لاہور (خصوصی نامہ نگار+ نوائے وقت رپورٹ) پنجاب اسمبلی میں مالی سال 25-2024 کے بجٹ پر بحث مکمل ہونے کے بعد ایوان نے 39 کھرب 86 ارب 69کروڑ 20لاکھ 68ہزار روپے مالیت کے 41 مطالبات زر کی منظوری دے دی گئی اور اپوزیشن کی 15 کٹوتی کی تحاریک مسترد کر دی گئیں۔ پنجاب اسمبلی میں آئندہ مالی سال کے بجٹ پر بحث مکمل ہو گئی جس کے بعد پنجاب اسمبلی آج بدھ کے روز مالی سال 25-2025 کے فنانس بل کی منظوری دے گی۔ صوبائی وزیر خزانہ مجتبیٰ شجاع الرحمٰن نے بجٹ پر بحث کو سمیٹتے ہوئے کہاکہ 5ہزار 446 ارب روپے کا سرپلس بجٹ دیا ہے اور 842ارب کا کیش کور موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم مہنگائی کی شرح کو تاریخ میں پہلی بار 11.8 فیصد پر لے کر آئے ہیں اور صحت، تعلیم، امن و امان، روشن گھر اور اپنی چھت کے منصوبے ہماری ترجیحات میں سرفہرست ہیں۔ بجٹ کے مطالبات زر کی منظوری کے لیے اپوزیشن کی تعلیم، صحت، پولیس اور دیگر محکموں کے بارے میں کٹوتی کی تحاریک مسترد کر دی گئیں۔ اپوزیشن ارکان نے پولیس کے بجٹ پر شدید تنقید کی اور پولیس کے لیے فنڈز رکھنے کی مخالفت کی اور دیگر محکموں کو دیے جانے والے بجٹ کو بھی اپوزیشن نے تنقید کا نشانہ بنایا۔ ایوان میں وزیر تعلیم رانا سکندر حیات نے اپوزیشن کی تنقید پر برہمی کا اظہار کیا۔ وزیر خزانہ میاں مجتبیٰ شجاع الرحمن نے کہا ہے کہ وزیر اعلی کسان کارڈ کیلئے دس ارب روپے رکھا گیا ہے جس کا وزیر اعلیٰ افتتاح کریں گی۔ اگلے مالی سال کے بجٹ تک پنجاب کے سب اضلاع میں سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کے ذریعے صفائی کریں گے، وزیر اعلیٰ روشن گھرانہ پروگرام کیلئے چار ارب روپے رکھا گیا ہے، سو یونٹ سولر سسٹم عوام کو فری دیں گے، پہلے فیز دو یونٹ پھر دو سو پھر جو وعدہ کیا تھا تین سے چار سال میں پنجاب میں تین سو یونٹ فری سولر کی مد میں دیں گے۔ اجلاس میں اپوزیشن رکن خواجہ صلاح الدین اکبر نے تونسہ میں بائیس سالہ بچے کی گٹر میں گر کر ہلاکت پر تحریک التوا کار پیش کی، پیپلز پارٹی کے رکن ممتاز علی نے پولیس کے رحیم یار خان میں کچے علاقے کے ڈاکوئوں کے ساتھ روابط کی تحریک التوائے کار پیش کی، جس کے متن میں بتایا گیا کہ پولیس اغواکاروں کے ساتھ روابط رکھتے تاوان کی رقم زیادہ ملے، محکمہ آبپاشی کے وزیر کاظم علی پیرزادہ نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کالا باغ ڈیم نہ بناکر مجرمانہ قدم اٹھایا اور غفلت کا مظاہرہ کیا گیا۔ اپوزیشن کی جانب سے تعلیم پر سردار محمد علی خان، ندیم قریشی اور نادیہ کھر نے بات کی۔ پنجاب اسمبلی کی قائمہ کمیٹیز اپوزیشن کے ساتھ اتفاق رائے سے تشکیل پا گئیںجن کی منظوری گذشتہ روز پنجاب اسمبلی کے ایوان نے دیدی۔ قائمہ کمیٹیز کے چیئرمینوں کے انتخابات کی منظوری بھی پنجاب اسمبلی کے ایوان نے متفقہ طور پر دیدی ہے۔