اسلام آباد(نمائندہ خصوصی) چیئرپرسن بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) سینیٹر روبینہ خالد نے کہا ہے کہ خواتین کو بااختیار بنانے کیلئے ضروری ہے کہ انہیں معاشی طور پر بااختیار بنایا جائے۔ انہوں نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے مستحقین کو تکنیکی مہارت فراہم کرنے کے اقدام کی ضرورت پر زور دیا جس کا مقصد انہیں غربت سے باہر نکالنا ہے۔ ان خیالات کا اظہار سینیٹر روبینہ خالد نے آج بی آئی ایس پی ہیڈ کوارٹرز میں عالمی بینک کے نمائندگان امجد ظفر اور جناب گل نجم جامی سے ملاقات کے دوران کیا۔چیئرپرسن بینظیر انکم سپورٹ پروگرام نے انسانی وسائل کی ترقی کی عالمی مانگ کی نشاندہی کرتے ہوئے خواتین کو بااختیار بنانے پر توجہ مرکوز کرنے والے پاورٹی گریجویشن پروگرام کو نافذ کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے عالمی بینک کے ساتھ مضبوط ورکنگ ریلیشن شپ کو سراہا اور اس تعاون کو مزید مضبوط کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ سینیٹر روبینہ خالد نے شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے عالمی بینک کے تعاون سے ادائیگی کے نئے طریقہ کار کو اپنانے کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ مستحق خواتین میں مالی خواندگی کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے پاکستان پیپلز پارٹی کی سیاسی قیادت کی اس ہدایت کی توثیق کی کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے مستفید ہونے والی ہر خاتون کو بغیر کسی کٹوتی کے ان کی مکمل وظیفہ کی رقم پورے احترام اور عزت کے ساتھ ملنی چاہیے۔ عالمی بینک کی ٹیم نے ان اقدامات میں اپنے مکمل تکنیکی تعاون کی یقین دہانی کرائی اور بی آئی ایس پی سے مستفید ہونے والوں کے لیے اپنا مجوزہ ادائیگی ماڈل سسٹم پیش کرنے کے لیے فالو اپ میٹنگ کے لیے ان کی دستیابی کی تصدیق کی۔قبل ازیں، پنجاب سوشل پروٹیکشن (PSP) کی وائس چیئرپرسن محترمہ جہاں آرا وٹو نے بھی سینیٹر روبینہ خالد سے ملاقات کی۔ محترمہ جہاں آرا وٹو نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ڈیٹا بیس کی تعریف کا اظہار کیا