسی بھی معاملے میں ایک بھی مقدمہ نہیں چلایا گیا۔ بھارت نے کل جماعتی حریت کانفرنس کی اعلیٰ قیادت، عالمی سطح پر تسلیم شدہ انسانی حقوق کے کارکنوں، پیشہ ور افراد اور صحافیوں سمیت تقریباً 10,000 کشمیریوں کو غیر قانونی طور پر اغوا کیا ہے۔ بھارتی ایجنسیوں نے جعلی مقدمات درج کر رکھے ہیں اور ان مقدمات کو ثابت کرنے کے لیے ابھی تک انڈین کینگرو کورٹس میں ایک بھی ثبوت پیش نہیں کیا گیا۔ محمد یاسین ملک، مسرت عالم بھٹ، شبیر احمد شاہ، نعیم احمد خان، آسیہ اندرابی اور دیگر سمیت درجنوں اعلیٰ درجے کے سیاسی رہنماؤں کو ان کے گھروں سے اٹھا کر بھارت کی جیلوں میں بھیج دیا گیا۔ کشمیری رہنما محمد یاسین ملک کو بھارتی NIA کی طرف سے دائر کیے گئے ایک مشکوک اور سیاسی طور پر محرک مقدمے میں سزا سنانا اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ بھارت کی حکومت کشمیریوں کی جائز آوازوں کو خاموش کرنے کے لیے عدلیہ کو ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔ 2015 میں ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز کی شائع کردہ ایک تحقیق کے مطابق کشمیری آبادی کا 19 فیصد پوسٹ ٹرامیٹک سٹریس ڈس آرڈر کا شکار ہے۔ رپورٹ کے مطابق بھارت 1997ء میں تشدد کے خلاف اقوام متحدہ کے کنونشن پر دستخط کر چکا ہے، لیکن اس نے آج تک اس معاہدے کی توثیق نہیں کی۔