کابینہ سے بھی منظوری، آپریشن عزم استحکام، غلط فہمیاں پھیلائی جا رہی ہیں: وزیراعظم

اسلام آباد (خبر نگار خصوصی+ نمائندہ خصوصی) وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ ہماری حکومت میں جنوبی پنجاب کی آبادی کے مقابلے میں زائد بجٹ مختص کیا گیا، وزیر خزانہ کی سربراہی میں ڈائون سائزنگ اور رائیٹ سائزنگ کے لئے کمیٹی بن چکی ہے اور ایک ڈیڑھ ماہ میں اس کے ٹھوس نتائج اس ایوان میں پیش کریں گے تاکہ قوم دیکھے کہ اخراجات میں کس طرح کمی کی جارہی ہے۔ جنوبی پنجاب کا ملازمتوں میں کوٹہ آبادی سے زیادہ رکھا گیا۔ منگل کو قومی اسمبلی میں سنی اتحاد کونسل کے رکن زین قریشی کی طرف سے لازمی اخراجات پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے جنوبی پنجاب کے حوالے سے نکات آئے جس کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ معزز رکن نے جنوبی پنجاب کے حوالے سے کچھ نکات اٹھائے، جنوبی پنجاب کے ہونہار بچوں کو لیپ ٹاپ کی تقسیم میں 10 فیصد اضافی کوٹہ دیا گیا۔ وزیراعلیٰ روزگار سکیم میں 10 فیصد اضافی کوٹہ رکھا گیا، زیور تعلیم پروگرام میں چھٹی جماعت تک کی بچیوں کا وظیفہ 200 روپے سے بڑھا کر 600 روپے کر دیا گیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ لودھراں سے خانیوال، ڈیرہ غازی خان سے مظفرگڑھ تک موٹروے وفاق کا منصوبہ ہے، وفاق نے اپنے وسائل سے یہ منصوبہ بنایا۔ ان حقائق سے معزز رکن واقف ہوں گے تاہم ریکارڈ کی درستگی کیلئے یہ تفصیل بتائی۔ اخراجات کم کرنے کی بات کی گئی کہ یہ کیسے کریں تو پہلے ہی پبلک ورکس ڈیپارٹمنٹ (پی ڈبلیو ڈی) کے خاتمے کا اعلان ہوچکا ہے، صرف ان کی تنخواہوں کا معاملہ نہیں اس کے سالانہ فنانشل لے آئوٹ میں اصل کرپشن ہوتی ہے جو 50 سے 60 فیصد تک کرپشن کی نذر ہو جاتے ہیں۔  ارکان کو پی ڈبلیو ڈی میں بندر بانٹ کا ذاتی تجربہ ہو گا، اس محکمہ کے خاتمے کا اعلان کیا گیا اور وزیر خزانہ کی سربراہی میں ڈائون سائزنگ اور رائیٹ سائزنگ کے لئے کمیٹی بن چکی ہے اور ایک ڈیڑھ ماہ میں اس کے ٹھوس نتائج اس ایوان میں پیش کریں گے تاکہ قوم دیکھے کہ اخراجات میں کس طرح کمی کی جا رہی ہے۔ کھاد کے حوالے سے کہا گیا، یہ ایک حقیقت ہے کہ ہمیں آئی ایم ایف کے ساتھ مل کریہ بجٹ بنانا پڑا ہے اور جو معروضی حالات ہیں یہ اس کا تقاضا  اور جمہوری تھا۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کا آج جواب آ گیا تو کل ایوان کو آگاہ کریں گے اور امید کی جانی چاہئے کہ اس میں کوئی خوشخبری ملے گی۔ دریں اثناء وزیراعظم نے کابینہ اجلاس میں کہا ہے کہ کوئی نیا منظم، مسلح آپریشن نہیں ہوگا۔ پہلے سے جاری انٹیلی جنس کی بنیاد پر کارروائیوں کو مزید تیز کیا جائے گا، آپریشن عزم استحکام سے متعلق غلط فہمیاں پھیلائی جا رہی ہیں، نقل مکانی کی ضرورت  والا آپریشن غلط فہمی ہے۔ وزیراعظم محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ منشیات کے استعمال کے مسئلے کا حل اور غیر قانونی سمگلنگ  سے نمٹنے کے لئے موثر اقدامات حکومت کی اولین ترجیح ہے، معاشرے میں منشیات کی وجہ سے جرائم کی بڑھتی ہوئی شرح تشویشناک ہے، آنے والی نسلوں کے لیے ایک روشن اور صحت مند مستقبل بنانا ہوگا۔ وزیراعظم نے ان خیالات کا اظہار منشیات کے استعمال اور اس کے غیر قانونی سمگلنگ کے انسداد کے عالمی دن کے موقع پر  اپنے پیغام کیا۔ وفاقی وزیر امور کشمیر و گلگت بلتستان و سیفران انجینئر امیر مقام نے کہا ہے کہ دہشت گردی پر دوہرا معیار اور سیاست نہیں ہونی چاہئے، سابق فاٹا اور پاٹا میں ٹیکس استثنیٰ میں توسیع پر وزیراعظم، وزیر خزانہ اور رانا ثناء  اللہ کے مشکور ہیں۔ ڈپٹی وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ سینٹ کی سفارشات آئینی ذمہ داری ہے، قابل عمل سفارشات کو ہمیشہ بجٹ میں شامل کیا جاتا ہے۔  قومی اسمبلی کے اجلاس میں آئندہ مالی سال کے بجٹ کے حوالے سے سینٹ کی سفارشات پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے ڈپٹی وزیراعظم نے کہا کہ سینٹ کی سفارشات آئینی ذمہ داری ہے، حکومت کی ذمہ داری ہے کہ بجٹ سینٹ میں پیش ہو۔ سید نوید قمر سچ کہہ رہے ہیں کہ نیشنل اسمبلی بجٹ منظور کرتی ہے اور یہ اختیار اسمبلی کے پاس ہے تاہم آئینی طور پر لازم ہے کہ سینٹ سفارشات مرتب کر کے 14 روز میں پیش کرے گا۔  سینٹ کی قائمہ کمیٹی یہ سفارشات تیار کرتی ہے جس میں تمام جماعتوں کی نمائندگی  ہو تی ہے اور وزیر خزانہ اور وزارت خزانہ کے اعلیٰ حکام بھی اس موقع پر موجود ہوتے ہیں، سینٹ کمیٹی کے سربراہی سلیم مانڈوی والا کر رہے ہیں جن کا تعلق پیپلز پارٹی سے ہے، ہمیں پارلیمنٹ کے دونوں ہائوسز کا احترام ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے رکن سید نوید قمر نے کہا کہ بجٹ کی منظوری آئین کے تحت قومی اسمبلی کا اختیار ہے، سینٹ کی سفارشات اچھی بات ہے لیکن یہ قومی اسمبلی کے اختیارات کی قیمت پر نہیں ہونی چاہئے۔ سینٹ سفارشات پر بحث اسی وقت بامعنی ہو سکتی ہے جب ہمیں اتنی لمبی دستاویز پڑھنے کیلئے ایک دن کا موقع دیا جائے۔ علاوہ ازیں وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ سٹیشنری کے آئٹمز پر ٹیکس کا استثنا برقرار ہے، کوشش ہوگی کہ اگلے آئی ایم ایف پروگرام کو آخری بنائیں، قیمتوں میں بگاڑ پیدا کرنے والی سبسڈیز کو ختم کیا جائے گا، حکومت ٹیکس ٹو جی ڈی پی کو 13 فیصد بڑھانے کے لیے پرعزم ہے، ایف بی ار کی ڈیجیٹلائزیشن اور اصلاحات کے لیے سات ارب روپے مختص کیے ہیں، وقت آ گیا ہے جو دکاندار تاجر دوست سکیم کا حصہ نہیں بنے ان کے خلاف کاروائی کی جائے گی، حکومت جامع منصوبے کے ذریعے