ایشیاءکپ میں پاکستان کی فتح بنگلہ دیش میں بھارت نواز حسینہ واجد کی حکومت کو ہضم نہیں ہو رہی اور اب بنگلہ دیش بورڈ نے ایشیئن کرکٹ کونسل میں پاکستان کی فتح کو چیلنج کر دیا۔ ذرائع کے مطابق ایشیاءکپ ہارنے کے بعد بنگلہ دیشی بورڈ نے پی سی بی کو کرکٹ ٹیم کے دورہ پاکستان نہ کرنے کے بارے میں بھی باضابطہ آگاہ کر دیا تھا لیکن اسکے باوجود ذکاءاشرف اس بات پر بضد ہیں کہ بنگلہ دیش کی کرکٹ ٹیم نے پاکستان آنے سے انکار نہیں کیا بلکہ دورے کا فیصلہ حکومت کرےگی۔ ذکاءاشرف سے گذارش ہے کہ جب تک بنگلہ دیش میں بھارت نواز حسینہ واجد کی حکومت ہے ٹیم کے دورہ پاکستان کے امکانات کم ہیں کیونکہ حسینہ واجد نے پاکستان دشمنی دکھاتے ہوئے ایشیا کپ کی اختتامی تقریب میں شرکت کرنا گوارہ نہیں کیا۔ بنگلہ دیش کو پاکستان کے کرکٹرز اور یہاں کے عوام سے سیکھنا چاہئے کہ ایشیاءکپ جیتنے کے باوجود بنگالی بھائیوں کی حوصلہ افزائی کی اور شکست پر انکے ساتھ ہمدردی رکھی۔ بنگلہ دیش کو پاکستان آکر قومی ٹیم کے ساتھ سیریز کھیل کر پاکستانی بھائیوں سے مزید سیکھنا چاہئے تھا نہ کہ ایشیاءکپ میں اعزاز چیمہ کو جواز بنا کر ایشیئن کرکٹ کونسل میں فائنل اوور کو چیلنج کر کے باہمی تعلقات مزید خراب کرنے کی کوشش کرنی چاہئے تھی۔ بنگلہ دیش بورڈ کو یہ بات یاد رکھنی چاہئے کہ عالمی کرکٹ میں ٹیسٹ سٹیٹس کو حاصل کرنے میں اسکی مدد پاکستان نے کی تھی۔
حسینہ واجد کی حکومت کو پاکستان کی ایشیاءکپ میں فتح ہضم نہیں ہو رہی
Mar 26, 2012
ایشیاءکپ میں پاکستان کی فتح بنگلہ دیش میں بھارت نواز حسینہ واجد کی حکومت کو ہضم نہیں ہو رہی اور اب بنگلہ دیش بورڈ نے ایشیئن کرکٹ کونسل میں پاکستان کی فتح کو چیلنج کر دیا۔ ذرائع کے مطابق ایشیاءکپ ہارنے کے بعد بنگلہ دیشی بورڈ نے پی سی بی کو کرکٹ ٹیم کے دورہ پاکستان نہ کرنے کے بارے میں بھی باضابطہ آگاہ کر دیا تھا لیکن اسکے باوجود ذکاءاشرف اس بات پر بضد ہیں کہ بنگلہ دیش کی کرکٹ ٹیم نے پاکستان آنے سے انکار نہیں کیا بلکہ دورے کا فیصلہ حکومت کرےگی۔ ذکاءاشرف سے گذارش ہے کہ جب تک بنگلہ دیش میں بھارت نواز حسینہ واجد کی حکومت ہے ٹیم کے دورہ پاکستان کے امکانات کم ہیں کیونکہ حسینہ واجد نے پاکستان دشمنی دکھاتے ہوئے ایشیا کپ کی اختتامی تقریب میں شرکت کرنا گوارہ نہیں کیا۔ بنگلہ دیش کو پاکستان کے کرکٹرز اور یہاں کے عوام سے سیکھنا چاہئے کہ ایشیاءکپ جیتنے کے باوجود بنگالی بھائیوں کی حوصلہ افزائی کی اور شکست پر انکے ساتھ ہمدردی رکھی۔ بنگلہ دیش کو پاکستان آکر قومی ٹیم کے ساتھ سیریز کھیل کر پاکستانی بھائیوں سے مزید سیکھنا چاہئے تھا نہ کہ ایشیاءکپ میں اعزاز چیمہ کو جواز بنا کر ایشیئن کرکٹ کونسل میں فائنل اوور کو چیلنج کر کے باہمی تعلقات مزید خراب کرنے کی کوشش کرنی چاہئے تھی۔ بنگلہ دیش بورڈ کو یہ بات یاد رکھنی چاہئے کہ عالمی کرکٹ میں ٹیسٹ سٹیٹس کو حاصل کرنے میں اسکی مدد پاکستان نے کی تھی۔