اسلام آباد ( محمد ریاض اختر) سینئر مسلم لیگی رہنما ء ملک ابرار احمد نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کی کڑی شرائط کے باوجود وزیر اعظم میاں شہباز شریف ، ڈپٹی وزیر اعظم اسحاق ڈار، وزیر خزانہ محمد اورنگ زیب اور انکی ٹیم نے مثالی قومی بجٹ پیش کیا،18.777ارب کے وفاقی بجٹ میں صحت ، تعلیم ، انسداد غربت، سوشل سیکٹرکے ساتھ یوتھ پروموشن کو اہمیت دی گئی۔ انفارمیشن ٹیکنالوجی کیلئے89ارب اور بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی رقم میں غیر معمولی اضافہ مسلم لیگ کی عوام دوستی کی زریں مثالیں ہیں۔'' نوائے وقت'' سے خصوصی انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ مریم نواز نے سیاست برائے خدمت کا نیا انداز متعارف کرواکر10کڑور افراد کے حامل صوبے میں سماجی انقلاب کا سورج طلوع کرادیاہے ۔ میاں نواز شریف ''میڈان پاکستان'' لیڈر ہیں جنکی قیادت میں وزیراعظم میاں شہبازشریف اور وزیراعلی مریم نواز شبانہ روز مسائل ومشکلات کے کانٹے چننے میں مصروف ہیں۔ملک ابرار احمد نے بتایا کہ 2018میں ملک جن کے حوالے کیا گیا انہوں نے پاکستان کو دیوالیہ ہونے کے قریب کردیا ۔ پی ٹی آئی نے چن چن کر اداروں کا ستیاناس کیا2022کی عدم اعتمادکے بعد پی ڈی ایم حکومت نے سیاست کی بجائے ملک بچایا ، شہباز شریف کی تعمیری کوششوں اور کاوشوں سے ڈیفالٹ کا خطرہ ٹالا گیا حالانکہ اس وقت حکومت کو تباہ کن سیلاب سے پیدا ہونے والے مسائل بھی درپیش تھے۔ایک سوال پر لیگی ایم این اے نے بتایا کہ نئی حکومت کے پہلے بجٹ میں تنخواہوں میں خاطر خواہ اضافہ ، کم سے کم اجرت 37ہزار لیگی حکومت کے کارنامے ہیں ۔حکومت کے پہلے 100دن کیسے رہے ؟ اس سوال پر این اے 55سے منتخب ممبر قومی اسمبلی نے بتایا کی پٹرول کی قیمتوں میں مسلسل کمی سے مہنگائی کی شرح کم ہوئی جس کے اثرات سبزیوں ، پھلوں اور عام اشیاء پر پڑ رہے ہیں۔پنجاب حکومت کی بابت انکا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ مریم نواز کی قیادت میں خدمت سے ''نئے پنجاب '' نے جنم لیا ہے ۔ ستھرا پنجاب ،400ارب کا کسان پیکج، موبائل ہیلتھ کلینک، طلباء کیلئے ای بائیک، مریم کی دستک اور پورے صوبے سے جعلی ادوایات کے خاتمے کی پالیسوں سے اہل پنجاب شاداں ہیں۔راولپنڈی کینٹ میں پراجیکٹ کے بارے میں ملک ابرار احمدنے بتایا کہ این اے 55میں ایک ہزار بستر کا منفرد ہسپتال اور جدید سپورٹس کملیس کے میگا منصوبے جلد شروع ہونگے، ساتھ ساتھ قدیم بازارراولپنڈی کینٹ میں بجلی کے پورے نظام کو زیر زمین کرنے کا عمل جاری ہے۔ قومی سیاست میں تلخیاں کیوں بڑھ رہی ہیں ؟ اس سوال پر لیگی رہنماء نے کہا کہ اختلاف جمہوریت کا حسن ہے لیکن اختلافات کو دشمنی بناکر سیاست کرنے کی قیمت عوام اور ملک کو دینا پڑتی ہے۔ قائد اعظم کے پاکستان کو نفرت اور انتشار میں دکھیلے رکھنا دانشمندی نہیں ! اپوزیشن کو جلد یا بدیر ڈائیلاگ کی طرف آنا پڑے گا کیونکہ مذاکرات ہی سے سیاست میں نئے راستے کھلتے ہیں۔