چینی باشندوں کی سکیورٹی کو یقینی بنا رہی ہے، اشرافیہ اور ملکی وسائل کا استحصال کرنے والوں کی مراعات کو ختم کیا جائے گا، سیلز ٹیکس انکم ٹیکس اور ایف ای ڈی کے لیے ڈیفالٹ سرچارج کی شرح کو بڑھایا گیا ہے، انکم ٹیکس کے حوالے سے سم بلاک کرنے اور سفری پابندی پر عمل درآمد سے پہلے نان فائلرز کو ذاتی شنوائی کا موقع دیا جائے گا، ایکسپورٹ فیسلیٹیشن سکیم1 202 کے تحت لوکل سپلائیز کی زیرو ریٹنگ کو ختم نہیں کیا جائے گا، مہنگائی میں کمی اور صنعتوں کو سہولیات کی فراہمی حکومت کی اولین ترجیح ہے، خیراتی  ہاسپٹلز کو سیلز ٹیکس سے استثنی  پر غور کر رہے ہیں، نیشنل سکیورٹی اہم ترین ترجیح ہے، ہمیں اپنی افواج کی کارکردگی اور قربانیوں پر فخر ہے۔  وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے ان خیالات کا اظہار گزشتہ روز قومی اسمبلی میں آئندہ مالی سال کے بجٹ پر عام بحث کو سمیٹتے ہوئے  کیا۔ حکومت ملک کو معاشی مسائل سے نکالنا چاہتی ہے اور ہم بجٹ سے متعلق مثبت تجاویز کا خیرمقدم کرتے ہیں،    بجٹ 2024 کی بنیاد وہ ہوم گراؤنڈ ریفارم پلان ہے جس کے ذریعے حکومت ملک کو معاشی دیرینہ مسائل سے نکالنا چاہتی ہے۔ اس پر عملدرآمد کے لیے سٹرکچرل ریفارمز بہت ضروری ہیں، میں نے اس حوالے سے اپنی تجاویزات بجٹ تقریر میں تفصیل میں بیان کردی تھیں ،اہم نکات میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح کو 13 فیصد تک بڑھانا، ایس او ای ریفارمز، نجکاری، توانائی کے شعبے میں ریفارمز، پرائیوٹ سیکٹر کو مرکزی اہمیت دینا، قیمتوں اور کارکردگی میں بگاڑ پیدا کرنے والی سبسڈیز کا خاتمہ شامل ہے اور حکومت نے اس پلان پر سنجیدگی سے عملدرآمد کا آغاز کردیا ہے۔ ایف بی آر میں اصلاحات کا عمل تیز کیا جائے گا، ایف بی آر میں اصلاحات اور ڈیجیٹلائزیشن کے لیے 7 ارب روپے رکھے گئے ہیں، وزیراعظم محمد شہباز شریف کی خصوصی ہدایت پر سابق فاٹا اور پاٹا کو ٹیکس کی چھوٹ دی گئی ہے۔  قومی اسمبلی میں سنی اتحاد کونسل کے رکن اسد قیصر نے کہا کہ وہ وزیر خزانہ کے مشکور ہیں جنہوں نے کل کی میٹنگ کے بعد سابق فاٹا اور پاٹا میں ٹیکس کی چھوٹ دی ہے۔ قومی اسمبلی میں سینٹ سفارشات پیش کر دی گئیں۔ قومی اسمبلی میں سینٹ کی سفارشات پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے الیاس چوہدری نے کہا کہ سینٹ کی سفارشات میں بھی ٹیکس عائد کرنے کی سفارشات زیادہ ہیں، بجٹ میں اوورسیز کیلئے کچھ نہیں ہے۔  علی جدون نے  کہا کہ تنخواہ دار طبقے کے ٹیکس کا ہائیر سلیب 35 فیصد مقرر کیا گیا ہے جو بہت زیادہ ہے۔ فراز نون نے کہا کہ بچوں کے دودھ پر ٹیکس عائد کرنا بلاجواز ہے۔  پہلے 200 یونٹ بجلی استعمال کرنے والے صارفین کا بل 3 ہزار کے قریب آتا تھا اب واپڈا والوں نے 190 یونٹ بجلی استعمال کرنے والے صارفین کا بل خود کار طریقے سے 201 کی سلیب میں تبدیل کر دیا ہے جو عوام کے ساتھ زیادتی ہے۔ کسان خوشحال ہو گا تو پا کستان خوشحال ہو گا۔ عثمان بادینی نے کہا کہ سینٹ کی سفارشات میں ایل پی جی پلانٹ کا ذکر ہے، خاران اور ملحقہ علاقوں میں ابھی تک ایل پی جیز کے پلانٹ نہیں لگائے جا سکے۔ ایران سے ملنے والی شاہراہ پر 7 پلوں کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ این ڈی ایم اے کی ایک برانچ کوئٹہ میں ہونی چاہئے۔  سنی اتحاد کونسل کے رکن داور خان کنڈی نے کہا کہ صوبہ خیبر پختونخوا دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثرہ صوبہ ہے کہ ہمیں بتایا جائے کہ یہ جو نیا آپریشن شروع کیا جا رہا ہے اس کیلئے پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیا جائے گا یا نہیں۔  سنی اتحاد کونسل کے عمیر خان نیازی نے کہاکہ سینٹ سفارشات میں سیلز ٹیکس ایکٹ میں ترمیم اور اس میں آڈٹ کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ ہر سیاسی حکومت اداروں کو تابع کرنا چاہتی ہے اس مسئلے کو حل کرنے کیلئے سیاسی عزم کی ضرورت ہے۔ ڈیمو ں کی تعمیر پر کام کرنا چاہئے۔ شمسی توانائی کے لیے ایک جامع پالیسی مرتب کی جائے۔ سنی اتحاد کونسل کے رکن محبوب شاہ نے سینٹ سفرشات پر بحث میں سے لیتے ہوئے کہا کہ دیر مالاکنڈ اور سوات میں اکثر آپریشن ہوتے ہیں وہاں کے چھوٹے کاروباری لوگوں کو ٹیکس کی چھوٹ دی جائے۔ سنی اتحادکونسل کے رکن زبیر وزیر نے  مطالبہ کیا کہ اپر وزیرستان میں اب تک موجود بارودی سرنگوں کو ختم کیا جائے۔ سنی اتحاد کونسل کے شبیر قریشی نے سینیٹ سفارشات پر بحث میں لیتے ہوئے کہا کہ ملک کے معاشی اور دیگر مسائل کا تمام تر حل حقیقی جمہوریت میں ہے۔ کوٹ ادو میں مدر اینڈ چائلڈ ہاسپٹل اور یونیورسٹی منصوبوں کو فنڈز جاری کر کے مکمل کیا جائے۔ سنی اتحاد کونسل کے اویس جھکڑ نے کہا کہ ضلع لیہ میں بہت سے علاقے اب بھی بجلی کی سہولت سے محروم ہیں وہاں بھی لوگ دیے جلانے پر مجبور ہیں جہاں جہاں تاریں اور پولز لگے ہوئے ہیں وہاں بجلی فراہم کی جائے۔چوک اعظم لیہ میں گیس کی سہولت دی جائے۔ لیہ میں امراض قلب کا ایک ہسپتال قائم کیا جائے۔ علاوہ ازیں  وزیراعظم شہبا زشریف سے نوجوان انٹر پریونیورز کے وفد نے ملاقات کی۔ وفد میں ٹیکسٹائل، زراعت، برآمدات دیگر شعبوں  سے تعلق رکھنے والے نوجوان کاروباری افراد شامل تھے۔ دریں اثناء  وزیراعظم محمد شہباز شریف سے پاکستان مسلم لیگ(ن) کے راہنما اور چیئرمین پرائم منسٹر یوتھ پروگرام رانا مشہود احمد خان نے ملاقات کی۔ ملاقات میں پاکستانی نوجوانوں کو با اختیار بنانے کے لیے جاری منصوبوں کی پیشرفت کے حوالے سے گفتگو ہوئی۔ ملاقات میں ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال پر گفتگو ہوئی۔

ای پیپر دی نیشن